Live Updates

چیف جسٹس کے لیے سانحہ ساہیوال از خود نوٹس لینے کا بہترین کیس ہے

ماروائے عدالت قتل کی روک تھام اب صرف عدالت عظمیٰ ہی کر سکتی ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 22 جنوری 2019 12:37

چیف جسٹس کے لیے سانحہ ساہیوال از خود نوٹس لینے کا بہترین کیس ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 جنوری 2019ء) : ہفتے کے روز محکمہ انسداد دہشتگردی نے ساہیوال میں تھانہ یوسف والا کی حدود میں قادرآباد کے قریب کارروائی کی جس میں چار افراد ہلاک جبکہ دو بچے زخمی ہو گئے۔ سانحہ ساہیوال ایسا واقعہ ہے جس نے پوری قوم کو ہلا کر رکھا دیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے بار بار تبدیل ہونے والے بیانات اور جھوٹے دعووں کا پول کُھلنے کے بعد اس کارروائی کو مشکوک قرار دیا گیا جس پر پنجاب حکومت نے ایک جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جو آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

سانحہ ساہیوال پر جہاں وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے نوٹس لیا وہیں چیف جسٹس نے خاموشی اختیار کیے رکھی۔ باوجود اس کے کہ اس بہیمانہ کارروائی کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں اور یتیم ہونے والے بچوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے سب کی نظریں نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ پر ٹک گئیں لیکن انہوں نے اس حوالے سے از خود نوٹس لینا تو دور کوئی بیان تک نہیں دیا۔

(جاری ہے)

لیکن جسٹس آصف سعید کھوسہ کے لیے بطور چیف جسٹس سانحہ ساہیوال از خود نوٹس لینے کے لیے اہم ترین کیس ہے۔اس کی وجہ یہ ہےکہ نقیب اللہ کا ماورائے عدالت قتل ہوا لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیانہ ہی کارروائی کرنے والے پولیس افسر راؤ انوار کو عبرت کا نشانہ بنایا گیا۔ جعلی ان کاؤنٹرز اور کارروائیوں میں معصوم لوگوں کی جانیں لینے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے ماورائے عدالت قتل کے کئی کیسز کی فائلیں دھول اور مٹی کی نذر ہو گئیں۔

ایسے ان کاؤنٹرز ، مقابلوں اور کارورائیوں پر اب اگر کوئی پابندی عائد کر سکتا ہے تو وہ صرف اور صرف عدالت ہے۔ ساہیوال میں کی جانے والی سی ٹی ڈی کی کارروائی کو سی ٹی ڈی کے متضاد بیانات اور ہر لمحے کے ساتھ بدلتے ہوئے دعووں نے مشکوک کیا جس کے بعد سوشل میڈیا اور میڈیا چینلز پر واویلا ہوا اور معاملہ مشکوک ہونے کی وجہ سے جے آئی ٹی کو اس کارروائی کی تحقیق کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔

یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ سی ٹی ڈی نے اس کارروائی کے حوالے سے جو بھی بیان جاری کیا، حکومتی وزرا نے من و عن اس کی تائید کی لیکن خود کسی قسم کی اپ ڈیٹ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ سی ٹی ڈی نے پہلےہلاک ہونے والوں کو اگوا کار قرار دیا، جس کے بعد دوسرے بیان میں چاروں افراد کو دہشتگرد قرار دے دیا گیا۔ واقعہ کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سی ٹی ڈی نے اپنے تیسرے وضاحتی بیان میں خلیل ، اس کی اہلیہ اور اس کی بیٹی کی ہلاکت کو انتہائی بد قسمتی قرار دے کر ذیشان کو دہشتگرد قرار دے دیا۔

ستم ظریفی تو یہ کہ تحقیقات کے بغیر ہی صوبائی وزرا نے بھی سی ٹی ڈی کے بیانات کی ہی تائید کی۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے تین وزرا کے ہمراہ کی جانے والی پریس کانفرنس میں بظاہر سی ٹی ڈی کی ہی پریس ریلیز پڑھ کر سنا دی۔ سانحہ ساہیوال کی ویڈیوز اور عینی شاہدین کے بیانات نے ہی سی ٹی ڈی کی اس اندھا دھند فائرنگ اور بہیمانہ کارروائی کی قلعی کھولی اور حکام کو مجبور کیا کہ وہ اس واقعہ پر ایکشن لیں۔

لیکن بات تو یہ ہے کہ واقعہ پر اعلیٰ حکام نے نوٹس بھی لے لیا، جے آئی ٹی بھی بن گئی، یہ تو ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے، اصل کام تو اس کے بعد شروع ہو گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا موجودہ حکومت اس معاملے پر کوئی مثال قائم کرنے میں کامیاب ہوتی ہے؟ کیا ذمہ داران کو عبرتناک سزا دی جائے گی یا نہیں؟ سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ ساہیوال سانحہ کی ویڈیوز نے سی ٹی ڈی کی اس کارروائی کا تو بھانڈا پھوڑ دیا لیکن اس سے قبل نہ جانے کتنی ایسی کارروائیاں کی ہوں گی اور ان کارروائیوں میں نہ جانے کتنے معصوم لوگوں کو ''دہشتگرد'' قرار دے دیا گیا ہوگا۔

یہ وہ سوال ہیں جن کا جواب کسی جے آئی ٹی کے پاس نہیں ہے۔ اگر ایسے ماورائے عدالت قتل کے سلسلے کو ختم کرنا ہے تو عدلیہ کو ایکشن لینا ہو گا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو اس معاملے پر از خود نوٹس لے کر ماورائے عدالت معصوم لوگوں کا قتل کرنے والوں کو عبرت کا نشانہ بنانا ہو گا اور ایسی کارروائیوں پر پابندی عائد کرنا ہو گی۔ یہی صحیح وقت ہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سانحہ ساہیوال پر از خود نوٹس لیں۔

اگرچہ آصف سعید کھوسہ نے از خود نوٹس کا اختیار کم استعمال کرنے کا عہد کر رکھا ہے ، لیکن چیف جسٹس صاحب! اب نہیں تو کب ۔ از خود نوٹس کا اختیار استعمال کرنے کا یہ بہترین موقع ہے۔ سانحہ ساہیوال پر از خود نوٹس لے کر اس کو ایک مثال اور عبرت کا نشان بنائیں تاکہ پھر کوئی اریبہ ناحق قتل نہ ہو، پھر کسی عمیر کے سامنے اس کے والدین پر گولیاں نہ برسائی جائیں، پھر کوئی ہادیہ اور منیبہ جیسی معصوم کلیوں کے سر سے والدین کا سایہ نہ چھین سکے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات