پنجاب حکومت کا بسنت نہ منانے کا فیصلہ

بسنت نہ منانے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا، محفوظ بسنت کی تیاری کے لیے چار سے پانچ ماہ کی ورکنگ درکار ہے۔ سینئیر صوبائی وزیر علیم خان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 23 جنوری 2019 17:22

پنجاب حکومت کا بسنت نہ منانے کا فیصلہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 جنوری2019ء) پنجاب حکومت نے بسنت نہ منانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سینئیر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں بسنت نہ منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جب کہ بسنت سے متعلق حکومت کی طرف سے کل تفصیلی جواب جمع کروایا جائے گا۔علیم خان کا کہنا ہے کہ بسنت نہ منانے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا ہے۔

مستقبل کے لیے حفاطتی اقدامات کی تیاری کی جا سکتی ہے۔ادارے ذمہ داریاں پوری کریں تو ایسی سرگرمیاں جاری رہ سکتی ہیں۔دھاتی تار کے استعمال اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئیے۔ڈور اور پتنگ کی تیاری رجسٹرڈ ہونی چاہئیے۔علیم خان نے مزید کہا کہ محفوظ بسنت کی تیاری کے لیے چار سے پانچ ماہ کی ورکنگ درکار ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ پنجاب حکومت کا بسنت منانے کا اقدام چیلنج کر دیا گیا تھا۔

صفدر شاہین ایڈووکیٹ نے پنجاب حکومت کے بسنت منانے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ بسنت خونی کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ ڈور پھرنے سے بے شمار جانیں ضائع ہوئیں۔ تفریح اگرانسانی جانوں کےضیاع کاباعث بنے تواس کی اجازت خلاف آئین ہے،لہٰذا اس خونی کھیل کو دوبارہ شروع نہ ہونے دیا جائے اور پنجاب حکومت کو بسنت کی اجازت دینے سے روکا جائے 18 دسمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بسنت منانے کے لیے دلچسپی ظاہر کی تھی۔

جس کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب نے پتنگ بازی کے تہوار کو منانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق وزراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے دونوں ادوار میں پتنگ بازی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ شہبازشریف کے دور حکومت میں بسنت منانے پر پابندی عائد کرنے کا مقصد لوگوں کی زندگیاں بچانا تھا۔ پتنگ بازی کے دوران قاتل دھاتی ڈور کا استعمال عام ہوگیا تھا جس کے باعث راہگیر موٹرسائیکل سواروں سمیت بچے بڑے کوئی بھی اس قاتل ڈور سے محفوظ نہیں رہا تھا۔ دھاتی ڈور سے متعدد لوگوں، جن میں بچے اور بڑے دونوں شامل ہیں، اپنی جانیں گنواچکے ہیں یا جبکہ متعدد افراد شدید زخمی بھی ہوئے تھے جس کے بعد پتنگ بازی اور بسنت منانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔