پاکستان میں ہر سال اوسطا ً 400نئے مریض رجسٹرڈ کئے جاتے ہیں ، ماہرین

ہفتہ 26 جنوری 2019 17:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2019ء) پاکستان میں ہر سال اوسطا ً 400نئے مریض رجسٹرڈ کئے جاتے ہیں ۔صوبہ سندھ میں نئے مریضوں کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں ذیادہے۔ پچھلے سال 194نئے مریض صوبہ سندھ میں رجسٹر کئے گئے تھے جو کل مریضوں کا 47فیصدبنتے ہیں۔ اِن نئے مریضوں میں تقریباً 50فیصدمریض کراچی میں رجسٹر کئے گئے تھے۔سندھ کے بعد خیبر پختونخواہ میں24فیصد اور پنجاب میں22فیصد مریض رجسٹرڈ کئے گئے جبکہ دیگر صوبوں میںیہ شرح بتدریج کمی کی طرف مائل ہے۔

تاہم جذام کا مرض مکمل قابو میں ہے اور عام لوگوںکے لئے یہ کسی خطرہ کا باعث نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹرکے چیف ایگزیکوٹیو آفیسر مارون لوبو ، ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر علی مرتضی ، ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز/ایڈمنسٹریشن سیویو پریرا نے جذام کے عالمی دن کے موقع پر پریس بریفینگ میں کیا۔

(جاری ہے)

چیف ایگزیکوٹیو آفیسر مارون لوبو نے مزید بتایا کہ پاکستان میں ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹرگزشتہ 6 دہائیوں سے جذام مرض کے خاتمے کے لئے سرگرم ِعمل ہے۔

اب تک پورے پاکستان میں 57,960 جذام کے مریض رجسٹرڈ کئے جاچکے ہیں ۔ان میں سے 99فیصدمریض اپنا علاج مکمل کرچکے ہیں جبکہ91فیصدمریض مکمل طور پر صحتیاب ہو کر نارمل زندگی بسر کر رہے ہیں۔زیر علاج مریضوں کی تعدادبھی بتدریج کم ہو کر اب تقریباً500رہ گئی ہے۔ جذام کے خاتمہ سے متعلق ڈبلیوایچ اوکی جاری کردہ حکمتِ عملی برائے سال 2016 - 2020 میںتین اہم اہداف مقرر کئے گئے ہیں جس کے لئے ہم سب کو مشترکہ طور پرکوششیں کرنی ہونگی ۔

لیپروسی کنٹرول پروگرام کی روح رواں ڈاکٹر روتھ فائو کو بچھڑے اب دو سال ہونے کو ہیں۔ ان کے نام اور کام کو زندہ جاوید رکھنے کے لئے اور ان کی بے پناہ قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے آپ کے اُس چھوٹے سے اپارٹمنٹ کوجس میں آپ نے اپنی زندگی کے 57سال گزارے تھے اب میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ہے اور پچھلے سال لیپروسی ڈے کے موقع پر اُس کو عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا ہے ۔

مزید یہ کہ ڈاکٹر فائو کی Biography کو ایک QR-Codeمیں محفوظ کرکے اس کوڈ کا عکس ڈاکٹر فائو کی قبر پرکندہ کردیا گیا ہے ۔ اس کوڈ کو اسکین کرکے ایک link کے ذریعے اُس ڈیٹا تک رسائی ہوسکتی ہے اور آنے والی نسلوں کو ڈاکٹر رُتھ فائو کی شخصیت کو پڑھنے اور جاننے کا موقع مل سکے گا۔ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر علی مرتضی نے بتایا کہ اس بیماری کے خاتمہ کے بیشتر اہداف حاصل کئے جا چکے ہیں مثلاًنئے مریضوں کے ملنے کی شرح ایک لاکھ افراد میں ایک سے کم، زیرِعلاج مریضوں کی شرح دس ہزار افراد میں ایک سے کم، نئے مریضوں میں معذوری کی شرح ایک لاکھ افراد میں ایک سے کم، نئے مریضوں میں بچوں کی شرح 10فیصدیا اس سے کم اور ان میں معذوری کی شرح 0فیصد۔

یہ وہ اہداف ہیںجن کو عالمی ادارہ صحت ڈبلیوایچ اونے مقرر کررکھا ہے۔ اللہ کے فضل وکرم سے اِس مقرر کردہ پیمانے کے تحت پاکستان میںاب نئے مریضوں کے ملنے کی شرح0.19 ، زیرِعلاج مریضوں کی شرح0.02 ، نئے مریضوں میں معذوری کی شرح0.33 جبکہ، نئے مریضوں میں بچوں کی شرح 8فیصد ہے اور ان میں معذوری کی شرح 0فیصدہے۔1996میں پاکستان میں جذام مرض پر قابو پایا جا چکا ہے۔

گزشتہ 22برسوں سے نئے مریضوں کی تعدادمیں کمی کا رجحان برقرار ہے۔ تاہم ہر سال اوسطا ً 400نئے مریض رجسٹرڈ کئے جاتے ہیں اورچونکہ اِس بیماری کا incubation periodبہت لمبا ہے یعنی جراثیم کے جسم میں داخل ہونے اور علامات کے ظاہر ہونے کا دورانیہ جو تقریباً 3تا5سال ہے لہذا یہ شرح آئندہ 10سال بھی یوں ہی برقرار رہنے کی امید ہے ۔ مزید یہ کہ لوگوں میں اِس بیماری کے بارے میں معلومات کا بھی فقدان ہے اور لوگ آج بھی مرض کے خوف اور معاشرتی رویہ کے باعث اس مرض میں مبتلا ہونے پر اِس کو چھپاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ نئے مریضوں میں معذوری کی شرح بھی اِسی وجہ سے زیادہ ہے۔