لبنان میں سیاسی بے یقینی کی صورت حال کا خاتمہ

انتخابات کے 8ماہ بعد حکومت تشکیل دیدی گئی‘سعد حریری30رکنی کابینہ کے ساتھ تیسری مرتبہ حکمران

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 2 فروری 2019 13:52

لبنان میں سیاسی بے یقینی کی صورت حال کا خاتمہ
بیروت(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 فروری۔2019ء) لبنان میں طویل عرصے سے جاری سیاسی بے یقینی کی صورت حال اور عام انتخابات کے 8 ماہ بعد بلا آخر حکومت تشکیل دے دی گئی ہے. وزیراعظم سعد حریری 30 اراکین پر مشتمل حکومت کے سربراہ ہوں گے اور انہوں نے فوری طور پر ملک کی معیشت اور سیاسی اصلاحات پیش کرنے کا وعدہ کیا. وزیراعظم سعد حریری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کی معیشت نئی حکومت کے لیے اصل چیلنج ہے‘انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ چلیں اب کام کرتے ہیں.

خیال رہے کہ لبنان میں الیکشن سے قبل ملک کی معیشت مشکلات کا شکار تھی تاہم انتخابات کے انعقاد کے باوجود حکومت قائم نہ کیے جانے پر ملک کی معیشت مزید متاثر ہوئی.

(جاری ہے)

اس سے قبل ورلڈ بینک نے خبردار کیا تھا کہ اگر لبنان میں حکومت کا قیام عمل میں نہیں آیا تو 11 ارب ڈالر کے مشروط قرض اور گرانٹس پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے. اس سے قبل عرب نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لبنان میں نئی حکومت کے قیام کا اعلان گزشتہ روز کو کیا گیا.

عوام سے خطاب میں وزیراعظم سعد حریری نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کے فوری حل کے لیے جرتمندانہ فیصلے کرنے ہوں گے. حکومت کے قیام کے اعلان کے بعد بیروت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعد حریری نے کہا کہ ہمیں معاشی، مالی، سماجی اور انتظامی چلینجز کا سامنا ہے‘یہ ایک انتہائی مشکل سیاسی وقت تھا، خاص طور پر انتخابات کے بعد اور ہمیں ورق پلٹ کر کام کا آغاز کرنا ہوگا.

واضح رہے کہ مئی 2018 میں لبنان میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ اور ان کے اتحادیوں نے واضح کامیابی حاصل کی تھی جبکہ مغرب کے حمایت یافتہ وزیر اعظم سعد حریری کی پارٹی فیوچر موومنٹ کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا تھا لیکن ملک میں سیاسی بحران سامنے آیا تھا اور حکومت تشکیل نہیں دی گئی تھی. اس سے قبل لبنان میں 2009 میں انتخابات ہوئے تھے جس کے ذریعے 4 سال کی حکومت بنائی گئی تھی تاہم اس پارلیمنٹ نے پڑوسی ملک شام میں غیر مستحکم صورتحال کے پیش نظر اپنی مدت کو دوگنا کردیا تھا. لبنان میں کئی عرصے سے اختیارات کی تقسیم کا نظام چل رہا ہے جس کے تحت پارلیمنٹ کی نشستوں کو عیسائی اور مسلمانوں میں تقسیم کیا گیا ہے.