�ٓٹھویں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس 2019 کے دوسرے دن میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز اور مواقع کا موضوع زیرِ بحث رہا

غیر روایتی خطرات کے تناظر میں بحرِ ہند کے استحکام کو یقینی بنایا جائے کیونکہ اس خطے سے کئی ممالک کے مفاد وابستہ ہیں، مقررین

اتوار 10 فروری 2019 21:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2019ء) میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز اور مواقع کا موضوع آٹھویں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس 2019 کے دوسرے روز کے تینوں سیشنز کے دوران زیرِبحث رہا۔ پہلے اور دو سرے سیشن کی صدارت وائس چیف آف نیول اسٹاف وائس ایڈمرل کلیم شوکت اور پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے بین الاقوامی تعلقات کی ڈاکٹر معصومہ حسن نے کی۔

آذربائیجان کے کوسٹ گا رڈاسٹیٹ بارڈر سروس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل افگن تاغیو ویلی اور رومانیہ کی بحری فوج کے سربراہ وائس ایڈمرل الیگزینڈر مرسو نے کانفرنس میں اعزازی مہمان کے طور پر شرکت کی۔پہلے سیشن کے دوران یو نائیٹڈ اسٹیٹس جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سابق نائب چیئر مین ایڈمرل ولیم اوینز نے قوموں کے درمیان امن اور باہمی روابط کے فروغ میں بحری افواج کے کردار پر روشنی ڈالی۔

(جاری ہے)

چینی بحریہ کے کمانڈر ٹاسک فورس، سینیئر کیپٹن شائو شوگوانگ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ غیر روایتی خطرات کے تناظر میں بحرِ ہند کے استحکام کو یقینی بنایا جائے کیونکہ اس خطے سے کئی ممالک کے مفاد وابستہ ہیں۔ بعد ازاں کمانڈر کراچی وائس ایڈمرل آصف خالق نے میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز کو پاکستانی نقطئہ نظر سے بیان کیا۔ پہلے سیشن کے آخری اسپیکر کمانڈر ترکش نارتھ ٹاسک گروپ رئیر ایڈمرل مہمت سین او کیے تھے جنھوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ بحری تجارت اور جہاز رانی کا بنیادی اصول سمندروں میں سفر کی آزادی ہے۔

دوسرے دن کا اگلا سیشن مغربی بحرِ ہند کے میری ٹائم محرکات کے حوالے سے تھا۔ اس سیشن کے نمایاں اسپیکر کوپن ہیگن یونیورسٹی ڈنمارک کے پروفیسر ڈاکٹر کرسٹین بیگر تھے جنھوں نے مغربی بحرِ ہند کے مستحکم مستقبل کے لیے سیکیورٹی نظام کی تشکیل کی ضرورت پر خطاب کیا۔ NUST کے ڈاکٹر سید رفعت حسین نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلوبلائزیشن اور ٹیکنالوجی میں ترقی کے باعث بحری تجارت کا دائرہ کار لا محدود ہوگیا ہے۔

سری لنکا کی جنرل سرجان کو ٹیلاوالا ڈیفنس یونیورسٹی کے مایا ناز اسکالر بھاگیا سینارتنے نے اظہارِ خیال کیا کہ بحرِ ہند دنیا کے مصروف ترین جہاز رانی کے راستوں میں سے ایک ہے جو کہ اس وقت غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہے۔دن کے آخر ی سیشن میں ملائشیا کے بائو سٹیڈہیوی انڈسٹریز کے گروپ کارپوریٹ کے سربراہ ڈاکٹر نظرے خالد نمایاں اسپیکر تھے ۔

جنھوں نے بحرِ ہند کے ارد گرد موجود ملکوں میں بلو اکانومی کے مواقع پر تفصیلی گفتگو کی۔ اُن کے بعد وائس ایڈمرل (ریٹائرڈ) افتخار احمد نے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک گوادر کو معاشی سر گرمیوں کا گڑ ھ بنادے گا جسکا کوئی ثانی نہیں ہو گا۔COMSAT کے بزنس مینجمنٹ پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر انیل سلمان نے اپنے خطاب میں پاکستان میں سمندر کے ذریعے معاشی ترقی کی حکمت عملی پر پیپر پیش کیا۔

سیشن کے آخری اسپیکر انٹر نیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے ڈائرکٹر اسپیشل پروجیکٹ، عرفان رحیم تھے۔ جنھوں نے کہا کہ IMO کی کنونشنز پاکستان کو بحری تجارت اور نقل و حمل میں بہتری لانے کے لیے بحری انفرا اسٹرکچر کو مضبوط بنانے میں مدد دے گی۔انہوں نے نہ صرف پاک بحریہ کے ریجنل میری ٹائم سیکیورٹی پیٹرول کو سراہا بلکہ سمندری جرائم کے خاتمے میں پاک بحریہ کی کاوشوں کی بھی بھرپور پذیرائی کی۔کانفرنس میں دنیا بھر سے مندوبین ، تینوں مسلح افواج کے افسران، شعبہ تعلیم سے منسلک افراد ، میڈیا نمائندگان اور مقامی و بین الاقوامی تھنک ٹینکس کے محققین کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے۔