اسد عمر نے گھر بیٹھ کر کمانے کے خواہشمند نوجوانوں کو خوشخبری سنا دی

گھر بیٹھ کر کام کرنے والے ہمارے نوجوانوں کو پے پال یا کوئی اچھا آن لائن پیمنٹ سسٹم نہ ہونے سےمشکلات ہورہی ہیں، میں نے خود پے پال کے سی ای او کو پیغام بھجوایا ہے کہ یہ چیز ہمارے نوجوانوں کے لیے بہت ضروری چیز ہے تو اس حوالے سے ان سے بات جاری ہے۔ وزیر خزانہ اسد عمر کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 12 فروری 2019 12:04

اسد عمر نے گھر بیٹھ کر کمانے کے خواہشمند نوجوانوں کو خوشخبری سنا دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 فروری2019ء) وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ پے پال مجھ سمیت کسی حکومتی ادارے یا اسٹیٹ بینک کی ڈیسک پر نہیں رکا ہوا، ہم نے تو اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو نوجوان گھر بیٹھے کام کرتے ہیں ان کے لیے یہ روزگار کا زبردست ذریعہ ہے، پے پال یا کوئی اچھا آن لائن پیمنٹ سسٹم نہ ہونے سے انہیں مشکلات ہورہی ہیں۔

اسد عمر نے بتایا کہ پے پال کے سی ای او کو پیغام بھجوایا ہے کہ ہمارے نوجوانوں کے لیے بہت ضروری چیز ہے، ان سے ملاقات کے لیے خود امریکا آنے کا بھی کہا ہے، ابھی اس پر بات چیت شروع ہوئی ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ حالانکہ میرا پے پال سے کوئی واسطہ نہیں لیکن مجھے معلوم ہے کہ یہ ہمارے نوجوانوں کے لیے روزگار کا ایک زبردست ذریعہ ہے۔

(جاری ہے)

کیونکہ ہمارے بچے بچیاں گھر بیٹھ کر کام کرتے ہیں اور پے پال یا اس جیسا کوئی اور موثر راستہ ہونے کیو جہ سے انہیں مشکلا ہوتی ہیں اس لیے میں نےپے پال کے سی ای او کو خود پیغام بھجوایا کہ یہ میری نوجوانوں کے لیے بہت ضروری ہے اگر آپ کہتے ہیں تو میں خود امریکہ آجاتا ہوں تو میری ان سے بات چیت شروع ہو رہی ہے۔

اس کے علاوہ چین کی ویب سائٹ علی بابا سے بھی بات چیت ہو رہی ہے۔واضح رہے اس سے قبل بھی ماہِ ستمبر میں وزیر خزانہ اسد عمر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ پاکستان میں جلد پے پال متعارف کروایا جائے گا۔ اور اس سلسلے میں کچھ ملاقاتیں کی ہیں اور میں بہت پر امید ہوں کہ اگلے تین سے چار ماہ میں پے پال یا اس کا متبادل پلیٹ فارم پاکستان میں متعارف کراد یا جائے گا۔

وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں با صلاحیت نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد فری لانسنگ شعبے سے وابستہ ہے اور ماہانا کروڑوں ڈالر بیرون ملک سے پاکستان لاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں پے پال کی ضرورت ہے۔کہ اس وقتپاکستان میں باصلاحیت نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو گھر بیٹھے ماہانا لاکھوں ڈالر کما کر دے سکتی ہے لیکن انہیں بیرون ملک مقیم کلائنٹس سے لین دین کے لیے پے پال جیسے پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جس حوالے سے جلد خوشخبری ملے گی۔