پنجاب اسمبلی ،لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں کرپشن کے تذکرے پر پی ٹی آئی اور(ن)کے اراکین کے درمیان تلخی

حکومتی ارکان کے غیرپارلیمانی رویے کیخلاف لیگی ارکان کا اپنی نشستوںسیٹوں پر کھڑے ہو کر اورسپیکر چیئر کے سامنے احتجاج پارلیمانی کمیٹی بنائیںاورجوغلط سامنے لائیں‘ملک احمد خان/کنٹریکٹ میں گھپلا کیا گیا، اربوں کی کک بیکس بیرون ملک منتقل کی گئیں‘ وزیر قانون

جمعہ 8 مارچ 2019 16:53

پنجاب اسمبلی ،لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں کرپشن کے تذکرے پر پی ٹی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2019ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں کرپشن کے تذکرے پر حکمران جماعت تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن)کے اراکین کے درمیان تلخی سے ایوان کا ماحول کشیدہ ہو گیا ،احکومتی ارکان کے غیرپارلیمانی رویے کے خلاف لیگی ارکان نے اپنی نشستوںسیٹوں پر کھڑے ہو کر اور کچھ نے سپیکر چیئر کے سامنے آ کر احتجاج کیا ،پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے خواتین کے حقوق کے حق میں متفقہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لیگ ئی ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعہ کے روز بھی اپنے مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی عدم موجودگی کے باعث پینل آف چیئر مین میاں محمدشفیع کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں محکمہ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ہیلتھ کے بارے میں سوالوں کے جوابات متعلقہ وزیر راجہ محمد بشارت نے دیئے ۔مومنہ وحیدکے سوال کے جواب میں محکمہ نے ایوان کو بتایا کہ سابقہ دور کے دوران لاہور ویسٹ مینجمنٹ پراجیکٹ میں کوئی گھپلے نہیں ہوئے۔

جس پر (ن) لیگ کے رکن اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ہم پر بے ضابطگیوں کا الزام غلط ہے ،بے شک پارلیمانی کمیٹی بنالی جائے اور اگر کچھ غلط کیا ہے تو وہ سامنے لایا جائے ہم اسے تسلیم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے صفائی کیلئے سب سے کم ٹینڈر سے فی ٹن ایک ڈالر پیسے دئیے،ہم پر بے ضابطگیوں کا الزام غلط ہے،لاہور کی صفائی کیلئے بہترین طریقہ کار اختیار کیاگیا۔

اس وران حکومتی ارکان کی طرف سے شور شروع ہو گیا اور ملک احمد خان کو بات کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی ۔جس پر ملک محمداحمد خان نے کہا کہ کیا یہ چوراہا اور بازار ہے ،بات سننے کی ہمت کریں،الزامات لگائے گئے ہیں تو اس پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے اگر کچھ غلط ہو گا تو سامنے لائیں ۔وزیر قانون ،پارلیمانی امور و بلدیات راجہ بشارت نے کہا کہ کوڑا کرکٹ کی کمپنیوں کے کنٹریکٹ میں گھپلا کیا گیا، اربوں روپے کی کک بیکس بیرون ملک منتقل کی گئیں ۔

صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے کہا کہ 2001 میں 75 کروڑ سے لاہور کی صفائی کی جاتی رہی،115کروڑ روپے سے 2001 سے 2009 تک لاہور کی صفائی ہوتی رہی ،دو کمپنیوں کی جگہ تیسری کمپنی بھی کام کررہی تھی،راتوں رات ترکی کی کمپنی بنا دی اس کمپنی میں بھرتی کیلئے ٹھیکہ کسی اور کمپنی کو دیا گیاوہ کمپنی 35ہزار روپے میں فی ورکر ان کمپنیوں کو دیتی ہے لیکن ورکر کو صرف 15 سے 20 ہزار روپے دئیے جاتے ہیں،اب لاہور کی صفائی 110کروڑ سے ساڑھے 13ارب روپے میں ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میاں منشاء کو لینڈ فل سائیڈ کی مد میں 13ارب روپے لاہور کی ویسٹ کمپنیوں سے دے کر اپنے پیاروں کی جیبیں بھریں گئیں اور ڈالرز کی شکل میں پیسے دئیے گئے،کیا صفائی کرنے کیلئے کوئی ٹینڈردیا گیا،15ارب روپے دس سالوں سے پیاروں کی جیب میں ڈال رہے ہیں،آٹھ ہزار ملازم ہیں ان کے ٹرک کوڑا بھرکر اس پر پانی ڈال کر 1 ٹن کے کوڑے کو 10 ٹن میں تبدل کرکے پیسے وصول کرتے رہے، یہ گھپلا نہیں تو کیا ہی ۔

لیگی رکن اسمبلی ملک محمداحمد خاں چیئر کی اجازت سے جواب دینے لگے تو حکومتی ارکان نے شور مچانا شروع کردیا۔صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین بھی اپنے سیٹ پر بیٹھے ہوئے تنقید کرتے رہے ۔ایک حکومتی رکن کے غیر پارلیمانی الفاظ سے ملک محمداحمد خان اور دیگر اپوزیشن ارکان غصہ میں آگئے اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر اور کچھ اراکین نے سپیکر چیئر کے سامنے آ کر احتجاج کیا ۔

ملک محمداحمد خان نے کہا کہ اگر الزام لگاتے ہو تو پھر جواب سننے کا حوصلہ بھی رکھا کریں۔وزیرقانون راجہ محمد بشارت نے کھڑے ہو کر معاملہ کو سلجھانے کی کوشش کی اور کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پراجیکٹ پر بحث کے لئے مشاورت سے ایک دن بحث کے لئے مقرر کر لیتے ہیں ،دونوں طرف سے جس نے جو بات کرنی ہو وہ کر لے۔ جس پر اپوزیشن متفق ہو گئی لیکن بعد میں اس پر کوئی عملدرآمدنہ ہو سکا۔

اجلاس کے دوران ایوان میں خواتین کے عالمی دن پر پاکستانی خواتین کی جد و جہد کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔اس موقع پر ارکان اسمبلی شاہین رضا چیمہ، شاہدہ احمد حنا پرویز بٹ، کنول لیاقت،شاہدہ احمد عابدہ راجہ شیخ علاؤالدین ، راشدہ خانم،شازیہ عابدسمیت دیگر نے کہا کہ خواتین کے لئے بہترین رول ماڈل حضرت خدیجہ الکبریٰ ؓ،حضرت عائشہ صدیقہ ؓ حضرت فاطمة الزہرہ ؓ ہیں انکی زندگیوں کو ہی ہمیں اپنا اوڑنا بچھوڑنا بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی طرح پنجاب میں بھی بچیوں کی شادی کی عمر 18 سال ہونی چاہیے، پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان کشمیری خواتین کو بھی انکی عظیم جد و جہد پر سلام پیش کرتا ہے،دختر کشمیر ایک عرصے سے کشمیر میں جد و جہد کررہی ہے، اسکی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ خواتین ارکان نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ،محترمہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کیلئے عظیم جدوجہد کی۔بعد ازاں اجلاس 11مارچ بروز پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔