سی سی پی اوکی زیرصدارت کرائم میٹنگ،لاہور پولیس کی کارکردگی کا جائزہ

دفعہ 496 اور 497کے تحت بحال ہونے والے اختیارات نیک نیتی اور پیشہ ورانہ اہلیت کے ساتھ استعمال کئے جائیں اچھی کارکردگی والے ملازمین کی فہرستیں بھجوائی جائیں،تعریفی اسناد اور انعامات سے نوازا جائے گا‘سی سی پی او لاہور بی اے ناصر

پیر 18 مارچ 2019 23:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2019ء) کیپٹل سٹی پولیس چیف لاہور بی اے ناصر کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں جرائم پر کنٹرول اور پولیس کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈی آئی جی آپریشنز لاہور وقاص نذیر، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور ڈاکٹر انعام وحید، ایس ایس پی صاحبان اور ڈویژنل پولیس سربراہوں نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر جنوری، فروری 2019 کا 2018 کے اسی دورانیے میں کرائم اور پولیس کارروائیوں سے موازنہ کیا گیا۔ سی سی پی او لاہور نے سال کے ابتدائی 2 ماہ کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اچھی کارکردگی دکھانے والے پولیس ملازمین کی فہرستیں بھجوائی جائیں۔ انہیں تعریفی اسناد اور انعامات سے نوازا جائے گا تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ شہریوں سے بدسلوکی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی اور شکایت ملنے پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کی بہ نسبت سال کے پہلے 2ماہ کے دوران ایف آئی آرز کے مجموعی اندراج کی شرح میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کی وجہ اندراج مقدمہ کی راہ میں حائل جملہ رکاوٹیں دور ہونا ہیں۔ سی سی پی او نے 15 کالز کی بنیاد پر مقدمات کا اندراج مزید بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈکیتی یا کسی واردات کا شکار شہری کو دوہری پریشانی سے بچایا جائے اور ضروری تصدیق کے بعد ایف آئی آر بلاتاخیر درج کی جائے۔

کرائم چھپانے کی بجائے سچ کا سنہری اصول اپنانا ہوگا ۔ جس طرح موٹرسائیکل چھیننے کی وارداتوں میں کمی آئی اسی طرح موٹر سائیکل چوری کے واقعات بھی کنٹرول کئے جائیں۔ ایس پی صاحبان ماتحت عملے پر کڑی نظر رکھیں اور کرپشن کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عدالتوں کے احکامات پر بھی من و عن عملدرآمد کیا جائے۔ اشتہاریوں کی گرفتاری کی جاری مہم میں پیشرفت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اشتہاری ملزم جرائم کی چلتی پھرتی فیکٹریاں ہیں، انہیں ہر قیمت پر گرفتار کیا جائے۔

بی اے ناصر نے ہدایت کی کہ پولیس کے دفعہ 496 اور 497کے تحت بحال ہونے والے ضمانت کے اختیارات نیک نیتی اور پیشہ ورانہ اہلیت کے ساتھ استعمال کئے جائیں۔ اجلاس میں جرائم پر کنٹرول اور کارکردگی میں مزید بہتری کے لئے بعض تھانوں کی حد بندی پر نظر ثانی پر عملی بحث کی گئی۔ اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ضروری سفارشات پیش کرے گی۔