یونیورسٹیزایکٹ 2018 میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے، عدالت

منگل 26 مارچ 2019 14:33

یونیورسٹیزایکٹ 2018 میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2019ء) سندھ ترمیمی یونیورسٹیزایکٹ 2018 کے خلاف درخواست پرسماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ایکٹ میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے۔منگل کوسندھ ہائی کورٹ میں سندھ ترمیمی یونیورسٹیز ایکٹ 2018 کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔عدالت نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ بتایا جائے قانون کے منظورہونے سے تعلیمی نظام کیسے خراب ہوگا وکیل نے جواب دیا کہ سندھ میں جامعات کا چانسلر گورنر سندھ ہوتا تھا۔

(جاری ہے)

وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایکٹ کے ذریعے سیاسی بنیادوں پراختیارات وزیراعلی کو منتقل ہوئے، جس طرح سندھ میں اسکولوں کا برا حال ہے ایسا جامعات کا بھی ہوگا۔سندھ ہائی کورٹ نے اسفتسار کیا کہ آپ کے خیال میں اب کیا ہونا چاہیی ایکٹ میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ یونیورسٹیز ایکٹ 2018 غیر قانونی نہیں ہے، عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی وہ اپنا جواب 2 ہفتوں میں جمع کرائیں۔واضح رہے کہ درخواست میں سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ ،گورنرسندھ ، اسپیکر اور چیف سیکریٹری فریق ہیں۔

متعلقہ عنوان :