اسلام آباد ہائی کورٹ : گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قرار

عدالت نے دو نو ںمسلم بہنوں کو شوہروں کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی ، تحفظ فراہم کرنے کی درخواست منظور یہ بات طے ہوچکی کہ زبردستی مذہب تبدیل نہیں کرایا گیا،ان دو لڑکیوں کی حد تک معاملہ واضح ہے کہ مذہب زبردستی تبدیل نہیں ہوا، چیف جسٹس کے ریمارکس آپ نے جو کچھ کیا اس کے لئے آپ کا شکریہ!میں نے اسمبلی میں بھی بل پیش کئے تھے،مجھے نہیں لگتا ان بلوں پر بھی کچھ ہو گا،رمیش کمار شکریہ ادا نہ کریں ،آپ تو حکمراں جماعت سے ہیں،اب اکثریتی جماعت کا رکن یہاں کہے گا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتا،پارلیمنٹ بے بس ہے عدالت احکامات دے مجھے شرمندگی ہوتی ہے جب کوئی رکن پارلیمنٹ عدالتوں سے آکر مدد مانگے ، جسٹس اطہر من اللہ کا اقلیتی رکن سے مکالمہ

جمعرات 11 اپریل 2019 20:59

اسلام آباد ہائی کورٹ : گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اپریل2019ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے گھوٹکی کی دونومسلم بہنوں کوانکے شوہروں کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی۔ جمعرات کے روز گھوٹکی کی دو نومسلم بہنوں کے تحفظ سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ سیکرٹری داخلہ کمیشن کے ارکان اور لڑکیوں کے والدین عدالت میں پیش ہوئے ۔

ہندو کونسل کے رہنما اور رکن اسمبلی رمیش کمار عدالت میں پیش ہوئے اور کہاآپ نے جو کچھ کیا اس کے لئے آپ کا شکریہ۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ شکریہ ادا نہ کریں ہر شہری کے حقوق کا تحفظ ہو گا۔آپ تو حکمراں جماعت سے ہیں۔رمیش کمار نے کہا میں نے اسمبلی میں بھی بل پیش کئے تھے،مجھے نہیں لگتا ان بلوں پر بھی کچھ ہو گاجسٹس اطہر من اللہ نے کہا اب اکثریتی جماعت کا رکن یہاں کہے گا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتا مجھے شرمندگی ہوتی ہے جب کوئی رکن پارلیمنٹ عدالتوں سے آکر مدد مانگے ،اکثریتی جماعت اب یہ کہے گی پارلیمنٹ بے بس ہے ، عدالت احکامات دی سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر کمیشن تشکیل دیا گیا اس حوالے سے 4 اپریل کو میٹنگ ہوئی۔

(جاری ہے)

پہلی میٹنگ میں 2 ممبران کے علاوہ دیگر نے شرکت کی۔فیصلہ یہ ہوا کہ ڈاکٹر شیریں مزاری دوسری خاتون ممبر سمیت لڑکیوں سے ملیں گی۔آئی اے رحمان اور میں دونوں لڑکوں سے ملیں گے اور رائے بنائی جائے گی۔سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ چیف سیکرٹری سندھ نے اپنی رپورٹ جمع کرائی ہے۔بظاہر یہ زبردستی مذہب تبدیلی کا کیس نہیں لگتا۔میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق آسیہ کی عمر 19 اور نادیہ کی عمر 18 سال ہے۔

لڑکیوں نے زبردستی مذہب تبدیل نہیں کیا۔مذہب تبدیلی میں لڑکیوں کی مدد ضرور کی گئی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ لڑکیوں کے بیان کے بعد اس تمام کارروائی کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔انکوائری اس لیے کرائی گئی کہ والدین کی تسلی ہو جائے۔معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا۔ انکوائری اس لیے کرائی کہ دنیا جان جائے پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق محفوظ ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ بات طے ہوچکی کہ زبردستی مذہب تبدیل نہیں کرایا گیا۔ ان دو لڑکیوں کی حد تک معاملہ واضح ہے کہ مذہب زبردستی تبدیل نہیں ہوا۔عدالت دونوں لڑکیوں کو ان کے شوہروں کے ساتھ جانے کی اجازت دے رہی ہے۔یاد رہے 24مارچ کو خبر آئی تھی کہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کی تحصیل ڈہرکی سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونیوالی ہندو لڑکیوں نے قبول اسلام کے بعد نکاح کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق روینا اور رینا نے قبول اسلام کے بعد نکاح کئے تھے، لڑکیوں نے تحفظ کے لئے عدالت عالیہ بہاولپور سے بھی رجوع کیا تھا۔لڑکیوں اور انکے شوہروں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کوبھی تحفظ کے لیے درخواست دی تھی ۔اسلام آبادہائیکورٹ نے 26مارچ کو سماعت کے بعد فیصلے میں لکھا کہ نومسلم نادیہ اور آسیہ نے پسنداکی شادی کے بعد اپنے شوہروں کے ہمراہ تحفظ کی درخواست دائر کی۔

دو بہنوں کے قبول اسلام نے سندھ میں زبردستی مذہب تبدیل کرنے کے تنازعے کو جنم دیا۔ پاکستان کی ساڑھے تین فیصد آبادی غیر مسلموں پر مشتمل ہے۔ دونوں لڑکیوں کو شہید بے نظیر بھٹو ویمن کرائسز سنٹر منتقل کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔عدالت نے ڈپٹی کمشنر اور ڈی جی ہیومن رائٹس کی نگرانی میں لڑکیوں کو ویمن کرائسز سنٹر منتقل کرنے کی ہدایت کی ۔عدالتی فیصلے کے مطابق مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر کسی بھی شخص کو لڑکیوں سے ملاقات کی اجازت نہیں ہو گی۔ مجسٹریٹ سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ بھی طلب کی گئی ۔