کراچی کے نام نہاد ٹھیکیدار پہلے عوام کو اپنے گزشتہ سالوں کا حساب دیں،مصطفی کمال

کراچی کی تقدیر تب تک نہیں بدل سکتی جب تک وزیر اعلیٰ کراچی سے منتخب نہ ہو،چیئرمین پی ایس پی کا ذمہ داران کے اجلا س سے خطاب

جمعرات 18 اپریل 2019 18:46

کراچی کے نام نہاد ٹھیکیدار پہلے عوام کو اپنے گزشتہ سالوں کا حساب دیں،مصطفی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2019ء) پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ پاکستان ہاؤس میں اراکینِ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی، نیشنل کونسل، سندھ آرگنائزنگ کمیٹی، کراچی آرگنائزنگ کمیٹی سمیت مرکزی شعبہ جات کے ذمہ داران کا اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس سے پارٹی چیئرمین سید مصطفی کمال کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی کے نام نہاد ٹھیکیدار پہلے عوام کو اپنے گزشتہ سالوں کا حساب دیں۔

کراچی کی تقدیر تب تک نہیں بدل سکتی جب تک وزیر اعلیٰ کراچی سے منتخب نہ ہو۔ مہاجروں کو درپیش مسائل کے مستقل حل کیلئے ایم کیو ایم کو تیس سالوں میں تین مرتبہ اپنا وزیر اعلیٰ لانے کا موقع ملا۔ جس سے مہاجروں کی تمام تکالیف اور محرومیوں کا خاتمہ ممکن تھا۔ 1990 میں صرف ایک نشست پر جام صادق کو، 1997 میں لیاقت جتوئی کو اور پھر 2002 میں علی محمد مہر اور ارباب غلام رحیم کو ایم کیو ایم کی 43 نشستیں دے کر وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا جن کے پاس خود صرف 3 یا 4 نشستیں تھیں۔

(جاری ہے)

ان ادوار میں بھرپور مینڈیٹ کے باوجود کوئی ایسی قانون سازی نہیں کی گئی جس سے مہاجروں کے حقوق کا تحفظ اور کوٹہ سسٹم کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ اس وقت یہ لوگ پیسے بنانے اور مراعات کے مزے لینے میں مصروف ہو گئے اور آج جب قوم ان سے کارکردگی کا سوال کر رہی ہے تو مہاجروں کے نمائندے بن کر سندھی بھائیوں کے خلاف بات کر رہے ہیں۔ قوم کو ایک مرتبہ پھر صوبے کا جھوٹا نعرہ دے کر لسانیت کی آگ کو بھڑکا رہے ہیں۔

پاک سرزمین پارٹی اس عمل کو مسترد کرتی ہے، نہ ایم کیو ایم مہاجروں کی نمائندہ جماعت ہے اور نہ ہی پیپلز پارٹی سندھیوں کی نمائندہ جماعت ہے، سندھ میں 7 کروڑ لوگ بستے ہیں جس میں سے صرف 7 لاکھ ہی سرکاری اداروں میں ملازمین ہونگے جو کہ کل آبادی کا صرف 1 فیصد ہے۔ سندھ میں کشمور سے کراچی تک جس طرح شہری علاقوں کا حشر خراب ہے اسی طرح گاؤں گوٹھوں کا حال بھی بہت برا ہے، پیپلز پارٹی نے سندھ کے لوگوں کی کوئی خدمت نہیں کی ہے۔

یہ دونوں پھر سے لسانی سیاست کی آگ لگا کر کوشش کر رہے ہیں کہ عوام انکی کارکردگی پر سوال اٹھائے بغیر لسانی بنیادوں پر ووٹ انہیں ہی دے لیکن عوام بہت با شعور ہیں لوگوں کو پتا چل گیا ہے کہ ہر انتخاب سے قبل یہ دونوں مل کر یہی ڈرامہ رچاتے ہیں جو اب پی ایس پی کے ہوتے ہوئے نہیں چلے گا۔ اگر چوتھی مرتبہ پھر مہاجروں کو وزیر اعلیٰ لانے کا موقع ملا تو یہ ایم کیو ایم کی لسانی سیاست کی وجہ سے اس کے ذریعے کبھی ممکن نہیں ہوگا جس کی مثال ہمارے سامنے ہے بلکہ صرف پاک سرزمین پارٹی ہی کے ذریعے ممکن ہو سکتا ہے جو تمام اکائیوں کی نمائندہ جماعت ہے اور سب کو ساتھ لے کر چلنے میں یقین رکھتی ہے۔