ایران کے خلاف امریکی پابندیوں سے مشرق وسطیٰ میں بدامنی میں اضافہ اور علاقائی اقتصادی شرح نمو میں کمی ہورہی ہے،
خطے بارے امکانات اعلیٰ سطح کے غیر یقینی کے بادلوں میں گھرے ہیں، پابندیوں کے مشرق وسطیٰ کے ملکوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں،یہ غیر یقینی صورتحال علاقے سے سرمائے کے انخلاء اور ایکسچینج ریٹ پریشر کا باعث بن سکتی ہے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ششماہی رپورٹ
پیر 29 اپریل 2019 13:50
(جاری ہے)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے لیے ڈائریکٹر جہاد آزر نے بتایا کہ پچھلے ہفتے ایرانی تیل کے خلاف امریکی پابندیوں کو مزید سخت کرنے سے قبل شدید اقدامات کیے گئے، ان کا مقصد ایران کو زیادہ سے زیادہ اذیت سے دوچار کرنا ہے۔
آزر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایران پر پابندیوں کے باعث وہ پہلے ہی 50 کی شرح سے مہنگائی کا شکار ہے ،ان مشکلات میں اضافے کا اثر خطے کے ملکوں پر بھی پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ ریجن کی مجموعی اقتصادی شرح نمو 2018 ء کے دوران 1.4 فیصد رہی جو رواں سال مزید کم ہوکر 1.3 فیصد رہنے کا امکان ہے،تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی اقتصادی شرح نمو رواں سال (2019 ئ) 0.4 فیصد رہنے کی توقع جبکہ تیل درآمد کرنے والوں میں یہ شرح نمو 3.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو 2018 ء میں 4.2 فیصد رہی تھی۔خلیج تعاون کونسل کے ملکوں بحرین، کویت، اومان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں اقتصادی شرح نمو رواں سال 2.1 فیصد رہنے کی توقع ہے، 2018 ء میں ان ملکوں کی اقتصادی شرح نمو 2 فیصد رہی تھی۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اتنے وسیع خطے میں اقتصادی شرح نمو میں کمی کی بڑی وجہ یہاں کے تنازعات، بدعنوانی، سست اصلاحاتی عمل، بڑے پیمانے پر قرضوں کا حصول اور تیل کے نرخوں میں مسلسل اتار چڑھائو ہے۔علاقے میں سماجی کشیدگی کی صورتحال کم اقتصادی شرح نمو کے ماحول کو وسعت دے رہی ہے جو علاقے کے مائکرو اکنامک استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عرب خطے میں 2011 ء میں بغاوت کی پہلی لہر کے بعد الجزائر اور سوڈان میں اس قسم کے نئے واقعات سامنے آئے ہیں جبکہ لیبیا اور یمن میں شدید لڑائی کی صورتحال ہے۔نتیجہ یہ ہے کہ علاقے میں تیل پر انحصار کم کرنے اور بالخصوص نوجوانوں کے لیے روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔آزر نے کہا کہ تیل برآمد کرنے والے ملکوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ تیل کے نرخوں کے اتارچڑھائو پر کم انحصار کریں اور اپنی معیشتوں میں تبدیلی لائیں،تیل درآمد کرنے والے ملکوں کے لیے بھی اصلاحات بہت اہم ہیں کیونکہ قرضوں کا لیول اوسطاً ان کی مجموعی قومی پیداوار کے 80 فیصد سے بڑھ چکا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریجن بالخصوص پاکستان اور افغانستان کو بیروزگاری کی موجودہ سطح برقرار رکھنے کے لیے آئندہ پانچ سال کے عرصے میں روزگار کے 25 ملین (2 کروڑ 50 لاکھ ) نئے مواقع پیدا کرنے ہوں گے تاہم خلیج تعاون کونسل کے ممالک کو اس عرصے میں روزگار کے صرف 5 ملین نئے مواقع کی ضرورت ہوگی۔مزید تجارتی خبریں
-
برائلر گوشت کی قیمت میں مزید32روپے کلو کمی
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی،72ہزار785پوائنٹ کی نفسیاتی حد عبور کرگیا
-
ملک سے گوشت اورگوشت سے بنی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ
-
عالمی مارکیٹ اور مقامی صرافہ مارکیٹ میںسونے کا بھائوگھٹ گئے
-
انٹربینک اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کمی
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ملاجلا رحجان، انڈکس 3.05 پوائنٹس کی کمی کے بعد72761.19 پوائنٹس پربند
-
ڈالراوریوروکے مقابلہ میں پاکستانی کرنسی کی قدرمیں اضافہ
-
لاہور: اوپن مارکیٹ میں 10 کلو آٹے کے تھیلے کی 900 روپے میں فروخت
-
ایس ای سی پی نے لسٹڈ کمپنیوں کے حصص کی شرعی اسکریننگ کے لیے فریم ورک میں ترامیم تجویز کر دیں
-
ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمتوں میں ہفتہ وار بنیادوں پر معمولی کمی ریکارڈ
-
برائلر گوشت کی فی کلو قیمت میں ریکارڈ 78روپے کمی
-
سٹاک ایکسچینج نے73ہزارپوائنٹس کا ایک اور نفسیاتی حد عبور کر لیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.