ایوان بالا میں فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقوں کے مسائل کی طرف سے دورہ چترال، کیلاش اور پشاور کے بارے میں پیش کی گئی رپورٹ کی منظوری

منگل 30 اپریل 2019 20:15

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2019ء) ایوان بالا نے فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقوں کے مسائل کی طرف سے دورہ چترال، کیلاش اور پشاور کے بارے میں پیش کی گئی رپورٹ کی منظوری دے دی جبکہ ارکان نے مطالبہ کیا کہ چترال اور کیلاش کی ترقی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ وفاقی وزیرپارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا کہ انفراسٹرکچر کی ترقی سے سیاحت ترقی کرے گی۔

منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ چترال اور کیلاش کے مسائل پر توجہ دی جائے وہاں بڑے مواقع موجود ہیں۔ کیلاش کی منفرد تہذیب و ثقافت کو تحفظ دیا جائے، کیلاش تک رسائی آسان بنائی جائے۔ چترال کے عوام کا کہنا ہے کہ وہاں مردم شماری ٹھیک نہیں ہوئی، خیبر پختونخوا کو تمباکو کے ٹیکس سے حصہ ملنا چاہئے۔

(جاری ہے)

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ چترال، کیلاش کے عوام کے لئے خصوصی پیکیج ہونا چاہئے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ کمیٹی کی طرف سے پسماندہ علاقوں کے دورے خوش آئند ہیں۔ اس طرح سینیٹ کا عوام سے براہ راست رابطہ ہوگا۔ سیلاب کے بعد چترال میں بحالی و تعمیر نو کے لئے اقدامات نہیں کئے گئے حالانکہ یہ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا ضلع ہے، وہاں کے عوام پسماندہ زندگی گذار رہے ہیں، وفاق کے پی کے کے 400 ارب کی نیٹ ہائیڈل کی مد میں واجب الادا رقم نہیں دے رہا، محروم علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے، چترال کے دریائوں پر پن بجلی کے منصوبے لگائے جائیں۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ واخان کی راہداری یہاں واقع ہے، چترال شندور، گلگت اب سی پیک کا حصہ ہیں۔ سی پیک کی بدولت 70 ہزار پاکستانیوں کو نوکری ملی ہے، کے پی کے کو بہت فائدہ ہوگا، چین نے پاکستان کو سی پیک کی صورت میں بہت بڑا تحفہ دیا ہے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ چترال میں بہت کام ہوئے ہیں۔ کلثوم پروین نے کہا کہ کمیٹی کا علاقے کا دورہ کرنا خوش آئند ہے۔

پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ سینیٹر ولیم کینتھ نے کہا کہ چترال کے علاقے میں اتنے بلند پہاڑ ہیں جنہیں دنیا کی چھت کہا جاتا ہے۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ کیلاش پرانی تہذیبوں میں منفرد مقام کا حامل ہے۔ پہلی بار کیلاش قبیلے سے ایم پی اے آیا ہے۔ گولن گول ایک منفرد منصوبہ ہے اور دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ چترال ایئر پورٹ کو اپ گریڈ کیا جائے تاکہ بڑے جہاز بھی آ سکیں اور رابطہ برقرار رہے۔

آغا خان فائونڈیشن نے چترال میں زبردست کام کیا ہے، ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔ بجٹ میں چترال کے منصوبوں کو ترجیح دی جائے۔ گیان چند نے کہا کہ کیلاش کی مذہبی اقلیت کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے کہا کہ وفاق کو کے پی کے کا نیٹ ہائیڈل کا حصہ دینا ہے۔ وزیراعظم کی بھی یہی خواہش ہے کہ فطرت کو متاثر کر کے سیاحت ترقی نہیں کر سکتی۔ الله تعالیٰ نے پاکستان کو بے مثال خوبصورتی دی ہے، اس کی تہذیب و ثقافت کو محفوظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے، پاکستان معدنیات سے مالا مال ہے، انفراسٹرکچر کی بہتری سے سیاحت کو ترقی دی جا سکتی ہے، چترال میں امن کی فضاء بہت بڑی نعمت ہے۔