سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات کا بھی ”گولڈن کارڈ“کا اعلان

سرمایہ کاروں، اپنا کاروبار کرنے والوں، خصوصی قابلیت یا ہنر کے حامل، محققین اور بہترین طالبعلموں کے لیے سکیم کا آغاز کردیا گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 22 مئی 2019 12:28

سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات کا بھی ”گولڈن کارڈ“کا اعلان
دوبئی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 مئی۔2019ء) سعودی عرب کے بعد اب متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بھی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے تاریخی اقدام کے تحت غیر ملکی شہریوں کو مستقل رہائش دینے کا فیصلہ کرلیا. اس سلسلے میں اماراتی حکام نے سرمایہ کاروں، اپنا کاروبار کرنے والوں، خصوصی قابلیت یا ہنر کے حامل، محققین اور بہترین طالبعلموں کے لیے گولڈن کارڈ اسکیم کا آغاز کردیا ہے جس کی منظوری کا بینہ نے بھی دے دی ہے.

(جاری ہے)

دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے اس اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت سرمایہ کاروں، انجینئرز، سائنسدانوں اور فنکاروں کو مستقل شہریت دی جائے گی. خیال رہے کہ چند روز قبل سعودی عرب نے بھی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے خصوصی میعار پر پورا اترنے والے غیر ملکی افراد کے لیے اسپیشل پریولیجڈ اقامہ کا اعلان کیا تھا جس کے تحت تارکین وطن کو رہائشی سہولیات میسر ہوں گی.

قانون کے مطابق اس قسم کے اقامہ رکھنے والے افراد اپنے اہلِ خانہ کو اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں، رشتہ داروں کے لیے ویزا لے سکتے ہیں اور گھریلو ملازمین کے ساتھ ساتھ جائیداد بھی خرید سکتے ہیں. متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ٹوئٹر پر جاری تفصلات کے مطابق ابتدائی طور پر 70 ممالک سے 6 ہزار800 افراد کی اس میعار پر پورا اترنے کی نشاندہی ہوئی ہے جو اس گولڈن کارڈ کے ذریعے بے پناہ فوائد اٹھا سکیں گے.

اس مستقل رہائش کے اجازت نامے کا کارڈ حاصل کرنے والے افراد کے شریک حیات اور بچے بھی ان سہولیات سے مستفید ہوسکیں گے. اماراتی حکومت کے ٹوئٹر پر دیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ مستقل رہائش کا اجازت نامہ لینے کے لیے ضروری ہے کہ سرمایہ کار نے متحدہ عرب امارات میں ایک کھرب اماراتی درہم یعنی 27 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہو. عام طور پر امارات میں رہنے والے افراد کو چند سال کے لیے قابلِ تجدید ویزا جاری کیا جاتا ہے، جو ملازمت سے منسلک ہوتا ہے ، تاہم گزشتہ برس اماراتی حکومت نے ویزا پالیسی میں نرمی کرنے کا بھی اعلان کیا تھا.