چودہ اگست سے ہم پلاسٹک پر پابندی لگا رہے ہیں، ہم عملدرآمد نہیں کروا سکے تو ذمہ دار ٹھہرائیں،زرتاج گل

سینیٹ کی موسمیاتی تبدیلی نے وزارت سے سفیدہ کے مثبت اور منفی اثرات کی رپورٹ مانگ لی

بدھ 22 مئی 2019 21:24

چودہ اگست سے ہم پلاسٹک پر پابندی لگا رہے ہیں، ہم عملدرآمد نہیں کروا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2019ء) وزیر مملکت زرتاج گل نے کہاہے کہ چودہ اگست سے ہم پلاسٹک پر پابندی لگا رہے ہیں، ہم عملدرآمد نہیں کروا سکے تو ذمہ دار ٹھہرائیں جبکہ کمیٹی نے وزارت سے سفیدہ کے مثبت اور منفی اثرات کی رپورٹ مانگ لی۔سینیٹ کی موسمیاتی تبدیلی اجلاس کا سینیٹر ستارہ ایاز کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر اسد جونیجو نے کہاکہ گاڑیوں سے نکلنے والی پلوشن میں ہم عوام کو اپنے ساتھ شامل نہیں کر سکتے ۔

انہوںنے کہاکہ ہم کیا اس وقت یہ بوجھ عوام پر ڈال سکتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ کوئی شک نہیں کہ یہ دھواں انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہے ۔انہوںنے کہاکہ یہ سگریٹ کا نعم البدل ہی, اس سے پھیپھڑے خراب ہوتے ہیں لیکن اسکے باوجود پاکستان ریڈ زون میں شامل نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ہمیں گاڑیوں کی کیٹیگرائزیشن کرنی چاہئے،نئی گاڑیوں اور پرانی گاڑیوں پر مختلف ٹیکس لاگو ہونے چاہئیں ۔

انہوںنے کہاکہ گاڑیوں کے سپارک پلاگز بھی چیک نہیں ہو رہے ،یہ پلگز کاربن اخراج کاباعث بن رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں ایک لائن بنانا ہو گی کہ کس سال سے گاڑیوں پر ٹیکس لاگو کرنا ہو گا اس میں ہم تمام گیسز کو شامل نہیں کرینگے لیکن جو بہت زہریلی گیسز ہیں انکو ہم شامل کرینگے جیسے کاربن اور مونو ڈائی آکسائیڈ ۔یہ ٹیکس زیادہ نہیں ہو گا صرف 200 فی گاڑی سالانہ ہو گالیکن ٹیکس سے زیادہ جرمانہ رکھنا ہو گا، لوگ جرمانہ نہیں۔

انہوںنے کہاکہ پچھلے سال جو اسموگ ہوئی تھی اس میں 43فیصد وجوہات گاڑیوں کے دھویں کی تھی ،ہم نے اسلام آباد میں موجود تو انڈسٹریل زونز پر مانیٹرینگ کر رکھی ہے ،ہم انکی پلوشن کو مانیٹرنگ کر رہے ہیں انہوںنے کہاکہ یہاں سے روذانہ پانچ ٹن آلودگی فضا میں جاتی تھی،اب دو سال سے ہم نیکام کر کے اس پر قابو کیا ہے ،اس وقت ہمارے پاس صرف دو پاس مانیٹرنگ اسٹیشنز ہیں ۔

ستارہ ایاز نے کہاکہ ای پی اے تو مانتی ہی نہیں کہ ہمارے پاس مطلوبہ اسٹاف اور اسٹیشنز موجود ہیں ۔ڈی جی فرزانہ الطاف نے کہاکہ ہمارے پاس اسٹاف کم ہے لیکن اسٹیشنز آٹو میٹک ہیں وہ مانیٹر کر رہے ہیں ۔سینیٹر شری رحمان نے کہاکہ آپ تو کہہ رہ تھی کہ مطلوبہ اسٹیشنز نہیں ہیں, اب ٹوٹل کتنے ہیں ہمیں صحیح تعداد بتائیں،آپ بات لمبی کر دیتے ہیں ،ہمارے پاس صرف دو ہیں، اسلام آباد کی آبادی بائیس لاکھ ہو چکی ہے ،اب ہمیں مزید 3 اسٹیشنز چاہئیں ۔

شری رحمان نے کہاکہ یہ ڈسکشن فورم نہیں ہے یہاں مسائل کا حل نکلنا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ وزارت کو اس پر کام کرنا چاہیے ، اسلام آباد ایک چھوٹا سا حصہ ہے،اگر یہاں یہ کام نہیں کر سکتے تو کہیں نہیں کر سکتے ۔انہوںنے کہاکہ اٹھارویں ترمیم مسئلہ نہیں آپ کہیں بھی کام کرسکتے ہیں۔ڈی جی ای پی اے فرزانہ الطاف نے کہاکہ ہم یورو ٹو ڈیزل کا قانون ملک میں لاگو نہیں کر سکتے،2004 میں ہم نے ڈیزل کو لیڈ فری کر دیا تا،اسکے بعد کام نہیں ہو سکا ۔

انٹر نیشنل اسٹینڈرڈذ کے مطابق پی پی ایم کی تعداد .05 فیصد ہونی چاہیے ،ہمارے ہاں اس کی تعداد 01 فیصد سے زیادہ ہے ،ہم کئی مرتبہ وزارت پٹرولیم کو لکھ چکے ہیں لیکن وزارت پٹرولیم خود ہی تاریخ بڑھا دیتی ہے ،ہم اس وقت تک یہ قانون رائج نہیں کر اکتے جب تک پورے ملک میں ڈیزل کویورو ٹو نہیں بنا دیا جاتا۔وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہاکہ ہمیں تھوڑا وقت دیا جائے ہم تمام کام کو ڈاکیومنٹ کی شکل میں لائینگے،تمام وزارتوں کو بتائینگے کہ کیا کیا اور کس کس نے کرنا ہے ،چودہ اگست سے ہم پلاسٹک پر پابندی لگا رہے ہیں،اسکے بعد اگر ہم عملدرآمد نہیں کروا سکے تو ہمیں ذمہ دار ٹھہرائیں ۔

ڈی آئی جی فاریسٹ عمر خطاب کی سینیٹ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ بتایاکہ سفیدہ کے درخت کو اس خطے میں ٹیپو سلطان نے متعارف کروایا ،اس کے بعد یہ مختلف حصوں میں پھیل گیا۔شیری رحمان نے کہاکہ آپ ہمیں زمانہ قدیم موہنجو ڈارو میں نہ لیکر جائیں ،ہمیں پچھلے پندرہ سال کی تفصیل بتائیں ۔ وزارت کی جانب سے یوکلپٹس کے درخت کا دفاع کیا گیا ۔وزیر مملکت زرتاج گل نے کہاکہ یہ بہت لمبے عرصے تک چلنے والا درخت ہے ،اسکی وجہ سے پرندوں کو گھر اور دوسرے پودوں کی سایہ ملتا ہے ،جسکی وجہ سے دوسر درختوں کو کٹنے سے بچایا جا سکتا ہے ،کسان کہتے ہیں کہ یہ پانی بھی زیادہ نہیں پیتا،وہ اسے شوق سے لگاتے ہیں۔

سفیدے کے درخت نقصانات کے حوالے سے کمیٹی میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیاکہ سفیدہ برصغیر میں 1790میں سلطان ٹیپو نے آسٹریلیا سے درآمد کیا۔حکام بریفنگ کے مطابق یہ کسانوں کے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ بارباراگتا ہے،سفیدہ سیم والے علاقوں میں لگایا جاسکتا ہے۔بریفنگ میں بتایاگیاکہ سفیدہ باقی درختوں سے زیادہ پانی لیتا ہے،جس جگہ سفیدہ لگادیا جائے وہاں قریب قریب فصل نہیں ہوتی،سفیدہ کو سیم و تھور کے علاقوں کے علاوہ نہ لگایا جائے۔بریفنگ میں کہاگیاکہ سفیدہ کاربن ڈائی آکسائیڈ صاف کرنے میں بہت بڑا حصہ ڈالتا ہے، کمیٹی نے وزارت سے سفیدہ کے مثبت اور منفی اثرات کی رپورٹ مانگ لی