ڈی آئی جی پولیس نے بچوں کے اغواء اور جنسی زیادتی کی روک تھام کیلئے ایس او پی طریقہ کار وضع کر دیا

جمعرات 23 مئی 2019 19:05

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2019ء) ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس نے بچوں کے اغواء، جنسی زیادتی اور جرائم کی روک تھام سمیت بچوں کے تحفظ کے حوالہ سے ایس او پی (طریقہ کار) وضع کر دیا۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ہزارہ ریجن محمد علی بابا خیل نے اپنے تحریری حکم نامہ میں کہا کہ کسی بھی بچہ کی گمشدگی کی اطلاع ملتے ہی بچہ کے والدین کے ساتھ مکمل قانونی مدد کی جائے، تھانہ کی سطح پر گمشدہ بچہ کے لواحقین کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے اور ان کے ساتھ کسی بھی قسم کی بداخلاقی یا تلخ رویہ اختیار نہ کیا جائے۔

گمشدہ بچے کے والدین سے بچے کی تصویر و دیگر تمام ضروری معلومات حاصل کر کے فوری طور پر بذریعہ میڈیا مشتہر کیا جائے اور ناکہ بندیاں کروا کر بذریعہ سی سی ٹی وی کیمرہ چیک کیا جائے، اگر بچہ موبائل فون استعمال کرتا ہے تو فوری طور پر اس کے نمبرات کا کال ڈیٹا حاصل کر کے اسکو تلاش کرنے کی کوشش کی جائے۔

(جاری ہے)

متعلقہ تھانہ ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈ میں گمشدہ بچہ کے متعلق جانچ پڑتال کرے کہ کہیں بچہ کسی حادثہ کا شکار تو نہیں ہو گیا۔

گمشدہ بچے کی بازیابی کی صورت میں اس کے والدین یا رپورٹ کنندہ سمیت میڈیا کو و متعلقہ عدالت کو فور اًطلاع دی جائے اور مذکورہ بچہ کا ڈاکٹر سے چیک اپ کروایا جائے، اگر بچہ کے ساتھ کوئی بدفعلی ہوئی ہو تو اس کی رپورٹ لی جائے۔ ایسی جگہوں کو چیک کیا جائے جہاں پر بچوں سے چائلڈ لیبر کروائی جاتی ہے یا کوئی دیگر مشقت لی جاتی ہے تو قانون کے مطابق سخت کاروائی کریں۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ہزارہ محمد علی بابا خیل نے اپنے تحریری حکم نامہ میں مزید کہا کہ اگر کوئی نابالغ بچہ کسی جرائم میں ملوث پایا جائے تو متعلقہ تھانہ بچہ کا ذہنی و جسمانی میڈیکل چیک اپ کروا کر میڈیکل رپورٹ حاصل کرے اور ملزم بچہ کے ساتھ جیوینائل قانون کے تحت قانونی کارروائی کی جائے۔ ہر ضلع کی سطح پر ایس ڈی پی اوز کی زیر نگرانی ایک پی ٹی سی ایل فون نمبر اور ایک موبائل نمبر کو مقام عام پر آویزاں کیا جائے تاکہ کسی بچہ کی گمشدگی کی صورت میں لوگ پولیس کو بروقت اطلاع کر سکیں اور قانونی مدد حاصل کرسکیں۔