19سال سے ملزم کو رگڑا لگایا جا رہا ہے، نیب کو جرمانہ ہونا چاہیے،سپریم کورٹ

نیب کا کام پکڑ دھکڑ نہیں ہے، جس پر الزام لگایا جائے اس کے خلاف شواہد بھی دیے جائیں۔چیف جسٹس کے عطااللہ ، جہان خان کی بریت کے خلاف درخواست پر ریمارکس

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 23 مئی 2019 21:16

19سال سے ملزم کو رگڑا لگایا جا رہا ہے، نیب کو جرمانہ ہونا چاہیے،سپریم ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23مئی2019) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عطااللہ اور جہان خان کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ نے نیشنل بینک کے سابق کیشئر ملزم عطا اللہ کی بریت کیخلاف دائرنیب اپیل مسترد کردی ہے ۔جمعرات کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب کی اپیل پر سماعت کی ۔سپریم کور ٹ آفپاکستان نے نیب کی ڈپٹی سپریٹنڈنٹ پولیس جہان خان کے خلاف درخواست مسترد کردی جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے نیب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2001 سے 2019 تک ایک انسان کو آپ فضول میں گھسیٹتے آرہے ہیں،نیب نے جو جہان خان کو 19 سال تک تنگ کیئے رکھا اس کا حساب کون دیگا قانون تو اپنا راستہ خود بناتا ہے،پھر چاہے کوئی شخص بری ہو یا جیل میں جائے۔

یف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب کا مقصد صرف پکڑ دھکڑ نہیں ہے، نیب کو چاہیے جس پر کیس بنائے شواہد بھی ساتھ لگائے،19 سال سے ملزم کو رگڑا لگایا جا رہا ہے، ملزم پر جس عہدے کی بنیاد پر کرپشن کا الزام اس عہدے کا ثبوت تک نہیں، کیا نیب کا مقصد صرف کیس کو بنانا ہے ، نیب کا مقصد کیس ثابت کرنا اور ملزم کو سزا دلوانا بھی ہے، نیب کے اسی رویے کی وجہ سے لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں تو نیب کو جرمانہ ہونا چاہیے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں ملزم کی بریت کیخلاف نیب اپیل کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نیب کا مقصد صرف پکڑ دھکڑ نہیں ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نیب کو پابند کیا ہے کہ جس شخص کے خلاف کیس بنایا جائے اس کے حوالے سے شواہد بھی دیے جائیں، نیب کا کام صرف پکڑدھکڑ کرنا نہیں ہے، نیب کیس کو ثابت بھی کرے۔