رکن اسمبلی امجد علی خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع کا اجلاس

منگل 28 مئی 2019 17:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2019ء) وزارت دفاع کے سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل (ر) اکرم الحق نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وزارت دفاع کی جانب کنٹونمنٹس کے فنڈز کی مد میں بقایا جات فی الفور ادا کئے جائیں گے، ملک بھر کے 10 ایسے کنٹونمنٹس جو کہ تنخواہیں اور اخراجات کا بھی بوجھ نہیں اٹھا سکتے، کنٹونمنٹس صرف سی کٹیگری زمین کمرشل یا لیز کے اغراض و مقاصد کیلئے استعمال کر سکتی ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے اجلاس میں طلبی کے باوجود سیکرٹری وزارت خزانہ کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کو سیکرٹری کی عدم حاضری سے متعلق خط لکھنے کی ہدایات دیدیں، آئندہ اجلاس میں چیف سیکرٹری سندھ اور بلوچستان کی حاضری یقینی ہونی چاہئے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے کنٹونمنٹس کے ٹیوب ویلز، سٹریٹ لائٹس اور سبسڈی دینے والے شعبوں پر کمرشل یونٹس وصولی نے واپڈا اور کے الیکٹرک حکام کو طلب کر لیا۔

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع کا اجلاس چیئرمین کمیٹی امجد علی خان کی زیر صدارت پارلمنیٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) اکرام الحق، ڈائریکٹر جنرل ملٹری لینڈ اینڈ کنٹونمنٹس میجر جنرل سیّد حسنات عامر گیلانی، ایڈیشنل ڈی جی ایم ایل سی، ڈائریکٹر راولپنڈی ریجن ڈاکٹر صائمہ، ڈائریکٹر کراچی ریجن رانا منظور احمد، اراکین کمیٹی میجر (ر) طاہر صادق، رمیش کمار، روبینہ عرفان، ریاض الحق، آفتاب شعبان میرانی، عامر علی خان مگسی کے علاوہ وزارت دفاع، ایم ایل سی کے حکام اجلاس میں شریک تھے۔

ڈی جی ایم ایل سی میجر جنرل سید حسنات عامر گیلانی نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک بھر کے کنٹونمنٹس میں عوامی خدمت کی سروسز پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 44کینٹونمٹس اور 6ریجنز ہیں جن میں سے چراٹ ،مری گلیات ، حویلیاں ، لورالائی، ژوب، پنوں عاقل اور ماڑہ اور منوڑہ ایسے کنٹونمنٹس ہیں جو اپنے ملازمین کی تنخواہوں کا بوجھ بھی برداشت نہیں کرسکتے ، ان کنٹونمنٹس کے ماہانہ اور سالانہ امور چلانے کیلئے مالی طور پر مستحکم کنٹونمنٹس قرض لیا جاتا ہے۔

کمیٹی نے ایف بی آر کو سروسز پر جی ایس ٹی اور صوبوں کی وصولی کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سروسز پر جی ایس ٹی صوبے وصول کرتے ہیں۔ سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) اکرام الحق نے کمیٹی کو بتایا کہ بہت سے اراکین پارلیمنٹ بھی کنٹونمنٹ ایریاز میں رہتے ہیں لیکن اراکین پارلیمنٹ کو ملنے والا فنڈز کنٹونمنٹ ایریاز میں استعمال نہیں ہوتا،ہمارا مطالبہ ہے کہ سیلز ٹیکس کا جو حصہ بنتا ہے وہ کنٹونمنٹس کو دیا جائے۔

کمیٹی کے اراکین کا کہنا تھا کہ کنٹونمنٹ علاقوں سے جو ٹیکسز جمع ہوتے ہیں۔ ان کو حکومت سے کتنا حصہ ملتا ہے تمام تفصیلات آئندہ اجلاس میں دی جائیں۔چیئرمین کمیٹی امجد علی خان نے کہا کہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس 24 جون کو ہوگا۔ سیکرٹری دفاع کنٹونمنٹس کی گرانٹ کی ادائیگی، تجاویز اور سفارشات کے ساتھ کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں آگاہ کریں۔ اجلاس میں کنٹونمنٹس کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ وفاق کی جانب سے 2014ء تک ادا کئے جانے والی گرانٹ ان ایڈ بحال کی جائے اس سے کنٹونمنٹس کے بہت سے امور ٹھیک ہوجائیں گے۔

حکام نے بتایا کہ ماضی میں وزارت خزانہ یہ گرانٹ دیتی تھی اب کئی سال سے بند ہے،2014.15 میں گرانٹ ان ایڈ بند کردی گئی جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں ملازمین کو تنخواہ نہیں مل رہی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سوات کینٹونمنٹ بورڈ کے قیام کا نوٹیفکیشن تو ہو گیا لیکن ابھی تک سوات کینٹ کے قیام کے لئے فنڈز فراہم نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے سوات کینٹونمنٹ عملی طور پر قائم نہیں ہوسکا۔

ایم ایل سی راولپنڈی ریجن کی ڈائریکٹر ڈاکٹر صائمہ نے کمیٹی کو بتایا کینٹونمنٹس سول آبادی کو صحت ،تعلیم ،پینے کے صاف پانی اور دیگر خدمات میں سبسڈی دے رہی ہے لیکن واپڈا ہم سے ہر شعبے میں کمرشل یونٹس کی وصولیاں کر رہا ہے ،کئی مرتبہ واپڈا حکام کو لکھا لیکن کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ۔ کمیٹی کے چیئرمین امجد علی خان نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے واپڈا اور کے الیکٹرک حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ہے ۔

کمیٹی کے رکن رمیش کمار نے کہا کہ کنٹونمنٹس کے پاس شہروں کے مرکز میں قیمتی اراضی ہے اسے کمرشل اغراض و مقاصد یا لیز کیلئے دے تو اس سے اچھی خاصی آمدن آئے گی اس سے نہ صرف کینٹونمنٹس کے مالی مسائل پر قابو پایا جائے گا بلکہ اس سے ملکی معیشت میں بھی بہتری لائی جاسکے گی ۔ایم ایل سی کراچی ریجن کے ڈائریکٹر رانا منظور احمد خان نے کمیٹی کو بتایا کہ سندھ کی صوبائی حکومت نے کراچی ریجن کے کینٹونمٹس کو بقایا جات ادا کرنے ہیں اس کے لئے کئی مرتبہ خط لکھے لیکن جواب تک نہیں دیا جاتا جس پر کمیٹی کے چیئرمین امجد علی خان نے کہا کہ آج دوبارہ کمیٹی اجلاس کی وساطت سے خط لکھیں اس تناظر میں کمیٹی اپنا کردار ادا کریگی اور تمام بقایا جات ادا ہونگے ۔

سیکرٹری دفاع نے کمیٹی کو بتایا کہ کینٹونمنٹس میں ہر زمین کینٹونمنٹ کی ملکیت نہیںہے بلکہ یہ عسکری اداروںکی ہے، صرف سی کیٹگری زمین کنٹونمنٹ کی ملکیت ہے جسے کینٹونمنٹس اپنے کمرشل اغراض و مقاصد کیلئے استعمال کر سکتے ہیں ۔کمیٹی کے اراکین نے کراچی ،راولپنڈی اور ملتان ریجن سمیت دیگر ریجن کے کنٹونمنٹس کی عوامی خدمت کے لئے اقدامات کو سراہا اور انہیں مزید بہتر بنانے کی ہدایت دی۔