کوئٹہ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم خا ن

مندوخیل کی یاد میں مرحوم رہنماء کو ان کے تاریخی رول ، لازوال قربانیوں اور قومی خدمات پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا

ہفتہ 22 جون 2019 23:38

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2019ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین پشتون افغان قومی سیاسی تحریک کے رہنماء عبدالرحیم خا ن مندوخیل کی یاد میں پارٹی کے اہتمام پر کوئٹہ کے پشتو اکیڈمی میںعلمی سیمینار پارٹی چیئرمین محترم مشر محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ جس سے پشتونخوامیپ کے سینئر ڈپٹی چیئرمین مختیار خان یوسفزئی، نیشنل پارٹی کے رہنماء سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، جمعیت علماء اسلام کے رہنماء صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ ، افغان قونصلیٹ کونسل جنرل وحید اللہ مہمند ،(ر) جج عنایت اللہ خان کاسی ، پشتون تحفظ موومنٹ کی رہنماء وڑانگہ لونی ، نامور ادیبوںپروفیسر ڈاکٹر عبدالرئوف رفیقی ، پروفیسر ڈاکٹر برکت شاہ کاکڑ ، آرزور زیارتوال ، شوکت ترین ،نعیم آزاد، پروفیسر نظر پانیزئی، ڈاکٹر لیاقت تابان ،پشتونخوامیپ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رضا محمد رضا، پارٹی کے صوبائی صدر سینٹر عثمان خان کاکڑ نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار میں پشتو اکیڈمی کے صدر سید خیر محمد عارف ،پارٹی کے مرکزی وصوبائی رہنمائوں ، خواتین کی بڑی تعداد اور پارٹی کارکنوں نے شرکت کیں۔ مقررین نے اپنے خطاب اور علمی مقالوں میں مرحوم عبدالرحیم خان مندوخیل کوایک اہم قومی سیاسی رہنماء اور نامور مورخ ، بلند پایہ پارلیمنٹرین اور عظیم پشتون ادیب کے حیثیت سے مرحوم رہنماء کو ان کے تاریخی رول ، لازوال قربانیوں اور قومی خدمات پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ عبدالرحیم مندوخیل مرحوم عظیم قومی سیاسی رہنماء تھے جنہوں نے پشتون اور مظلوم قوموں کیلئے عظیم جدوجہد کیا 1998ء کے بعد عبدالرحیم مندوخیل کے ساتھ تعلق رہا ہے ۔وہ سیاست ، فلسفہ اور لٹریچر کے بلند پایا عالم تھے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے ، پھر سینٹ میں رحیم صاحب کی صلاحیتوں کا قریب سے مشاہدہ کیا وہ انتہائی ایماندار ، مدبر اور بہادر انسان تھے ۔

اٹھارویں آئینی ترمیم کے دوران رحیم صاحب نے محکوم قوموں اور ملک کے مظلوم عوام کے حق میں تاریخی رول ادا کیا ۔ انہوں نے ایک عظیم رہنماء ہونے کے باوجود سادہ مگر قابل فخر زندگی گزاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک بلوچ اکابرین ، یوسف مگسی ، محمود عزیز کرد ، غوث بخش بزنجو کی طرح خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی ، باچا خان عبدالغفار خان اور عبدالرحیم مندوخیل جیسے رہنمائوں کا از حد احترام کرتے ہیں انہوں نے پشتون اکیڈمی سے اپیل کی کہ وہ رحیم صاحب کے علمی تصانیف کا اردو میں ترجمہ کرے۔

مختیار خان یوسفزئی نے کہا کہ محترم رحیم صاحب نے خان شہید کی تحریک کو انتہائی ایمانداری اور محنت سے آگے بڑھایا اور قومی تحریک کو علمی نظریاتی بنیادوں پر منظم ومتحد کرنے قومی اور وطنی بنیادوں پر پشتونخوا میپ جیسی نمائندہ قومی جمہوری پارٹی کی تشکیل ، محکوم قوموںکو پشتون ، بلوچ ، سندھی فرنٹ اور پونم جیسے اتحادوں میں متحد کرنے اور ملک کے جمہوری قوتوں کے جمہوری تحریکوں ایم آر ڈی اور دیگر جمہوری اتحادوں میں نہایت اہم اور تاریخی کردار ادا کیا ہے ۔

ان کے علمی تصانیف اور تخلیق کرد ہ سیاسی لٹریچر افغان ملت اور پشتون قومی تحریک کاعظیم اثاثہ ہے ۔ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ عبدالرحیم مندوخیل بلند پایا کے باکردار سیاسی رہنماء تھے ان کا تاریخی رول اور تعلیمات ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے ۔ انہوں نے تمام زندگی جدوجہد اور قربانیوں میں گزاری ، عوام کے حقوق واختیارات ،خوشحالی اور ترقی کی راہ میں تکالیف کا کوئی پرواہ نہیں کیا وہ مرتے دم تک اصولوں پر سختی سے قائم رہے ۔

اسلامی جمہوریہ افغانستان کے کوئٹہ میں مقیم قونصل جنرل وحید اللہ مہمند نے افغان ملت اور افغان حکومت کی نمائندگی سے رحیم صاحب کوایک عظیم قومی رہنماء قرار دیتے ہوئے پشتون افغان ملت کی ترقی وخوشحالی اور افغانستان کی آزادی ملی حاکمیت کیلئے ان کے تاریخی رول پر انکو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ۔ وڑانگہ لونی نے کہا کہ عبدالرحیم مندوخیل مرحوم نے پشتونخوا وطن کے نوجوان نسل کو نظریاتی تربیت دیکر اپنے قوم اور وطن کیلئے قربانی کا درس دیا ہے آج پشتون افغان نوجوان شہید ارمان لونی کی طرح اپنے قومی نجات کیلئے ہر قربانی کیلئے تیار ہیں ۔

( ر) جج عنایت اللہ کاسی نے کہا کہ عبدالرحیم مندوخیل مرحوم کا مثالی کرداراوران کی قومی وطنی خدمات اہمارے تاریخ کا سنہرا باب ہے ۔ سیمینار میں ادیبوں نے اپنے اپنے علمی وتحقیقی مقالے پیش کیئے جنہیں کتابی شکل میں شائع کیئے جائینگے۔