Live Updates

محروم اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے ریاست مدینہ کے تصور احساس کی پیروی کرتے ہوئے ملک میں غربت کے خاتمہ کے لئے ’’احساس‘‘ پروگرام کا آغاز کیا ہے

کیونکہ احساس کے بغیر کوئی قوم مہذب نہیں بن سکتی، نیا پاکستان وہ ہوگا جو لوگوں کو غربت سے نکالے گا، ماضی کے حکمرانوں نے غریبوں کا احساس نہیں کیا۔ عوام کے پیسے سے بیرونی دورے کرتے رہے، قوم مقروض ہوتی رہی اور ان کے اثاثے بڑھتے رہے، بے نامی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی رقوم کو غریب طبقہ کی بہبود کے لئے خرچ کیا جائے گا وزیراعظم عمران خان کا "نیشنل پاورٹی گریجویشن اقدام" کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعہ 5 جولائی 2019 17:26

محروم اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے ریاست مدینہ کے تصور احساس ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جولائی2019ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ محروم اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے ریاست مدینہ کے تصور احساس کی پیروی کرتے ہوئے ملک میں غربت کے خاتمہ کے لئے ’’احساس‘‘ پروگرام کا آغاز کیا ہے کیونکہ احساس کے بغیر کوئی قوم مہذب نہیں بن سکتی، نیا پاکستان وہ ہوگا جو لوگوں کو غربت سے نکالے گا، ماضی کے حکمرانوں نے غریبوں کا احساس نہیں کیا۔

عوام کے پیسے سے بیرونی دورے کرتے رہے، قوم مقروض ہوتی رہی اور ان کے اثاثے بڑھتے رہے، بے نامی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی رقوم کو غریب طبقہ کی بہبود کے لئے خرچ کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو قومی سطح پر غربت میں کمی لانے کے پروگرام "نیشنل پاورٹی گریجویشن اقدام" کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کم آمدنی والے شہریوں کو چھوٹے کاروبارکے لئے چیک تقسیم کئے۔

واضح رہے کہ ’’نیشنل پاورٹی گریجویشن انیشیئٹو‘‘ کا جامع ملک گیر پروگرام بیک وقت 100 سے زائد اضلاع میں متعارف کرایا جا رہا ہے۔ یہ پروگرام سود سے پاک قرضے، پیشہ وارانہ اور فنی تربیت کی بدولت عوام کو سہولیات فراہم کرے گا۔ نیشنل پاورٹی گریجویشن انیشیئٹو" دراصل احساس پروگرام کا حصہ ہے جس کا تخمینہ 42 ارب 65 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ پروگرام کا مقصد انتہائی پسماندہ طبقے کے گھرانوں کو غربت کی دلدل سے باہر نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ احساس پروگرام اب عمل درآمد کے مرحلے میں آ گیا ہے، آج قرضوں کے اجراء کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، اس پروگرام کے اور بھی کئی پہلو ہیں، اس پروگرام میں شراکت داری کرنے والے اداروں اور تنظیموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ ایک مربوط پروگرام ہے جس کے ذریعے پاکستان میں غربت کم کرنے کے لئے کام کیا جائے گا۔

اس میں مختلف وزارتوں کا اپنا اپنا کردار ہے، اگر ہم نوجوانوں کو ہنر سکھا دیں اور کاروبار کے لئے چھوٹے قرضے دیں تو معاشرے میں بڑی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جب برطانیہ گیا تھا تو میں تب ایک فلاحی ریاست کے صحیح تصور سے روشناس ہوا۔ فلاحی ریاست میں انسان کی قدر اور عزت و احترام ہوتا ہے اور حتیٰ کہ جانوروں کے حقوق تک کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔

جب میں اپنے دین کے قریب ہوا اور اپنی تاریخ پڑھی اور قرآن مجید کا مطالعہ کیا تو میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ مغرب کی جن چیزوں کو میں سراہتا تھا وہ دراصل اسلامی تعلیمات تھیں اور حضور نبی کریمؐ نے ریاست مدینہ میں اس کی بنیاد رکھی تھی۔ ریاست مدینہ ایک جدید ریاست تھی اس ریاست نے جدید تصورات کو عملی شکل دی۔ امیروں سے ٹیکس لے کر غریبوں پر خرچ کیا جاتا تھا اور ریاست کو کمزور طبقہ کا احساس تھا۔

کمزور طبقے کے لئے ریاست نے اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔ یہ چیز انسانی معاشرے کو حیوانوں کے معاشرے سے جدا کرتی ہے۔ سرکار مدینہؐ نے لوگوں میں جو احساس پیدا کیا وہ اصل چیز ہے۔ مدینہ کی ریاست ہر دور کے مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہے، انصاف کی فراہمی، عورتوں کو حقوق دینا، غلامی کا خاتمہ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ریاست مدینہ انہی اعلیٰ تصورات کی بناء پر دنیا کے لئے ایک مثال بنی اور مسلمان اس قابل ہوئے کہ پچاس سال میں تقریباً آدھی دنیا فتح کرلی۔

احساس کے بغیر کوئی قوم مہذب نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ میں مدینہ کی ریاست کی بات ووٹ لینے کے لئے نہیں کرتا، بدقسمتی سے بعض لوگوں نے دین کو دکانداری بنا دیا ہے، ووٹ لے کر اقتدار میں آ جاتے ہیں اور اپنے لئے فائدے حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان وہ ہوگا جو لوگوں کو غربت سے نکالے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین نے بھی ایک جامع حکمت عملی کے تحت لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ایشین ٹائیگر اور لاہور کو پیرس بنانے کے دعوے کئے جاتے رہے، امیر اور غریب کے لئے علاج کے الگ الگ معیار اور ہسپتال ہیں۔ پاکستان میں غریب لوگ طرح طرح کے امراض کا شکار ہیں، تیس سال اقتدار میں رہنے والوں نے ایک ایسا ہسپتال نہیں بنایا جہاں وہ اپنا علاج کرا سکیں اور دوسری طرف یہاں کے لوگوں کا حال دیکھیں۔ نبی کریمؐ نے لوگوں کے ذہن تبدیل کئے، انہیں انسانیت کا درس دیا۔

احساس پروگرام کا مقصد بھی ریاست مدینہ کے تصور احساس کی پیروی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم احساس پروگرام کو شفاف بنیادوں پر چلائیں گے، آج 490 مقامات پر 42 ارب 50 کروڑ سے زائد کی رقم دینے کا آغاز کیا جا رہا ہے، 82 ہزار لوگوں کو آج ہم بلاسود قرضے دے رہے ہیں۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ جو بھی کسی بے نامی پراپرٹی کی نشاندہی کرے گا اسے تین فیصد کی بجائے 10 فیصد دیا جائے گا۔

بے نامی پراپرٹی سے حاصل ہونے والا پیسہ اس پروگرام کے لئے مختص کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم و ناانصافی کے خلاف خودغرض اور بزدل طبقہ کھڑا نہیں ہوتا۔ مجھے اپوزیشن کی طرف سے روز کہا جاتا ہے کہ اتنا کرنا جتنا برداشت کر سکو۔ میں تو مرنے کے لئے بھی تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب گھر پر قرضہ چڑھتا ہے تو گھر کے بڑے کو فکر لاحق ہو جاتی ہے اور وہ اپنے خرچے کم کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن قوم مقروض ہوتی رہی اور ان کے اثاثے بڑھتے رہے۔

آصف علی زرداری نے صدر ہوتے ہوئے عوام کے ٹیکسوں سے دوبئی کے 40 دورے کئے اور نواز شریف لندن کے دورے کرتے رہے۔ عوام اس لئے ٹیکس نہیں دیتے کیونکہ ان کے ٹیکسوں کا صحیح استعمال نہیں ہوتا۔ میں ثابت کر کے دکھائوں گا کہ عوام کا ٹیکس عوام پر خرچ کر کے اور خرچے کم کر کے اسی قوم سے پیسہ جمع کر کے دکھائیں گے، یہی قوم ٹیکس بھی دے گی اور اس پیسہ کو غربت مٹانے کے لئے بروئے کار لایا جائے گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پیشہ ورانہ تعلیم و فنی تربیت شفقت محمود نے کہا کہ یہ پروگرام وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق غریب طبقہ کی فلاح و بہبود کے لئے شروع کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کی قیادت ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر پورے ملک میں سڑکوں پر سوئے ہوئے بے سہارا افراد کے لئے پناہ گاہیں قائم کی گئیں۔ غریب اور محروم طبقہ کے سر پر ہاتھ رکھا جا رہا ہے۔

غریب طبقہ کو بااختیار بنانے کے لئے آج کا دن بڑی اہمیت کا حامل ہے اور ہم محروم طبقہ کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کوئی سیاست نہیں کر رہے بلکہ عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ وزیراعظم کے احساس پروگرام کے حوالے سے وزارت تعلیم میں بھی کئی مربوط اقدامات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ اس ضمن میں ہم اپنا کردار ادا کریں گے اور ہماری وزارت احساس پروگرام کے تحت تخفیف غربت کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

اس ضمن میں اسکول سے باہر بچوں کو اسکولوں میں لانے، ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کرنے، لوگوں کو ہنر مند بنانے سمیت مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس سے لوگوں کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلی آئے گی اور پاکستان کو مثبت انداز میں تبدیل کرنے کے سفر میں کامیابی حاصل کریں گے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ نیشنل پاورٹی گریجویشن کا اقدام وزیراعظم کی سربراہی میں احساس پروگرام کے سلسلے میں بہت اہم ہے، ہم اگلے چھ ماہ میں بہت سی اسکیموں کا اجراء کریں گے۔

نیشنل پاورٹی گریجویشن اسٹریٹجی غربت سے خوشحالی تک کا سفر ہے، یہ پروگرام ایسے لوگوں کے لئے ہے جن کے وسائل محدود ہیں اور انہیں اپنا روزگار کمانے کے لئے تھوڑی سی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے۔ ثانیہ نشتر نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت ہر ماہ 80 ہزار کے بلا سود قرضے دیئے جائیں گے۔ عام آدمی کی زندگی میں چھوٹے قرضے انقلابی حیثیت رکھتے ہیں اور اس سے انہیں اپنے پائوں پر کھڑا ہونے میں مدد ملتی ہے۔

اس پروگرام کے تحت چار سال میں ایک کروڑ سے زائد افرادکو قرضے دیئے جائیں گے۔ غربت کے خاتمہ کے لئے شفاف طریقے سے عام آدمی کو قرضے دے کر اس کی بہت بڑی مدد کی جا سکتی ہے۔ یہ پروگرام بیک وقت 100 سے زائد اضلاع میں متعارف کروایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت سود سے پاک قرضوں کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔ تقریب میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، وفاقی وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم سواتی، پیشہ ورانہ تعلیم و فنی تربیت کے وزیر شفقت محمود کے علاوہ وفاقی وزراء، ارکان اسمبلی، سفارت کاروں، مختلف سماجی و غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں اور اس پروگرام سے مستفید ہونے والوں نے شرکت کی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات