سرچ کمیٹی کی سفارش پرپروفیسر ڈاکٹر ولی الدین کی سرسید یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر کے طور پر تقرری

چانسلر جاوید انوار کی طرف سے نئے وائس چانسلر کے لئے نیک خواہشات کا اظہار

جمعرات 11 جولائی 2019 16:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جولائی2019ء) پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین کو سرسید یونیورسٹی کا نیا وائس چانسلر مقرر کردیا گیا ہے۔ سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ایک اعلامیہ کے مطابق نئے وائس چانسلر کا اعلان سرچ کمیٹی کی سفارشات پر کیا گیا ،اس موقع پرسابق گورنر سندھ لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر، حکومت سندھ کی سرچ کمیٹی کے ممبر اور جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر، ہمدرد یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالحنان، اقراء یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر وسیم قاضی اور سرسید یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر انجینئر کموڈور (ر) سلیم صدیقی ودیگر موجود تھے۔

تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی ایک نظریاتی ادارہ ہے اور ہم فکرِ سرسیدکے علمبردار ہیں جو تعلیم کے ساتھ تربیت کو بھی اتنی ہی اہمیت دیتے تھے اوران کے نظام تعلیم میں رواداری، برداشت، باہمی ہم آہنگی اور کردار سازی کو بنیادی اہمیت حاصل تھی، ہمیں چاہئے کہ اپنے محسن کی فکر اور بصیرت سے استفادہ کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی میں شخصیت سازی پر توجہ دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر انجینئر کموڈور (ر) سلیم صدیقی کی صلاحیتوں کی تعریف اور خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ انجینئر کموڈور سلیم صدیقی نے انتہائی مختصر مدت میں سرسید یونیورسٹی نے کے معاملات کو بڑے خوش اسلوبی سے چلایا اور صرف خانہ پُری نہیں کی بلکہ طویل مدت سے تعطل کا شکار انتظامی نوعیت کے معاملات کو منطقی انجام تک پہنچایا۔

کیمپس میں مثبت رویوںکو فروغ دیا۔ وہ نئے وائس چانسلر کے لیے ایک مثال قائم کرکے جا رہے ہیں۔ چانسلر جاوید انوار نے نئے وائس چانسلر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ولی الدین ایک قابل اور باصلاحیت شخص ہیں اور مجھے امید ہے کہ ان کی رہنمائی میں ادارہ ترقی کی اعلیٰ منازل طے کرے گا۔ اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ جامعات کسی بھی معاشرے میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں کیونکہ درحقیقت یہ ملک و قوم کا مستقبل تراشنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں، ادارے کے مفادات پر ذاتی انا کو ترجیح دینا سخت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ہماری ترقی ادارے کی ترقی سے منسلک ہے۔ادارہ ترقی کرے گا تو ہم ترقی کریں گے۔