پشاور، متحدہ اپوزیشن کی کوآرڈی نیشن کمیٹی کا25جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

جمعرات 18 جولائی 2019 23:01

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2019ء) متحدہ اپوزیشن کی کوآرڈی نیشن کمیٹی نی25جولائی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کر د یا ، پشاور میںاحتجاجی جلسہ عام منعقد کیا جائے گا۔جس میں اپوزیشن پارٹیوںکے مر کزی قائد ین خطا ب کر ئینگے ۔گزشتہ روز پشاور پریس کلب میں کمیٹی کے ممبران میں سردار حسین بابک ،جے یو آئی کے آصف اقبال داؤدزئی ،پی پی پی کے ایوب شاہ ،پی ایم ایل ن کے راشد محمود خان،کیو ڈبلیو پی کے طارق خان نے پر یس کا نفر نس کر تے ہو ئے کہاکہ 25جولائی پاکستان کی سیاسی تاریخ کا تاریک ترین دن ہے،اس دن نہ صرف عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا بلکہ عوام کی حکمرانی کو یقینی بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کھڑی کردی گئی،اس عمل سے ریاست کو کمزور کیا گیا جبکہ لا ڈلہ نے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی کیا،اس کیساتھ ساتھ اداروں کو سیاست میں گھسیٹا گیا جس سے بیرونی دنیا میں اداروں کی ساکھ اور کارکردگی کو شدید دھچکا لگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ امر ملک کے لئے نقصان دہ ہے۔ ایک لاڈلے کو 22 کروڑ عوام پر مسلط کردیا گیا جس کا خمیازہ ایک سال بعد شدید مہنگائی اور معاشی بدحالی کی صورت میں پوری قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے،سلیکٹڈ اور الیکٹیڈ میں یہی فرق ہوتا ہے کہ آج سلیکٹڈ حکومت نے اپنے آقاؤں اور ذاتی مفادات کے لئے ملک کے مفاد کو داؤ پر لگادیا ہے، وہ پاکستان کے عوام کو جوابدہ نہیں ہے جبکہ الیکٹیڈ حکومت عوام کے سامنے جوابدہ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اظہار رائے پر پابندی ہے، عدالتوں پر دباؤ ہے،جبکہ پاکستان کا سروس ایکٹ اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگ سیاسی معاملات میں مداخلت کریں لیکن بدقسمتی سے ایسا ہو رہا ہے،انہوں نے کہا کہ لاڈلے نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے،عوام کی قوت خرید جواب دے گئی ہے جبکہ ادارے قید ہیں ان کی آزادی سلب ہے اور لاڈلے کے مخالفین کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، بین الاقوامی دنیا میں ملکی تشخص مجروح ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسی مثالیں موجود ہیں اور آئین اور پارلیمان کی بالادستی کیلئے سیاسی و مذہبی جماعتوں، سول سوسائیٹی اور میڈیا نے رکاوٹوں کے باوجود جہد تسلسل جاری رکھا،انہوں نے کہا کہ مخصوص قوتیں جبر و ظلم کے ذریعے سیاسی مخالفین کو روک رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ ظالم جابر عوام دشمن اور کٹھ پتلی حکمرانوں کو مجبور کر دیں گے کہ وہ اپنی پالیسیاں بدلیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہو چکی ہے،جبکہ مخصوص قوتیں عوام اور اداروں کو لڑانا چاہتی ہیں،آئین سے روگرادانی ہو گی تو تصادم بھی ہو گا،انہوں نے کہا کہ ملک کے بہترین مفاد میں تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہئے،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بجٹ بلڈوز کیا گیا اور اس پر کوئی بحث کئے بغیر مہنگائی کی شرح میں اضافہ کر دیا گیا،یہاں تک کہ سیلز ٹیکس پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا،انہوں نے کہا کہ اداروں کو آئین اور پارلیمنٹ کے اختیار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے، احتساب سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو احتساب کرنے کا اختیار کس نے دیا ہی جب ملک میں ادارے موجود ہوں تو وزیر اعظم کا بھی احتساب ہو سکتا ہے، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ادارے سرنڈر ہو جاتے ہیں تو یہی صورتحال پیدا ہوتی ہے، اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری سے قبل حکومتی وزراء باخبر ہوتے ہیں کیا یہ حکومتی ممبران نیب کے ترجمان ہیں قبائلی انتخابات بارے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاں الیکشن ہو وہاں موبائل نیٹ ورکس نہ ہو دفعہ 144اور کرفیو ہو یہ کیسے ممکن ہے، لاڈلے کے امیدواروں کو سرکاری مشینری ہار پہنا رہی ہے جبکہ ہمارے امیدواروں کے خلاف ایف آئی آر کٹی ہوئی ہے،انہوں نے ایک بار پھر پولنگ سٹیشنوں کے اندر سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے فیصلے کی مخالفت کی اور کہا کہ جب آپ فریق بنو گے تو گالیاں بھی پڑیں گی اور تصادم بھی ہو گا،اپوزیشن جماعتیں عوام کی حکمرانی کو یقینی بنانے، ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور اداروں کی آزادی و خودمختاری کو یقینی بنانے کے لئے آئینی، سیاسی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گی،کمیٹی ممبران نے صوبہ بھر کے عوام سے ملک کو اقتصادی و سیاسی بحران سے نکالنے کے لئے اس پرامن جمہوری جدوجہد میں بھرپور ساتھ دینے کی اپیل کی۔

جبکہ جلسے سے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان، جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان، مسلم لیگ ن کے مرکزی سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، پیپلزپارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری نیئربخاری، فرحت اللہ بابر، قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما حاصل بزنجواور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر مختیاریوسفزئی سمیت دیگر قائدین خطاب کریں گے۔