پنجاب حکومت کی جانب سے مچھروں سے پھیلنے والے وبائی امراض ڈینگی ، ملیریا وغیرہ سے بچائو کیلئے کروڑوں روپے کی لاگت سے شروع کی گئی تشہیری مہم کے برعکس جھنگ میں مذکورہ وبائی متعدی امراض پھیلنے کا شدید خطرہ پیدا ہو گیا، شہریوں کا احتجاج

جمعرات 1 اگست 2019 15:48

جھنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2019ء) پنجاب حکومت کی جانب سے مچھروں سے پھیلنے والے وبائی امراض ڈینگی ، ملیریا وغیرہ سے بچائو کے لئے کروڑوں روپے کی لاگت سے شروع کی گئی تشہیری مہم کے برعکس جھنگ میں مذکورہ وبائی متعدی امراض پھیلنے کا شدید خطرہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ شہر کے سب سے اہم اور بڑے رہائشی علاقہ محلہ سلطان والا ، محلہ جوگیاں والا ، بستی رائیاں والی ، محلہ باغ والا اور نواحی علاقوں میں بند نالیوں ، ابلتے گٹروں ، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیروں ،ملبے کے انبا روں کے باعث مچھروں ، مکھیوں اور دیگر کیڑے مکوڑوں کی افزائش عروج پر پہنچ گئی ہے مگر دوسری جانب میونسپل کمیٹی جھنگ کا عملہ صفائی غائب ہو گیا ہے لیکن ضلعی انتظامی حکام ، بلدیہ جھنگ کے چیف آفیسر اور چیف سنٹری انسپکٹر و سنٹری انسپکٹرز نے شہر میں نکل کر صورتحال کا جائزہ لینے کی بجائے پر اسرار چپ سادھ لی ہے جس پر شہریوں نے بگڑتی ہوئی صحت و صفائی کی ناقص صورتحال کے پیش نظر شدید احتجاج کرتے ہوئے فوری صفائی کی مہم شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

شہر کے تمام اہم سیاسی ، سماجی ، عوامی ، دینی حلقوں کی سر کردہ شخصیات کا کہنا ہے کہ ایک طرف حکومت اور محکمہ موسمیات کی جانب سے رواں سیزن کے دوران معمول سے زیادہ مون سون کی بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے لیکن دوسری جانب میونسپل کمیٹی جھنگ کے متعلقہ حکام نے فوری ہنگامی حفاظتی تدارکی اقدامات کی بجائے شہریوں کو ابتر حالت میں چھوڑ دیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ ابھی جھنگ میں مون سون کی ایک بھی موسلا دھار بارش نہ ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود جھنگ کے ہر گلی محلے میں ہر طرف بند نالیوں اور ابلتے گٹروں کی وجہ سے سیوریج کا پانی ہی پانی نظر آرہا ہے۔انہوںنے بتایاکہ میونسپل کمیٹی جھنگ کا عملہ صفائی کہیں نظر نہ آتا ہے لیکن کرپٹ سنٹری انسپکٹرز اپنے ماتحت میٹوں کے ذریعے حاضری رجسٹرز میں عملہ صفائی کی بوگس حاضریاں لگا کر ان کی تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔

انہوںنے بتایاکہ نااہل و کرپٹ چیف ۱ٓفیسربلدیہ جھنگ نے کبھی شہر میں نکل کر حالات کا جائزہ لینے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔انہوںنے بتایاکہ ہر گلی محلے میں سیوریج کے پانی سے جوہڑ بنتے جا رہے ہیں جہاں دن رات مچھروں ، مکھیوں اور دیگر کیڑے مکوڑوں کی افزائش نسل ہو رہی ہے۔انہوںنے بتایاکہ ایسا پہلی بار دیکھنے میں آیا ہے کہ عوام کے احتجاج پر کوئی کان دھرنے کو تیار نہیں اور نہ ہی غیر حاضر عملہ صفائی کے بارے میں کوئی وضاحت کی جا رہی ہے۔

انہوںنے بتایاکہ جھنگ میں ابھی سے خطرناک بیماریاں پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے لہٰذا اگر فوری کاروائی نہ کی گئی تو مون سون کی بارشوں کے دوران شہر کی صورتحال انتہائی ابتر ہوجائے گی۔انہوںنے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ جب متعلقہ سنٹری انسپکٹرز سے عملہ صفائی نہ ہونے اور گندگی کی ابتر صورتحال کی شکایت کی جاتی ہے تو وہ عملہ سمیت کوڑا اٹھانے والی گدھا گاڑیوں کی کمی کے ساتھ ساتھ صفائی کیلئے آلات دستیاب نہ ہونے کا بہانہ بنا دیتے ہیںنیز ان کا کہنا ہے کہ چونکہ طویل عرصہ سے نیا عملہ صفائی بھرتی نہ کیا جا رہا ہے اسلئے صفائی کی صورتحال مسلسل مخدوش ہو رہی ہے۔

دریں اثناء جھنگ کے شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اعلیٰ صوبائی ، ڈویژنل ، ضلعی انتظامیہ اور چیف ۱ٓفیسر بلدیہ جھنگ سمیت شہر کے ارکان اسمبلی سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے اور ہنگامی بنیادوں پر شہر بھر میں ہفتہ صفائی کے آغاز کے علاوہ نیا عملہ صفائی اور کوڑا کرکٹ اٹھانے کیلئے وافر مقدار میں ریڑھیوں کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔