آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

سابق صدر کو تمام عمر کیلئے یہ تمام سہولیات آئین پاکستان دیتا ہے. لطیف کھوسہ کے دلائل

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 20 اگست 2019 12:43

آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 اگست۔2019ء) احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اوران کی بہن فریال تالپور کی جیل میں سہولیات کی درخواستوں اور فریال تالپور کے راہداری ریمانڈ کی اجازت کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا ہے.وکیل صفائی لطیف کھوسہ نے کہا کہ جرم ثابت نہ ہونے پر جیل میں گزارا گیا قیمتی وقت کوئی نہیں لوٹا سکتا‘ بنیادی حق زندگی ہے، اور کسی کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا.

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کو جیل میں اے کلاس دینے اور راہداری ریمانڈ کی اجازت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی.

(جاری ہے)

وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ سابق صدر کو تمام عمر کیلئے یہ تمام سہولیات آئین پاکستان دیتا ہے،آصف زرداری دل کے مریض ہیں، عدالت نے نیب کی حراست کے دوران بھی آصف زرداری کو ایک اٹینڈنٹ ساتھ رکھنے کی اجازت دی تھی.

انہوں نے کہاکہ یہ انتظامیہ کا معاملہ نہیں، ہم بھیک نہیں مانگ رہے،آصف زرداری عدالت کی تحویل میں ہیں اور یہ اس عدالت کا استحقاق ہے. نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں اے اور بی کلاس کا رول ختم کر دیا گیا، اب بہتر سہولت بیٹر کلاس ہے، کھوسہ صاحب کہتے ہیں ہم حکومت سے بھیک نہیں مانگیں گے، لیکن انہیں متعلقہ فورم پر آئی جی جیل خانہ جات کو درخواست دینی پڑے گی.

درخواست گزار کی جانب سے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو کوئی درخواست نہیں دی گئی،بیٹر کلاس کے قیدیوں کو بھی سہولتیں عام قیدیوں کی طرح کی ہی ملتی ہیں دیگر سہولتیں اپنے اخراجات پر حاصل کر سکتے ہیں،یہ درخواست قابل سماعت نہیں. لطیف کھوسہ نے کہا کہ آصف زرداری ابھی ملزم ہیں مجرم نہیں متعلقہ عدالت میں معاملہ اٹھائیں گے کہ جرم ثابت ہونے سے پہلے کسی کو جیل میں نہیں رکھا جا سکتا‘نیب پراسیکیوٹر نے راہداری ریمانڈ کی درخواست پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ راہداری ریمانڈ کے لئے طریقہ کار مختلف ہے، یہ درخواست اس عدالت میں قابل سماعت نہیں، سپیکر کا حکم متعلقہ اتھارٹی کے لئے کافی ہے.

وکیل نے بتایا کہ اس سے قبل بھی نیب فریال تالپور کو راہداری ریمانڈ پر نہیں بھیج رہا تھا تو ہم نے عدالت میں درخواست دی‘جج احتساب عدالت محمد بشیر نے درخواستوں پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا. واضح رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت میں جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس اور پارک لین ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی تھی ، سماعت کے دوران فریال تالپور نے جیل میں اضافی سہولتوں کی درخواست دائر کی تھی جبکہ آصف علی زرداری نے بھی دورانِ سماعت عدالت کو بتایا کہ جیل والے بہت تنگ کرتے ہیں.

اس موقع پر اے کلاس سے متعلق درخواست پر جج محمد بشیر اور نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کے درمیان گرما گرمی بھی ہوئی تھی. دوسری جانب نیب کا دعوی سامنے آیا تھا کہ جعلی اکاﺅنٹس کیس میں اسے بڑی پیشرفت ہوئی ہے، دبئی کے شہری ناصر عبداللّٰہ لوتھا اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے تیار ہیں‘جس کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے ناصر لوتھا کے وارنٹِ گرفتاری منسوخ کر دیے، ناصر عبداللّٰہ لوتھا کو عیدالاضحیٰ سے پہلے احتساب عدالت میں بھی پیش کیا گیا تھا.