برطانوی رکن پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم دنیا کے سامنے لانے کا اعلان کر دیا

اماراتی ولی عہد کے نام لکھا گیا میرا خط میڈیا میں آگیا ہے البتہ کشمیر میں بھارتی مظالم ابھی بھی جاری ہیں، ہم یہ سب دنیا کو بتائیں گے: ناز شاہ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 20 اگست 2019 22:13

برطانوی رکن پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ڈھائے جانے ..
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اگست2019ء) برطانوی رکن پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم دنیا کے سامنے لانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ناز شاہ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’’اماراتی ولی عہد کے نام لکھا گیا میرا خط میڈیا میں آگیا ہے البتہ کشمیر میں بھارتی مظالم ابھی بھی جاری ہیں، ہم یہ سب دنیا کو بتائیں گے‘‘۔

 
 
برطانوی خاتون رکنِ اسمبلی ناز شاہ نے اس سے قبل اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے ولی عہد نے کشمیریوں کے قاتل کو اعزاز دے کر کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔ انہوں نے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان کو خط لکھا دیا ہے جس میں انہوں نے ولی عہد سے نریندرا مودی کو اعلیٰ ترین اماراتی سویلین اعزاز دینے کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

ناز شاہ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بتایا تھا کہ ’’کل میں نے ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زید کو خط لکھا ہے، جس میں میں نے وزیر اعظم مودی کو ایوارڈ دینے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی ہے کیونکہ کشمیر کے عوام مودی کے ہاتھوں تکلیف اٹھا رہے ہیں‘‘۔ 
 
برطانوی رکنِ پارلیمنٹ نے ٹویٹ میں ’وی سٹینڈ ود کشمیر‘ کا ہیش ٹیگ بھی شئیر کیا اور اپنے خط کی تصویر بھی شائع کی تھی۔

برطانیہ نشریاتی ادارے کے ذرائع کے مطابق بریڈ فورڈ سے منتخب ہونے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے اپنے خط میں امارات کے ولی عہد کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے حلقے میں بسنے والے ہزاروں کشمیریوں بلکہ خود ایک کشمیری کی حیثیت سے امارات کی حکومت کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی کو اعلیٰ ترین سویلین ایوارڈ دینے پر مایوس ہیں۔

ناز شاہ نے اماراتی ولی عہد کے نام خط میں انہیں بتایا ہے کہ مودی نے 15دن سے کشمیر میں مکمل لاک ڈاون کررکھا ہے اور ٹیلی فون ، انٹرنیٹ اور رابطوں کے دیگر ذرائع بند کر کے دنیا سے کشمیریوں کا رابطہ ختم کر دیا ہے۔ ناز شاہ نے دو صفحات پر مشتمل اپنے خط کے آخر لکھا ہے کہ ’اگر آپ کے اقتصادی معاہدے آپ کو کشمیروں کے لیے کھڑے ہونے یا بولنے سے روکتے ہیں تو کم از کم آپ متحدہ عرب امارات کے عوام کے نمائندے کی حیثیت سے اس معاملے پر خاموش رہیں اور دل میں وزیراعظم نریندر مودی کے اقدامات کی مذمت کریں۔