کشمیر سے متعلق ہندوستانی اقدامات نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے،

پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی ہے مگر بدقسمتی سے ہماری مذاکرات کی دعوت کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، دو ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے، یہ مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا، دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہونگے، جینو سائیڈ واچ نے بھی اس سلسلے میں مفصل الرٹ جاری کیا ہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا وزارت خارجہ میں ڈپلومیٹک کور سے خطاب

جمعہ 23 اگست 2019 19:15

کشمیر سے متعلق ہندوستانی اقدامات نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اگست2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کشمیر سے متعلق ہندوستانی اقدامات نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی ہے مگر بدقسمتی سے ہماری مذاکرات کی دعوت کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ دو ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے، یہ مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا۔

دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہونگے،جینو سائیڈ واچ نے اس سلسلے میں مفصل الرٹ جاری کیا ہے۔جمعہ کو یہاں وزارت خارجہ میں ڈپلومیٹک کور سے خطاب کے دوران سفارتکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم 8 اگست کو یہاں ملے تھے اور میں نے آپ کو ہندوستان کیطرف سے 5 اگست کو اٹھائے گئے بھارتی یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

پاکستان نے اور کشمیریوں نے مکمل طور پر ان یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر دیا تھا جبکہ وہ لوگ جو پچھلی حکومتوں میں بھارتی حکومت میں شامل تھے۔ انہوں نے بھی اس اقدام کو مسترد کردیا۔کل دہلی میں نو پارٹیوں نے احتجاج کیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ صرف حریت رہنماؤں نے ہی نہیں بلکہ باقی پارٹیوں نے بھی اسے مسترد کردیا۔ وزیر خارجہ نے انہیں مقبوضہ کشمیر میں جاری مواصلاتی بلیک آؤٹ سے آگاہ کیا موبائل سروس، انٹرنیٹ معطل ہیں بین الاقوامی میڈیا کو بھی رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے میں آپ کے ذریعے آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہم نے ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی،مگر بدقسمتی سے ہماری مذاکرات کی دعوت کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ ہم متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ دو ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا۔ ہندوستان کی مخالفت کے باوجود سیکورٹی کونسل نے 16 اگست کو مسئلہ کشمیر پر اجلاس بلایا۔

وزیر خارجہ نے سوال اٹھایا کہ اگر بھارتی حکومت کے اقدامات معاشرتی اور اقتصادی ترقی کے لیے ہے تو پھر مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ کیوں رکھا گیا ہے۔آج جمعہ کے روز کشمیریوں نے نماز جمعہ کے بعد اقوام متحدہ کے سری نگر دفتر کے سامنے احتجاج کی کال دی لیکن بھارتی فورسز نے مکمل راستوں کو بند رکھا اور گھروں سے باہر نہیں نکلنے دیا۔اگر بھارت کے مطابق لوگ ان اقدامات پر خوش ہیں تو کیوں کرفیو کو ختم نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ان اقدامات سے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ان اقدامات نے کشمیریوں کے مختلف رائے رکھنے والے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر کھڑا کر دیا ہے۔ سند طاس معاہدہ سے متعلق انہوں نے کہا کہ انڈس واٹر ٹریٹی دونوں ممالک کے مابین جنگوں کے باوجود محترم رہا ہے مون سون کے موسم میں ہم بھارت کے ساتھ ہمیشہ مون سون کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ کرتے رہے، لیکن آج ہمیں شدید سیلاب کا سامنا ہے بھارت نے اس تاریخی آبی معاہدے کا احترام بھی نہیں کیا۔

ہندوستانی اقدامات نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ بین الاقوامی دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہونگے۔ جینو سائیڈ واچ نے اس سلسلے میں مفصل الرٹ جاری کیا ہے۔ میں بین الاقوامی برادری سے گزارش کروں گا کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ بھارت جو تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے وہ درست نہیں ہے۔