سکھ سے مسلمان ہونے والی لڑکی نے ہراساں کرنے کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی

اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کہ اسلام قبول کیا، میری عمر 19 سال ہے اپنا اچھا برا سوچ سکتی ہوں. درخواست گزار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 2 ستمبر 2019 15:23

سکھ سے مسلمان ہونے والی لڑکی نے ہراساں کرنے کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 ستمبر۔2019ء) سکھ سے مسلمان ہونے والی لڑکی اور اسکے شوہر نے ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایڈوکیٹ ندیم سرور ایڈوکیٹ کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے. مذہب تبدیل کر کے مسلمان لڑکے سے شادی کرنے والی سکھ برادری کی لڑکی جگجیت کور کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے حسان نامی لڑکے سے پسند کی شادی کی ہے.

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ کسی نے مجھے اغوا نہیں کیا، اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کہ اسلام قبول کیا، میری عمر 19 سال ہے اپنا اچھا برا سوچ سکتی ہوں.

(جاری ہے)

درخواست میں وفاقی حکومت، پنجاب حکومت، آئی جی پنجاب اور لڑکی کے گھر والوں کو فریق بنایا گیا ہے‘درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 28 اگست کو اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور نام عائشہ رکھا ہے جبکہ میرے والد اور بھائیوں کی جانب سے مجھے اور میرے شوہر کو ہراساں کیا جا رہا ہے.

نوبیہاتا لڑکی نے موقف اختیار کیا کہ پولیس روز میرے شوہر حسان کے گھر پر چھاپے مار رہی ہے، ہمیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور گرفتاریاں کی جا رہی ہیں‘درخواست گزار نے کہا کہ امریکا اور بھارت کی ایما پر قومی اور بین الاقوامی میڈیا پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے. انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس کو مجھے اور میرے شوہر کو ہراساں کرنے سے روکے اور ہماری شادی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے‘انہوں نے یہ بھی درخواست کی کہ عدالت پیمرا کو زبردستی اسلام قبول کرنے کے حوالے سے چلنی والی بے بنیاد خبروں کی بندش کا حکم دے.

نوبیہاتا جوڑے نے عدالت سے درخواست کی کہ عدالت آئین کے ارٹیکل 9 کے تحت وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور پولیس کو نوبیاہتا جوڑے کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے. بعدازاں عدالت نے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت 3 ستمبر کے لیے مقرر کردی‘قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے سکھ لڑکی سے پسند کی شادی کرنے والے نوجوان محمد حسان کی 7 ستمبر تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی.

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری محمد مشتاق نے محمد حسان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی‘عدالت میں درخواست گزار کی جانب سے وکیل ندیم سرور عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے درخواست گزار کا موقف پیش کیا کہ انہوں نے اسلام قبول کرنے والی لڑکی جگجیت کور سے شادی کی جس کا نام تبدیلی مذہب کے بعد عائشہ رکھا گیا. درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اہلیہ کے والد اور بھائیوں کی جانب سے انہیں اور ان کی بیوی کو ہراساں کیا جارہا ہے جبکہ اہلیہ کے گھروالوں نے مقدمہ بھی درج کروا رکھا ہے.

انہوں نے کہا کہ پولیس روزانہ ان کے گھر پر چھاپے ماررہی ہے انہیں اور ان کے اہلِ خانہ کو ہراساں کیا جارہا ہے اور گرفتاریاں کی جارہی ہیں جس کی بنا پر خدشہ ہے کہ پولیس گرفتار نہ کرلے لہٰذا درخواست ضمانت منظور کی جائے. خیال رہے کہ ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ننکانہ صاحب کی جانب سے انسپکٹر جنرل پولیس ( آئی جی پی) پنجاب کو بھیجی گئی مفاہمتی یادداشت کے مطابق 28 اگست کو ننکانہ پولیس اسٹیشن میں 6 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی، جن پر 19 سالہ سکھ لڑکی جگجیت کور کے اغوا اور جبری مذہب تبدیلی کا الزام عائد کیا گیا تھا.

مفاہمتی یادداشت میں کہا گیا کہ پولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کی اور لاہور سے ایک ملزم کو گرفتار کیا جبکہ 3 نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی، اس کے علاوہ دیگر 2 ملزمان تاحال مفرور ہیں. علاوہ ازیں سکھ لڑکی کے وکیل شیخ سلطان سے پولیس نے رابطہ کیا تھا، جس پر انہیں بتایا گیا کہ جگجیت کور نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور ان کا نام عائشہ رکھا گیا.