سندھ حکومت ہر طرح سے پولیس آرڈر کو سپورٹ کر رہی ہے، حکومت سندھ نے پولیس کی ٹریننگ کے ساتھ اسلحہ اور دیگر مراعات میں بھی اضافہ کیا ہے

صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ کا منعقدہ انویسٹی گیشن ورکشاپ سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب اس اہم انویسٹی گیشن ورکشاپ کا مقصد پولیس افسران کی استعدادی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔ آئی جی سندھ

پیر 2 ستمبر 2019 23:00

سندھ حکومت ہر طرح سے پولیس آرڈر کو سپورٹ کر رہی ہے، حکومت سندھ نے پولیس ..
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 ستمبر2019ء) صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت ہر طرح سے پولیس آرڈر کو سپورٹ کر رہی ہے۔ حکومت سندھ نے پولیس کی ٹریننگ، اسلحہ اور دیگر مراعات میں اضافہ کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں مقامی ہوٹل میں منعقدہ انویسٹی گیشن ورکشاپ سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سید ناصر حسین شاہ نے آئی جی سندھ کے بہتر کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس میں مجموعی طور پر بہتری آرہی ہے، کراچی اور سندھ میں ماضی میں بہت جرائم کی داستانیں ملتی ہیں، پولیس کی قربانیوں کی وجہ سے جرائم میں کمی واقع ہوئی ہے اور پولیس کی قربانیوں کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے ساتھ رینجرز نے بھی قربانیاں دی ہیں، ہم سب مل کر کام کریں گے تو ملک میں بہتری آئی گی، اس تقریب میں جو بھی رائے اور تجاویز آئے گی ان پر مکمل طور پر غور کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس اہم انویسٹی گیشن ورکشاپ کا مقصد پولیس افسران کی استعدادی صلاحیتوں بشمول اسپیکنگ پاور، تعلقات عامہ، صلاحیتوں کے استعمال اورکرائم سین و دیگر ضروری تفتیشی امور کے حوالے سے تبادلہ خیال کو مزید تقویت دینا اور کامیاب بنانا ہے۔ آئی جی سندھ نے ورکشاپ میں موجود تمام معزز مہمانان گرامی اور ملک بھر سے آئے ہوئے پولیس افسران کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ کیس حل کرنا اور عدالتوں میں جرم ثابت کرنا الگ الگ معاملات ہیں لہذا دونوں مراحل میں بہتری لانا ناصرف وقت کا تقاضہ بلکہ ضرورت بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیسنگ کے مجموعی امور و اقدامات میں بہتری کے لئے ہر ممکن کاوشوں اور اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ورکشاپ میں سابق آئی جیز نے بھی شرکت کی۔ آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے ورکشاپ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس اپنے افسران و اہلکاروں کی بہترین تربیت پر یقین رکھتی ہے، ہمارے انسٹیٹیوٹ پولیس کی تربیت کے لئے قائم ہیں، ہم نے اپنی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کے دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں پہلا دن انویسٹی گیشن اور دوسرا دن ٹریننگ کے حوالے سے ہے، آج پولیس کے 15 مختلف اداروں کے سربراہان نے اپنے شعبوں کے حوالے سے آگاہ کیا، تربیت کا مقصد تفتیش اور سول و فوجداری مقدمات کو کس طرح تفتیش کرنی ہے۔ زیر تفتیش مقدمات کے حوالے سے تفتیش کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ٹریننگ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ (آج) منگل کو اس ورکشاپ میں مختلف انسٹیٹوٹ میں ٹریننگ و نصاب کو بہتر کرنے پر بات ہو گی۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ محرم الحرام کے حوالے سے الرٹ موجود ہیں۔ پولیس، رینجرز اور دیگر سیکورٹی اداروں کے ساتھ مل کر انتظامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 14 ہزار سے زیادہ مجالس کی سیکورٹی کے لئے ہزاروں اہلکار ڈیوٹی سر انجام دیں گے، رواں سال 87 الرٹ وتھریٹس موصول ہوئیں، سندھ پولیس نے تمام الرٹ پر ٹیمیں تشکیل دیکر ملزمان کو گرفتار کیا، ہمارا کام ہے کہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ہم اپنی انٹلیجنس بہتر کریں، شہریوں کا کام ہے کہ وہ ہمیں ضرور آگاہ کریں ہم شہریوں کی رسپونس پر ضرور کارروائی کریں گے۔

ورکشاپ سے ریٹائرڈ آئی جی پی سعود مرزا، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن جاوید اکبر ریاض، ڈی آئی جی سائوتھ شرجیل کھرل کے علاوہ فرسٹ سیکریٹری کیپری اولیور ہوم ووڈ، فارزک ایڈوائزر کیپری ڈیلن بچر، لیگل ایڈ سوسائٹی کی حیا زاہد اور کوئٹہ بلوچستان کرائم برانچ کے ڈی آئی جی وزیرخان ناصر نے بھی خطاب کیا اور مقدمات کی تفتیش کے جملہ مراحل درپیش چیلنجز اور دیگر ضروری امور و معاملات پر سیر حاصل آگاہی فراہم کی۔ ورکشاپ کے پہلے سیشن میں شریک تمام حاضر و ریٹائرڈ پولیس افسران، وفاقی اداروں سے وابستہ افسران ودیگر مہمانان گرامی کو آئی جی سندھ نے یادگاری شیلڈ پیش کی۔