48 سال بعد بنگلادیش نے سرحد پر نصب پلرز سے پاکستان کا نام ہٹا دیا

1971ء میں سقوط ڈھاکہ کے بعد سے اب تک پلرز پر پاکستان کا نام درج تھا، وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے حکم پربارڈ پر نصب تمام پلرز سے پاکستان کا نام ہٹا کر بنگلہ دیش لکھ دیا گیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 14 ستمبر 2019 16:22

48 سال بعد بنگلادیش نے سرحد پر نصب پلرز سے پاکستان کا نام ہٹا دیا
بنگلہ دیش (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔14 ستمبر 2019ء) 48 سال بعد بنگلہ دیش نے سرحد پر نصب پلرز سے پاکستان کا نام ہٹا دیا۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش نے اپنی سرحد پر نصب پلرز سے پاکستان کا نام ہٹا دیا ہے۔بنگلہ دیش کے اخبار ڈھاکا ٹریبون کے مطابق 1947ء کی تقسیم کے بعد بارڈر پر یہ پلرز نصب کیے گئے تھے۔لیکن 1971ء میں سقوط ڈھاکہ کے بعد سے اب تک ان پلرز پر پاکستان کا نام درج تھا۔

بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے بارڈر فورسز کو اس کام کو مکمل کرنے کا ٹاسک سونپا تھا جس کے بعد اب بارڈ پر نصب تمام پلرز سے پاکستان کا نام ہٹا کر اب بنگلہ دیش لکھ دیا گیا ہے۔پاکستان اور بھارت کی تقسیم کے بعد مشرقی پاکستان یعنی کہ موجودہ بنگلہ دیش کے بارڈر ہر 8ہزار پلرز نصب کیے گئے تھے جن پر انڈیا اور پاکستان لکھا تھا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ یوم سقوط ڈھاکہ ہماری ملی تاریخ میں سیاہ ترین دن ہے۔

بھارت نے انتہائی عیاری سے کام لیتے ہوئے نظریہ پاکستان کی بنیاد پر حاصل کیے گئے ملک کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔ بھارت اب بھی پاکستان دشمن پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ 1971ء میں پاکستان کا ساتھ دینے والے بنگلہ دیشی رہنماؤں کو چن چن کر سزائیں دی گئیں۔ہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے پاکستان توڑنے پر سابق بھارتی فوجیوں کو تاریخی اسناد دینے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ کچھ روز قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے ایک بیان دیا تھا کہ اگر بنگلہ دیش بن سکتا ہے تو سندھو اور سرائیکی دیس بھی بن سکتا ہے۔اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستان کو ابھیبھی کئی خطرات کا سامنا ہے۔سیاسی لیڈر سیاسی مقاصد کی خاطر ایسے بیان دے بیٹھتے ہیں جس سے قوم میں مایوسی پھیل جاتی ہے۔پاکستان کو اس وقت ناکام معیشت اور سیاسی مسائل کا سامنا ہے جس ے ملک میں انتشار بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

تاہم ایسے میں حکومت سمیت تمام قومی جماعتوں کو ملک میں انتشار کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرنا چاہئیے۔پوری قوم کو سانحہ مشرقی پاکستان سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ دنیا میں وہی قومیں کامیاب رہتی ہیں جو ماضی سے سبق حاصل کریں۔ حکمران و سیاستدان ذاتی مفادات کے بجائے قومی مفاد کو عزیز رکھیں تو ملک میں کبھی بھی ملک دشمن قوتوں کو کھل کھیلنے کا موقع نہیں ملے گا۔