سعودی تنصیبات پر حملہ: عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ

سعودی عرب کو اپنی تیل کی پیداوار کی مکمل صلاحیت حاصل کرنے میں دن نہیں بلکہ ہفتے لگیں گے،ذرائع

پیر 16 ستمبر 2019 13:09

سنگاپور سٹی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2019ء) سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں اور تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 19.5 فیصد تک کا ریکارڈ اضافہ ہوگیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 1990-91 کی خلیجی جنگ کے بعد ایک دن میں تیل کی قیمت میں یہ سب سے زیادہ اضافہ ہے۔سعودی عرب میں موجود دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو (سعودی امریکی آئل کمپنی) کی ابقیق اور خریص میں تیل کی تنصیبات کو ڈرون حملوں میں نشانہ بنایا گیا تھا جس کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کرلی تھی۔

اس حملے کے بعد سعودی کمپنی آرامکو کا کہنا تھا کہ تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی فراہمی میں 57 لاکھ بیرل یومیہ یا 5 فیصد تک متاثر ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز ماہرین عندیہ دیا تھا کہ اس مقدار میں تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے طلب اور رسد میں فرق پیدا ہوجائے گا جو مجموعی طور پر تیل کی قیمتوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔تاہم غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خام تیل کے بینچ مارک میں 19.5 فیصد تک اضافہ ہوگیا۔

مذکورہ حملے سے قبل خام تیل کی قیمت 66.20 ڈالر فی بیرل تھی تاہم اس میں 5.98 ڈالر فی بیرل اضافہ ہوگیا جس کی وجہ سے عالمی منڈی میں اس کی نئی قیمت 71.95 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کے مطابق خام تیل کی قیمت میں 15.5 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو 22 جون 1998 کے بعد ایک دن میں ہونے ولا یہ سب سے بڑا اضافہ ہے۔

سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک ہے اور ان حملوں کی وجہ سے اس کی برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں، تاہم ریاض نے بحالی سے متعلق کوئی حتمی تاریخ نہیں دی۔اس معاملے سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب کو اپنی تیل کی پیداوار کی مکمل صلاحیت حاصل کرنے میں دن نہیں بلکہ ہفتے لگیں گے۔سنگاپور کے ایک مارکیٹ تجزیہ نگار مارگریٹ ینگ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور امریکا اس صورتحال سے کس طرح نکلیں گے پوری دنیا کی نگاہیں اسی پر مرکوز ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر تیل کی قیمتوں میں اضافہ برقرار رہا تو تیل پر انحصار کرنے والے ایشیائی صنعتی ممالک چین، جاپان، بھارت، جنوبی کوریا اور فلپائن اس سے متاثر ہونا شروع ہوجائیں گے۔