Live Updates

موجودہ حکومت کا اسلامی فلاحی ریاست کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کا پختہ عزم ،

عوامی آراء کے حصول کیلئے تاریخی ’’احساس‘‘ حکمت عملی دستاویز کا اجراء کرکے ملک میں شفافیت کا نیا کلچر متعارف کرایا جو غربت کے خاتمہ اور پسماندہ طبقات کی بہبود کیلئے وزیراعظم کے احساس پروگرام پر عملدرآمدکے سلسلہ میں ایک ٹھوس قدم ہے، کثیر الشعبہ جاتی اور کثیر الجہتی احساس حکمت عملی ایک تاریخی دستاویز ہے جو نہایت فصیح و بلیغ انداز میں حکمت عملی کو پیش کرتا ہے، حکومت پاکستان کو اسلامی نظریہ کے اصولوں کی بنیاد پر فلاحی ریاست بنانے کا تصور رکھتی ہے جو حضرت محمدؐ نے مدینہ میں قائم کی،حکمت عملی دستاویز میں وزیراعظم عمران خان کا پیغام

منگل 17 ستمبر 2019 22:08

موجودہ حکومت کا اسلامی فلاحی ریاست کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کا پختہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2019ء) موجودہ حکومت نے اسلامی فلاحی ریاست کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے پختہ عزم کے ساتھ عوامی آراء کے حصول کیلئے تاریخی ’’احساس‘‘ حکمت عملی دستاویز کا اجراء کرتے ہوئے ملک میں شفافیت کا نیا کلچر متعارف کرایا ہے جو غربت کے خاتمہ اور پسماندہ طبقات کی بہبود کیلئے وزیراعظم کے احساس پروگرام پر عملدرآمدکے سلسلہ میں ایک ٹھوس قدم ہے، کثیر الشعبہ جاتی اور کثیر الجہتی احساس حکمت عملی ایک تاریخی دستاویز ہے جو نہایت فصیح و بلیغ انداز میں حکمت عملی کو پیش کرتا ہے۔

منگل کو جاری حکمت عملی دستاویز میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت پاکستان کو اسلامی نظریہ کے اصولوں کی بنیاد پر فلاحی ریاست بنانے کا تصور رکھتی ہے جو حضرت محمدؐ نے مدینہ میں قائم کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم ایسی فلاحی ریاست قائم کرنے کا عزم رکھتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی، میرٹ کی بالادستی اور طرز حکمرانی میں شفافیت ہو، جہاں سب کیلئے برابر مواقع دستیاب ہوں اور جہاں ضرورت مند کو سماجی تحفظ حاصل ہو۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ یہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایک سرکاری حکمت عملی دستاویز کو بیک وقت سرکاری اداروں اور عوام کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ یہ وزیراعظم کے فلاحی ریاست کے وژن کی وضاحت کرتا ہے۔ 57 صفحات پر مشتمل ’’احساس حکمت عملی‘‘ پروگرام کی ضرورت اور پس منظر، وژن، مقاصد، اہداف، اصولوں، عملدرآمد کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے ایک ٹویٹ میںاحساس حکمت عملی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس دستاویز کو عوامی مشاورت کیلئے پیش کرنے کا مقصد ایک ایسے نئے شفاف وکشادہ کلچر کو فروغ دینا ہے جس میں حکومت اپنے ملک کے بہترین اور روشن دماغوں کی مشاورت سے کام کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے [email protected] پر عوام کو اپنی آراء دینے کی درخواست کی۔

یہ دستاویزخاتمہ غربت اور معاشی تحفظ وژن کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ احساس حکمت عملی کرپشن کا خاتمہ اور گورننس کی بہتری، سماجی تحفظ، غریبوں کیلئے ذریعہ معاش کی فراہمی اور افرادی قوت کی تشکیل کے چار ستونوں پر استوار ہے۔ دستاویز کے مطابق ’’احساس حکمت عملی، حکومت کے اس وژن کا خاکہ پیش کرتی ہے جو احساس کی بنیاد ہے، وہ اصول جو احساس کی محرک قوت ہیں، وہ سیاق و سباق جس کے پس منظر میں احساس تشکیل دیا گیا ہے، نظریہ تبدیلی، جو احساس کے تصور کی تائید کرتا ہے اور وہ چار ستون جن کی بنیاد پر احساس کے اہداف، مقاصد، پالیسیوں، پروگراموں اور اقدامات کو تشکیل دیا گیا ہے۔

یہ دستاویز ان تفصیلات کی وضاحت بھی کرتی ہے جس پر 21ویں صدی کی فلاحی ریاست کا تصور اور اس کی تشکیل کے ذرائع پر بحث کی گئی ہے۔ حکمت عملی میں احساس کے مقاصد، اہداف اور پروگرام کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا کہ حکومت اس حقیقت کا ادارک رکھتی ہے کہ بڑے پیمانے پر غربت میں کمی اور غریبوں کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلی مضبوط اور مسلسل معاشی گروتھ اور حکومت کی اس گروتھ کے فوائد تمام آبادی تک یکساں طور پر بہم پہنچانے کی صلاحیت سے جڑی ہوئی ہے۔

اس لئے حکومت ان مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے وسیع پیمانے پر معاشی اصلاحاتی اقدامات کر رہی ہے۔ اس کی ایک مثال احساس پروگرام کے فریم ورک کا پہلا ستون ہے جس کا مقصد کرپشن کو معاشرے سے ختم کرکے حکومتی نظام اور پالیسیوں کے فوائد مساوی طور پر تما م لوگوں کو پہنچانا ہے۔ دستاویز میں مزید وضاحت کی گئی کہ اگرچہ احساس ہی وہ ذریعہ ہے جس کی بدولت حکومت اپنے فلاحی ریاست کے وژن کو عملی جامہ پہنا سکتی ہے۔

یہ ایک طو یل مدتی اقدام ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشی کفایت شعاری کے اقدامات کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی معاشی مشکلات کے حل کیلئے اس کے سماجی تحفظ کے ستون تشکیل دیئے جائیں۔ سماجی تحفظ کے ستون قومی غربت اقدام سے جڑے ہیں جو کہ احساس کا چوتھا ستون ہے یعنی روزگار اور ذریعہ معاش کی فراہمی۔ حکمت عملی کے مطابق وہ بنیادی ذرائع جن پر سماجی تحفظ تشکیل دیئے جا رہے ہیں ان میں حکومت کا معاشی تحفظ کی مد میں اضافہ، سماجی تحفظ کی وسیع پیمانے پر ترویج، حکومتی پروگراموں کی تشکیل کرنے والے اداروں پر زیادہ توجہ دینا، اہداف کے حصول کیلئے قومی و معاشی ڈیٹا بیس کی تشکیل دینا، بہتر کارکردگی کے حصول کیلئے نظام کو بہتر کرنا اور ون ونڈو احساس شامل ہیں۔

ون ونڈو احساس غربت کے خاتمہ کے عملی پروگراموں کا کلیدی حصہ ہے۔ یہ حکمت عملی دستاویز طریقہ کار کی مختلف جہتوں کی وضاحت کیلئے تشریحات بھی بیان کرتا ہے۔ دستاویز کے مطابق احساس کا تیسرا ستون اس تصور کی تائید کرتا ہے کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں افرادی قوت کسی قوم کا حقیقی سرمایہ ہوتی ہے۔ اس لئے اس مقصد کے حصول کیلئے تیسرے ستون میں ایسی بہت سے پالیساں اور پروگرام شامل کئے گئے ہیں جن کا تعلق صحت، تعلیم اور خوراک سے ہے۔

ان اقدامات کا مقصد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ان شعبہ جاتی پالیسی اقدامات کی معاونت کرنا ہے جو پسماندہ طبقات کی بہتری کیلئے شروع کئے گئے ہیں۔ احساس کے موجودہ اہداف دستیاب و سائل کی بنیاد پر طے کئے گئے ہیں، آئندہ ان میں مزید نئی فنڈنگ اور پارٹرنشپ کے ذریعے توسیع کی جائے گی۔ صوبائی احساس منصوبے جو ابھی زیر غور ہیں آئندہ احساس کے مجموعی اہداف میںشامل کر دیئے جائیں گے۔

معاہدوں کے نئے فریم ورک کے ذریعے نجی شعبہ اور سول سوسائٹی کو ان سے منسلک کیا جائے گا۔ احساس ایک بنیادی ذریعہ ہے جسے کے ذریعے حکومت مدینہ جیسی ریاست تشکیل دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دستاویز میں کہا گیا کہ احساس مجموعی طور پر حکومت کے کثیر الشعبہ جاتی مربوط اقدام کا نام ہے، غریبوں کی بہتری کیلئے اٹھایا گیا سب سے بڑا اور دلیرانہ قدم ہے جو ملکی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں لیا گیا۔ احساس فریم ورک کا مقصد غریب، یتیم، بیوہ، بے گھر، بے روزگار، غریب کسان، مزدور، بیمار، غریب طالب علم، غریب خواتین اور بوڑھے شہریوں کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ اس منصوبے کا ایک مقصد ان پسماندہ علاقوں کی بہتر ی کیلئے اقدامات کرنا بھی ہے جہاں غربت بہت زیادہ ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات