ترک صحافیوں اور میڈیا پرسنز کی20رکنی وفد نے چکوٹھی سے واپسی پر سینٹر ل پریس کلب مظفر آباد کا دورہ کیا

جمعرات 19 ستمبر 2019 00:50

مظفرآباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2019ء) ترک صحافیوں اور میڈیا پرسنز کی20رکنی وفد نے بدھ کے روز چکوٹھی سے واپسی پر سینٹر ل پریس کلب کا دورہ بھی کیاجہاں انہوں نے دارلحکومت کے صحافیوں کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کیے ۔ اس موقع پر صدر سینٹرل پریس کلب نے وفدکو خوش آمدید کہتے ہوئے پاکستان اور ترکی کے دوستانہ تعلقات خاص طور پر8اکتوبر2008کے قیامت خیز زلزلہ کے بعد برادر ملک ترکی کی طرف سے بحالی اور ریلیف کے کاموں میں گہری دلچسپی اور ری کنسٹرکشن میں بھرپور کردار کو سراہا۔

صدر پریس کلب نے وفد کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے مقابلے میں آزادکشمیر میں صحافیوں کو اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھانے میں مکمل آزادی حاصل ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ45روز سے مکمل طور پر لاک ڈائون اور میڈیا پر پابندی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہندوستان نے مقبوضہ میں ایسے کالے قوانین نافذ کررکھے ہیں کہ وہاں آزادی رائے پر مکمل پابندی ہے ۔

بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کو داخلے کی اجازت نہیں اور لاکھوں کی تعداد میں فوج کی موجودگی میں مقبوضہ ریاست ایک جیل بن چکی ہے ۔ ترک وفد کے سربراہ جوکان گاچر نے کہاکہ عالمی برادری کومقبوضہ جموں وکشمیر کی بگرٹی صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے تاکہ لوگوں کے مصائب میں کمی آئے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے دیکھا ہے کہ آزادکشمیر کے اندر شہری آزادہیں ، میڈیا آزادی کے ساتھ کام کررہا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے متعلق رپورٹس ہیں کہ وہاں حالات بہت بدتر ہیں ۔

کرفیو اور لاک ڈائون سے زندگی مفلوج ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے متعلق ترک کمیونٹی کو آگاہ کر دیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کو عام آدی تک رسائی نہیں دی جارہی ۔ میڈیا کو مقبوضہ کشمیر کے مختلف حصوں میں بھی نہیں جانے دیا جارہا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا ایک ساتھی جو کہ مقبوضہ کشمیر کا دورہ کر چکا ہے نے بتایا کہ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے اور اس کا اندرونی معاملہ ہے مگر اس پر سلامی کونسل کی بے شمار قراردادیں موجود ہیں جن کے تحت یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور رائے شماری سے یہاں کے لوگوں نے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے ۔

ایک خاتون صحافی میروی سبنم نے کہاکہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق اور انسانی مصائب کی بگرٹی ہوئی صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے ۔ جموں و کشمیر میں رائے شماری کے متعلق اقوام متحدہ کی 18قراردادیں موجود ہیں جن کی بھارت کوئی پرواہ نہیں کررہا۔ انہوںنے کہاکہ اگر عالمی برادری نے صورتحال کا نوٹس نہ لیا تو یہاں جنگ کا خطرہ موجود ہے ۔ جنگ سے بچنے کیلئے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا چاہیے ۔