بین الاقوامی ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر اہتمام ’’اسلام،

جمہوریت اور آئینِ پاکستان‘‘ کے موضوع پر پالیسی ورکشاپ اختتام پذیر ہو گئی

جمعہ 20 ستمبر 2019 17:08

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2019ء) بین الاقوامی ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور اسلام آباد اور اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر اہتمام ’’اسلام، جمہوریت اور آئینِ پاکستان‘‘ کے موضوع پر چار روزہ پالیسی ورکشاپ جمعہ کو اختتام پذیر ہو گئی۔ ورکشاپ میں ملک بھر سے سکالرز، بیوروکریٹس، مذہبی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔

اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ جمہوریت اور جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے وطنِ عزیز کے تمام طبقات کو مل کر کام کرنا ہو گا تاکہ سیاسی طور پر ایک پٴْرامن و مستحکم پاکستان کی تعمیر ممکن ہو سکے۔ اس موقع پر سابق وزیر قانون وانصاف بیرسٹر ظفراللہ خان نے کہا کہ جمہوریت عصر حاضر کی روح ہے، پاکستان اس وقت تک حقیقی ترقی کے راستے پر گامزن نہیں ہو سکتا جب تک آئین کی مکمل بالادستی اور جمہوری عمل کے استحکام کو یقینی نہ بنایا جائے۔

(جاری ہے)

سابق سیکرٹری دفاع جنرل (ر) نعیم لودھی نے کہا کہ جمہوریت عوامی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، بدقسمتی سے گزشتہ ادوار میں سول ملٹری تعلقات میں توازن برقرار نہیں رہا جس کی وجہ سے عوامی حکومت اور ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ احمر بلال صوفی نے کہا کہ جدید دنیا اپنے معاملات قانون کی زبان میں طے کرتی ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں بین الاقوامی قانون کے حوالے سے شعور کی کا فی کمی ہے جس کی اصلاح کیلئے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دانشور خورشید ندیم نے کہا کہ جمہوری حکومت کے ساتھ معاشرے میں جمہوری رویوں کو پروان چڑھانا بے حد اہم ہے۔ ورکشاپ میں الشریعہ اکیڈمی گوجرانولہ کے ڈاکٹر عمار خان ناصر، سابق ڈائریکٹر جنرل پی آئی پی ایس ظفر اللہ، اسلامی نظریاتی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر اکرام الحق یاسین، پروفیسر ڈاکٹر صدیق علی چشتی اور دیگر نے بھی تفصیلی خطاب کیا۔ ورکشاپ کے اختتام پر آئی آر سی آر اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر تحمید جان اور سینیٹر ستارہ ایاز نے شرکا کو اسناد پیش کیں۔تقریب سے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیرمین پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز نے بھی خطاب کیا۔