سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس

اجلاس میں حج 2019 کے حوالے سے وزارت مذہبی امور کی طرف سے کیے گئے انتظامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی حج کے دوران درج شکایات کی تعداد اور اس کے حل کیلئے وزارت کی طرف سے لیے گئے اقدامات کے علاوہ حج پالیسی2020 میں رہائش گاہوں ، نقل و حمل ، خوراک ، صحت اور ہوائی اڈوں پر مزید بہتری کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

بدھ 9 اکتوبر 2019 20:12

سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2019ء) ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں حج 2019 کے حوالے سے وزارت مذہبی امور کی طرف سے کیے گئے انتظامات پر تفصیلی بریفنگ ،حج کے دوران درج شکایات کی تعداد اور اس کے حل کیلئے وزارت کی طرف سے لیے گئے اقدامات کے علاوہ حج پالیسی2020 میں رہائش گاہوں ، نقل و حمل ، خوراک ، صحت اور ہوائی اڈوں پر مزید بہتری کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

حج انتظامات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی مشتاق احمد نے کمیٹی کو بتایا گیا کہ 9 دسمبر2018 کو پاکستان اور سعودی حکومت کے مابین سالانہ حج معاہدوں پر دستخط ہوئے اور کیبنٹ نے 31 جنوری2019 کو منظور ی دی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم کی درخواست پر سعودی حکومت نے حج کوٹہ میں 1 لاکھ85 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ کیا ۔

سرکاری حج سکیم کے تحت 1 لاکھ23 ہزار اور پرائیوٹ حج سکیم کے تحت تقریباً76 ہزار لوگوںنے حج کی سعادت حاصل کی ۔سعودی حکومت نے روڈ ٹو مکہ کی سہولت پاکستان تک بڑھا دی اور اس پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز اسلام آباد ایئرپورٹ سے کیا گیا اور سعودی حکومت نے ای ویزا کی سہولت بھی پاکستانی حجاج کو فراہم کی جس سے 22 ہزار حاجی مستفید ہوئے۔کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ حجاج کی آسانی کے لئے مو بائل بائیومیٹرک کی سہولت پاکستان کے دور دراز علاقوں میں بھی مہیا کی گئی ،سامان کی گمشدگی روکنے کیلئے خصوصی ٹیگ بھی متعارف کرائے گئے ۔

حجاج کرام کے سامان کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے سرکاری طور پر پلاسٹک شیٹ سے ڈھاپنے کا بندوبست کیا گیا ۔پورے پاکستان میں تربیت کے وسیع پروگرام منعقد کرائے گئے ۔ حج اپریشن کیلئے چار ہوائی کمپنیاں پی آئی اے ، سعودی ایئر لائن ، ایئر بلیو اور سعودی گلف کی خدمات حاصل کی گئیں۔ 1617 افراد پر مشتمل فلاحی عملہ کو حجاج کی خدمات کیلئے پاکستان سے تعینات کیا گیا تھا جن میںسے میڈیکل مشن کے 614 ، معاونین 664 اور وزارت کی339 افراد شامل تھے ۔

اس کے علاوہ 1494 سعودی عرب میں مقیم افراد کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔ سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ برس 146افراد کی حج کے دوران اموات ہوئیں جبکہ موجودہ سال بہتر انتظامات کی بدولت صرف96 افراد کی اموات ہوئیں۔کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ رواں برس حج کے دوران حجاج کو مکہ مکرمہ میں بہترین انتظامات کی فراہمی ممکن بنائی گئی ۔

صحت کی سہولیات کے حوالے سے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں 2 ہسپتال اور14 ڈسپنسریاں قائم کی گئیں جہا ں 3 لاکھ51 ہزار حجاج نے او پی ڈی سے علاج کی سہولت حاصل کیں۔ حجاج کی رہائش کیلئے 232 عمارتیں حاصل کی گئیںجہاں سرکاری سکیم کی90 فیصد حجاج کو ٹھہرایا گیا ۔ مکہ مکرمہ میں13 اور مدینہ منورہ میں12 کیٹرنگ کمپنیوں کے ذریعے تین وقت کا بہترین کھانا فراہم کیا گیا ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 47 مکاتب جن میںسے 23 پرانے منیٰ اور 24 کی نئے منیٰ میں خدمات حاصل کی گئیں اورصرف 6 مکاتب کے خلاف شکایات موصول ہوئیں اور ان کے خلاف موسسیٰ جنوبی ایشیاء سے کارروائی کیلئے شکایات درج کی گئیں ۔ سعودی حکومت نے 2 مکاتب کے معلمین کو بلیک لسٹ کیا ۔حج اپریشن 5 جولائی 2019 سی15 ستمبر کو اختتام پذیر ہوا ۔کمیٹی کو حج کے دوران شکایات کی تعداد اور ان کے حل کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات بارے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ مکہ میں2034 شکایات وصول ہوئیں جن میںسی1737 کو حل کیا گیا ۔ مدینہ میں کھانے کے ذائقہ کے حوالے سے 72 ، کھانا تاخیر سے ملنے کی7 اور رہائش کے حوالے سے 91 شکایات وصول ہوئیں اور سب کو حل کیا گیا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مشائر میں قیام کے انتظامات سعودی حکومت کی طرف سے کیے جاتے ہیں جہاں پر لوگوں نے بنکر بیڈز اور پانی کے حوالے سے شکایات کی تھیں یہ معاملہ سعودی حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے گا ۔

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ انتظامات کو مزید بہتر کرنے کیلئے بھر پور کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ لوگوںکو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی اور کم سے کم شکایات کو یقینی بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کی نسبت موجودہ سال بہتر انتظامات کیے گئے تھے ۔ مشائر کے دوران انتظامات کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان سے بات کی ہے کہ وہ سعودی کنگ سے بات کریں ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے حج کے دوران مسلسل انتظامات کا جائزہ لیا ہے اس دفعہ بہترین انتظامات کیے گئے تھے ۔جس پر اراکین کمیٹی سینیٹرز حافظ عبدالکریم ،عابدہ محمد عظیم اور منظور احمد نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شکایات کے انبار لگے ہوئے ہیں ۔لوگوں کو پانی ٹرانسپورٹ اور رہائش کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لوگوں نے ویڈیو کے ذریعے مسائل بارے آگاہی دی ۔

چیئرمین کمیٹی مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سننے میں آیا ہے کہ بنکر بیڈز پر مردوں اور خواتین کو اکٹھا رکھا گیا تھا جسے محرم اور نامحرم کے مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ منیٰ میں بھی وزارت کا عمل دخل ہونا چاہیے پانی کی ضرورت اور انسان کی طبیت خراب کہیں بھی ہو سکتی ہے ۔ بہتریہی ہے کہ تمام جگہوں پر انتظامات اپنے پاس رکھنے چاہیں ۔

بہتریہی ہے کہ ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے کر لوگوں کی شکایات ،حج کیلئے پیکج میں اضافے اور انتظامات کا جائزہ لیا جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر حافظ عبدالکریم کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی جس میں سینیٹر زمنظور احمد اور کشیو بائی بھی شامل کیے گئے ۔ قائمہ کمیٹی کو حج پالیسی2020 کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا گیا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیراعظم پاکستان نے دیگر ممالک کی طرز پر تین سالہ حج پالیسی بنانے کا کہا ہے جس میں کم خرچ پر بہترین سہولیات کی یقینی بنانے کیلئے طویل مدتی بنیادوں پر عمارتیں ، کیٹرنگ اور ٹرانسپورٹ کے انتظامات زیر غور ہیں ۔

ملائیشین ماڈل پر حج فنڈ کا قیام بھی زیر غور ہے اور چاروں صوبائی درالحکومت کے ہوائی اڈوں تک روڈ ٹو مکہ کے منصوبے کی توسیع کا پروگرام بھی شامل ہے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز حاجی مومن خان آفریدی ، منظور احمد ، پروفیسر ساجد میر ، حافظ عبدالکریم ،کیشو بائی اور عابدہ محمد عظیم کے علاوہ وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری ، سیکرٹری مذہبی امور مشتاق احمد و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔