حکومت کو یقین ہے کہ اسے کوئی نہیں ہٹا سکتا

حکومت کے یقین کے پیچھے کوئی غیر یقینی نہیں بلکہ انتہائی بااثر اور غیر مرئی طاقتیں ہیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 15 اکتوبر 2019 14:19

حکومت کو یقین ہے کہ اسے کوئی نہیں ہٹا سکتا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 اکتوبر 2019ء) : خاتون صحافی و کالم نگار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ حکومت کو مولانا سے ڈرنا چاہئیے۔ انہوں نے اپنے حالیہ کالم میں ملک کے موجودہ سیاسی حالات اور حکومت کی پوزیشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ڈرنا چاہئیے اس انداز سے جس میں مولانا کو یقین ہے کہ دھرنے سے پہلے حکومت گھر چلی جائے گی۔ ڈرنا چاہیے اُس تیاری سے جو ڈنڈوں کی اور سلامی دیتی فورس کی صورت بغیر خوف و خطر جاری ہے۔

ڈرنا چاہئیے اُس بیانیے سے جو مولانا نے ابھی دیا بھی نہیں مگر دیا تو کچھ بچے گا بھی نہیں۔ ڈرنا چاہئیے اُس وقت سے کہ جب بقول مولانا عوام کا سمندر اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگا اور اس حکومت کو خس و خاشاک کی مانند بہا لے جائے گا۔ اور ڈرنا چاہئیے اُس یقین سے جو چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ مولانا نے کبھی کچی گولیاں نہیں کھیلیں۔

(جاری ہے)

عاصمہ شیرازی نے کہا کہ حکومت کو ڈرنا تو نواز شریف سے بھی چاہئیے جو جیل میں بند ہے مگر اُس کی آواز عوام تک پہنچ گئی ہے یا پہنچا دی گئی ہے۔

حکومت کو ڈرنا شہباز شریف سے بھی چاہئیے جن کے اجلاس کی کہانی منظر عام پر آگئی اور وہ خود پس منظر میں چلے گئے۔شہباز شریف کی کمر درد سے بھی ڈریں، یہ بڑے ہی اہم وقت پر نکلتی ہے اور بڑے ہی اہم لوگوں تک پہنچ جاتی ہے۔ کتنی عجیب بات ہے کہ جس اجلاس کی لمحہ بہ لمحہ کارروائی کسی جاسوس یا جاسوسہ کے ذریعے سُنوائی جا رہی تھی اُس سے بھی اپنے مطلب کے نتائج ہی حاصل کئے گئے ہیں۔

عاصمہ شیرازی نے کہا کہ ڈریں اُس وقت سے کہ شہباز کی پرواز ہو اور بھائی کی آواز ہو مگر اس کے لئے مارچ پلس کے آخری اور حتمی مرحلے کا انتظار ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاد رہے کہ مولانا یا ن لیگ ابھی تک صرف حکومت تک ہی محدود ہیں۔ ڈرنا تو حکومت کو چاہئیے کہ کہیں سہولت کاروں کے نام ہی منظر عام پر نہ آجائیں اور دباؤ کہیں اور بڑھتا دکھائی دے۔

اور ہاں ڈرنا تو حکومت کا خود سے بھی بنتا ہے کہ کہیں اُن کے ساتھ ہی کوئی ہاتھ نہ ہو جائے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ویسے حکومت کو یقین ہے کہ اُنہیں کوئی نہیں ہٹا سکتا۔ اور کیوں نہ ہو اُن کے اس یقین کے پیچھے کوئی غیر یقینی نہیں بلکہ انتہائی بااثر اور غیر مرئی طاقتیں ہیں۔ حکومت کو کسی اور سے خطرہ ہو یا نہ ہو البتہ عوام سے ضرور ڈرنا چاہیے کیوں کہ یہ عوام جس یقین اور اعتماد کے ساتھ اُن کو منتخب کر کے لائی تھی کہ حالات بہتر ہوں گے، تبدیلی آئے گی، خوشحالی آئے گی، معاشی استحکام ہو گا، کاروبار چلے گا، روزگار ملے گا، ٹیکسوں کا حق ادا ہو گا، انصاف کی حکمرانی ہوگی اور احتساب سب کا ہو گا۔

لیکن یہ یقین گزرے ایک سال میں عوام کو نہیں مل سکا کہ اُن کی مشکلات کم ہو گئیں اور جینا آسان ہو گیا۔ حکومت متحرک سیاسی قوتوں سے ڈرے یا نہ ڈرے، عوام کے غیض و غضب سے ڈرنا تو بنتا ہے۔