بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء و طالبات کیساتھ بلیک میلنگ ،ہراسگی معاملے پر بنائی جانیوالی خصوصی پارلیمانی کمیٹی پہلے اجلاس میں اختلافات کا شکار ہوگئی

جمعہ 18 اکتوبر 2019 20:01

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2019ء) بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء و طالبات کے ساتھ بلیک میلنگ اور ہراسگی کے معاملے پر بنائی جانے والی خصوصی پارلیمانی کمیٹی پہلے اجلاس میں اختلافات کا شکار ہوگئی ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کمیٹی کے چیئرمین کے انتخاب پر ڈیڈلاک ہوگیاتین گھنٹے طویل اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا، تفصیلات کے مطابق جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے کمیٹی روم میں بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء و طالبات کے ساتھ بلیک میلنگ اور ہراسگی کے معاملے پر بنائی جانے والی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے 10میں سے 8اراکین میر سلیم کھوسہ ،ملک نعیم بازئی ،ماہ جبین شیران ،ثناء بلوچ، سیدفضل آغا، شکیلہ نوید دہوار، نصر اللہ زیرے ،سید احسان شاہ نے شرکت کی جبکہ کمیٹی کے اراکین میر اسد اللہ بلوچ اور دنیش کمار نے اجلاس میں شرکت نہیں کی ،اجلاس کے آغاز پر کمیٹی کے چیئر مین پر مشاورت شروع کی گئی حکومت نے چیئر مین کے لئے سید احسان شاہ جبکہ اپوزیشن نے ثناء بلوچ کا نام دیا جس پر اجلاس میں تین گھنٹے تک بحث جاری رہی تاہم اپوزیشن اور حکومت کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے جس کے بعد اہم ترین مسئلے پر بنائی گئی کمیٹی کا اجلاس ملتوی ہوگیا، حکومتی اراکین کا اجلاس کے بعد موقف تھا کہ اجلاس میں تمام اراکین شریک نہیں ہوئے جس کی وجہ سے چیئر مین کا انتخاب نہیں ہوسکا جبکہ اپوزیشن ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کمیٹی کی چیئر مین شپ اپنے پاس رکھ کر معاملہ دبانا چاہتی ہے جس کی وجہ سے اپوزیشن کے نا م پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا واضح رہے کہ اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسگی کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنا نے کا اعلان کیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :