وزیر اعظم کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی آنکھیں نکال دیں گے، بابر یوسفزئی

مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت کو بتانا چاہتے ہیں پاکستان مستحکم ملک ہے، افریقہ سمجھنے والے خواب خرگوش میں رہتے ہیں، صوبائی رہنما

ہفتہ 2 نومبر 2019 20:05

وزیر اعظم کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی آنکھیں نکال دیں گے، ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 نومبر2019ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر یوسفزئی نے کہا ہے کہ اپنے قائدین کا دفاع کرنا جانتے ہیں مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت اقتدار سے دوری کے صدمے سے دوچارہے جس کی وجہ سے الٹے سیدہے بیانات دے رہے ہیں اداروں پر الزام لگانے اور وزیر اعظم کو دھمکی دینے کے خلاف بلوچستان میں بھی عدالت سے رجوع کیا جائیگا ، وزیر اعظم کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی آنکھیں نکال دیں گے مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک مستحکم ملک ہے پاکستان کو افریقہ سمجھنے والے خواب خرگوش میں رہتے ہیں چند ہزار افراد کو جمع کرکے اسلام آباد میں یلغار کرکے حکومت گرانے کی دھمکیاں دینے والے کھسیانی بلی کھمبے نوچے کے مترادف ہے ان کا کہنا تھا کہ کوئی کسی غلط فہمی میں نہ رہے جمہوری روایات کے تحت مولانا اور اپوزیشن کو احتجاج کی دعوت دی اگر کسی نے معاہدے توڑنے کی کوشیش کی تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا پاکستان کا استحکام اور ترقی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ان کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو اسمبلی اور بنگلہ نمبر 22 سے دوری کا غم ہے اسلام کے نام پر پاکستانی عوام کو مزید بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا ، مدارس کے بچوں کو بہلا پھسلا کر اسلام آباد میں جمع کیا گیا ہے احتجاج میں موجود بچوں کو یہ بھی نہیں پتا کہ احتجاج کس چیز پر اور کیوں ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز جس طرح احتجاج کی آڑ میں پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں کو نشانہ بنایا گیا اس کی شدید مذمت کرتے ہیں مولانا فضل الرحمان اور ان کے ساتھ مسترد سیاستدانوں نے جس طرح واہیات اور بیہودہ تقاریر کی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں پاکستان کی عوام اب ان شو بازوں کی چالبازیوں میں نہیں آئے گی انشاء اللہ دھرنے میں شامل تمام جماعتوں کو ناکامی کا سامنا کرنا ہوگا پاکستان کی عوام اپنے منتخب وزیر اعظم اور حکومت کے ساتھ ہے ان کا کہنا تھا کہ قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں کی تقاریر اور ان کے الزامات کا ہر فورم پر بھرپور جواب دیا جائیگا۔