جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس،5 انکوائریوں کی منظوری دی گئی

بدھ 6 نومبر 2019 16:50

جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس،5 انکوائریوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 نومبر2019ء) قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میںڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی نیب، ڈی جی آپریشن نیب، ڈی جی نیب راولپنڈی اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

بدھ کو نیب ہیڈکوارٹر ز سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ تمام انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔

(جاری ہے)

نیب قانون کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا مؤقف معلوم کرنے کے بعد مزید کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں5 انکوائریوں کی منظوری دی گئی جن میں احمد نواز چیئرمین،حمید اکبر خان سابق ضلعی ناظم بھکر، امانت اللہ خان سابق رکن صوبائی اسمبلی/سابق وزیر محکمہ آبپاشی اور دیگر، اختر حسین، مقصود احمد، احسن سرور بٹ اور دیگر، میسرز ملت ٹریکٹر،سکندر مصطفی خان اور دیگر، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے افسران و اہلکاران، وزات پٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورس کے افسران و اہلکاران، میسرز یونائیٹڈ انرجی گروپ لمیٹڈ، حبیب اللہ خان (قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پرائیویٹ لمیٹڈ) اور دیگر، این ٹی ڈی سی کے افسران و اہلکاران اوردیگرکے خلاف انکوائریز شامل ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میںسی ڈی اے کے افسران واہلکاران اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے سلطان گل اور دیگر کے خلاف انکوائری قانون کے مطابق مزید کارروائی کیلئے ایف آئی اے جبکہ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل اسلام آباد کے افسران واہلکاران و دیگرکے خلاف انکوائری قانون کے مطابق کارروئی کیلئے اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں ایاز خان نیازی سابق چیئرمین نیشنل انشورنس کارپوریشن لمیٹڈ اور دیگرکے خلاف انویسٹی گیشن بند کرنے جبکہ میاں امتیازسابق رکن قومی اسمبلی،چوہدری محمد منیراوردیگر، غلام ربانی کھرسابق رکن قومی اسمبلی اور دیگر، حناء ربانی کھر سابق وزیراور دیگرکے خلاف اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق انکوائریز بند کرنے کی منظوری دی۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی نہ صرف اولین ترجیح ہے بلکہ اس کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے گزشتہ 23 ماہ میں 71 ارب روپے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائی جو کہ ایک ریکارڈکامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم نے اپنی حالیہ رپورٹ میں نیب کی آگاہی اور تدارک کی شاندا ر حکمت عملی کو سراہا ہے جو پاکستان کے ساتھ ساتھ نیب کیلئے ایک اعزازکی بات ہے، ’’نیب کا ایمان -کرپشن فری پاکستان‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے 179 میگا کرپشن میں 105 میگاکرپشن کے مقدمات میں معزز احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی سزا دلوانے کی مجموعی شرح 70 فیصدہے ۔نیب نے 41 میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام ، 15 میگا کرپشن مقدمات میں انکوائری اور18 میگاکرپشن مقدمات میں انوسٹی گیشنزجاری ہیں۔نیب نے گزشتہ 23 ماہ میں 610 مقدمات میں بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتساب عدالت میں دائرکئے ہیں۔چئیرمین نیب نے کہا کہ بزنس کمیونٹی ملک کی ترقی و خوشحالی میں ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے ۔

نیب بزنس کمیونٹی کا احترام کرتاہے۔ بزنس کمیونٹی کے قانون کے مطابق مسائل کے حل کیلئے نیب کی کاوشوں کو فیڈریشن آف چیمبر اینڈ کامرس انڈسٹری پاکستان کے صدر دارو خان اچکزئی نے سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب مضاربہ/مشارکہ کے 44 ملزمان کو گرفتار کرکے ان سے عوام کی لوٹی گئی اربوں روپے کی رقوم برآمد کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیزکی بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے کیلئے عوام کو ان کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ریگولیٹرز کو اپنا قانونی کردار بروقت ادا کرنا چائیے ۔

انہوں نے کہاکہ اخبارات اور الیکٹر انک میڈیا کو بھی ہائوسنگ سوسائٹیزکی اشتہاری مہم کی تشہیر کرنے سے پہلے چند ضروری چیزیں جن میں ہائوسنگ سوسائٹی کی منظوری، این او سی اور لے آئوٹ پلان کی منظوری شامل ہیں کا جائزہ لینا چاہئے کیونکہ بعض ہائوسنگ سوسائٹیز مبینہ طور پر صرف کاغذوںمیں موجود ہوتی ہیں اور انہوں نے متعلقہ ریگولیٹرز سے منظوری نہیں لی ہوتی۔

اس کے باوجود وہ مبینہ دھوکہ دہی اور پرکشش تشہیری مہم کے ذریعے عوام کی عمربھر کی کمائی لوٹنے کا سبب بنتی ہیں۔ انہوں نے تما م ریگولیٹرز جن میں ایل ڈی اے ، سی ڈی اے ، آر ڈی اے ، بی ڈی اے ، پی ڈی اے، ایم ڈی اے، آئی سی ٹی اور گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگرز کو ہدایت کی کہ ان کے دائرہ اختیار میں آنے والی منظور شدہ ہائوسنگ سوسائٹیز کی لسٹیں نہ صرف ریگولیٹرز اپنے اداروں کی ویب سائٹ پر آویزاںکریں بلکہ غیر قانونی سوسائٹیز کے بارے میں عوام کو بروقت ا نتباہ کیا جائے تاکہ وہ مبینہ طور پردھوکہ دہی اور پرکشش تشہیری مہم کے ذریعے عوام کی عمربھر کی کمائی لوٹنے والی ہائوسنگ سوسائٹیز کے جھانسے میں نہ آئیں۔

انہوں نے نیب کے تمام ڈائریکٹرجنرلز کو ہدایت کی کہ وہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز قانون کے مطابق منظقی انجام تک پہنچائیں اور ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو قانون کے مطابق ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اپنی بھرپور کاوشیں کر رہا ہے۔