بلاول بھٹو نے گندم کی سرکاری قیمت میں صرف 50 روپے فی من اضافہ مسترد کر دیا

پاکستان میں حکومت ہی کسان کی دشمن بنی ہوئی ہے،پانچ سال بعد گندم کی سرکاری قیمت میں صرف پچاس روپے اضافہ کاشتکاروں کے ساتھ مزاق ہے، حکومت فوری طور پر کسان دوست زرعی پالیسی بنائے ،بیان

جمعرات 14 نومبر 2019 21:28

بلاول بھٹو نے گندم کی سرکاری قیمت میں صرف 50 روپے فی من اضافہ مسترد کر ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2019ء) چیئرمن پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گندم کی سرکاری قیمت میں صرف 50 روپے فی من اضافہ مسترد کر دیا ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانچ سال بعد گندم کی سرکاری قیمت میں صرف پچاس روپے اضافہ کاشتکاروں کے ساتھ مزاق ہے، گندم کی کم از کم سرکاری قیمت 1600 روپے فی من مقرر کی جائے،عالمی منڈی میں گندم کی قیمت 1575 روپے ہے ہمارے کسان کو 1350 روپے پر ٹالا جا رہا ہے، دنیا بھر میں حکومتیں کسانوں کے حقوق کا تحفظ کرتی ہیں ، پاکستان میں حکومت ہی کسان کی دشمن بنی ہوئی ہے، پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں گندم کی قیمت 450 سے بڑھا کر 1250 روپے من مقرر کی،پی پی پی حکومت نے ملک کو گندم درآمد کرنے والے ملک سے گندم برآمد کرنے والا ملک بنادیا، یوریا، ڈی اے پی ، زرعی ادویات اور دیگر مداخل کی قیمتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں، حکومت کی کسان دشمن پالیسی کی وجہ سے زرعی شعبہ تباہ اور کاشتکار برباد ہو رہا ہے، فصلوں کی مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے پیداوار تشویشناک حد تک کم ہو گئی ہے، حکومت زراعت دشمن اقدامات سے ملک کو غذائی قلت کی طرف دھکیل رہی ہے،کپاس کی پیدوار اس سال پہلے سے 70 لاکھ گانٹھیں کم ہوئی ہے، کاشتکار کو مارکیٹ فورسز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، صنعتی طبقے کے بعد زراعت تباہ ہو رہی ہے حکومت ہوش کے ناخن لے، اگر کسان نے ہل چلانا بند کر دیا تو ملک قحط کا شکار ہو جائے گا، زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس کے بغیر ملک چل ہی نہیں سکتا،حکومت فوری طور پر کسان دوست زرعی پالیسی بنائے اور پارلیمنٹ میں لے کر آئے ، زرعی اجناس کی قیمتوں کا تعین مہنگائی کے تناسب سے کیا جائے ۔