ایران میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج میں 36 افراد ہلاک

مختلف شہروں میں مظاہروں میں شدت‘تہران سمیت اکثر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 18 نومبر 2019 12:38

ایران میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج میں 36 افراد ہلاک
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 نومبر ۔2019ء) ایران میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسزکی فائرنگ سے 36 افراد ہلاک ہوگئے ہیں ایران کے مختلف شہروں میں مظاہروں میں شدت آنے کے بعد دارالحکومت تہران سمیت اکثر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے. یادرہے کہ ایران نے پیٹرول کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ کردیا ہے، جس کے باعث گزشتہ 3 روز سے مہنگائی، بے روزگاری اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست فائرنگ کی اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں36 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں.

ایران میں جاری مظاہروں پر سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ انقلاب اور ایران دشمنوں نے ہمیشہ توڑ پھوڑ کی اور سلامتی کی خلاف ورزیوں کی حمایت کی جبکہ اب بھی ایسا ہی کررہے ہیں ایرانی صدرحسن روحانی کا کہنا ہے کہ احتجاج کرناعوامی حق ہے لیکن ہنگامہ آرائی کی اجازت نہیں دی جائےگی. ایرانی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان مختلف شہروں میں اتوار کو جھڑپوں کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ایران کی سرکاری ایجنسی ایرنا کے مطابق ملک کے مغربی شہر کرمان شاہ میں احتجاجیوں کے ساتھ جھڑپ میں ایک پولیس افسر ہلاک ہوگیا ہے.

صوبائی پولیس سربراہ علی اکبر جاویدان نے بتایا ہے کہ شہر میں بدامنی کے دوران میں میجر ایراج جواہری مسلح حملہ آوروں کے ساتھ جھڑپ کے دوران میں مارے گئے ہیں. پولیس نے یزد شہر میں مظاہروں کے دوران میں چالیس افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ تاریخی شہر بام میں حکام نے پندرہ مظاہرین کوگرفتار کیا ہے. ایرانی کردوں کی انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے مطابق سکیورٹی فورسز نے کردستان میں متعدد شہروں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہِ راست گولیاں چلائی ہیں جس کے نتیجے میں ہفتے کے روز گیارہ افراد ہلاک اور79 زخمی ہوگئے تھے.

ایرانی حکومت نے جمعہ کو پیٹرول کی قیمت میں پچاس فی صد تک اضافہ کردیا تھا اور اس کی راشن بندی کردی تھی اس کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد نقدی سے محروم شہریوں کی مدد کرنا ہے ایرانی حکام کے مطابق اس اقدام سے ملک کو سالانہ تین سو کھرب ریال ( دو ارب پچپن کروڑ ڈالر) کی بچت ہوگی. حکومت کے اس فیصلے کے ایک روز بعد ایران بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے اور ہفتے کے روز ملک کے53 شہروں میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے تھےانہوں نے اپنی کاریں اور گاڑیاں کھڑی کرکے مرکزی شاہراہیں بند کردیں، ٹائر جلائے اور”مرگ بر آمر“ کے نعرے لگائے تھے گذشتہ روز احتجاجی مظاہروں میں 12افراد ہلاک ہوگئے تھے.

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تیل کی قیمت میں اضافے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے سرکاری املاک کو نذر آتش کرنے والے مظاہرین کو ”ڈاکو“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں ایران کے دشمنوں کی حمایت حاصل ہے.