امریکی کمپنیاں حقیقت میں اپنی غریب عوام کا خون چوس کر دوسرے ممالک کو فروخت کررہی ہیں

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 11 دسمبر 2019 23:52

سی ایس ایل پلازما ڈونیشن سنٹر
سی ایس ایل پلازما ڈونیشن سنٹر

امریکا  میں صنعتی اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے معیشت کو انتہائی مضبوط کر دیا تھا لیکن اب وہ دن جا چکے ہیں۔ اس وقت 40 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ انہیں غذا، رہائش، یوٹیلٹی اور صحت کی سہولیات  کی ادائیگی کے لیے سخت جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق حالات اس حد تک خراب ہو چکے ہیں کہ بہت سے غریب اور محنت کش امریکیوں  کو اپنی ضروریات پورا کرنے کے لیے اپنا خون بھی فروخت کرنا پڑتا ہے۔

امریکا کی چند خون آشام  کارپوریشنز  حقیقت میں لوگوں کا خون چوس کر دنیا بھر میں فروخت کرتی ہیں۔ امریکا میں خون کی طلب اور رسد کے باعث کلیکشن سنسرز کی تعداد 2005 کے مقابلے میں دوگنی ہو چکی ہے۔ امریکا کی برآمدات کا دو فیصد سے بھی زیادہ خون کی فروخت سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ مکئی کی  برآمدات سے حاصل ہونے والی رقم سے زیادہ ہے۔

(جاری ہے)


دنیا کے اکثر ممالک میں خون کی خرید و فروخت غیر قانونی ہے لیکن امریکا میں  ہفتے میں دو بار قانونی  طور پر پلازما کو عطیہ کیا جا سکتا ہے۔

ہر بار پلازما عطیہ کرنے پر عطیہ دینے والے  30 ڈالروصول کر سکتے ہیں۔
امریکا دنیا  بھر کی پلازما کی طلب کا 70 فیصد پورا کرتا ہے۔ جرمنی امریکی پلازما کا 15 فیصد خریدتا ہے۔ اس کے دوسرے خریداروں میں چین اور جاپان بھی شامل ہیں۔
2016 اور 2017 کے درمیان امریکیوں نے اتنا زیادہ خون فروخت کیا کہ اس کی برآمدات میں 13 فیصد سے زیادہ ہو گیا۔ یعنی خون کی برآمدا ت  28.6 ارب ڈالر ہو گئی۔ایک دوسری تحقیق کے مطابق کلیولینڈ  میں خون کا عطیہ دینے والے اپنی آمدن کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ اپنا خون فروخت کر کے کماتے ہیں۔
خون کی خرید اور فروخت کی صنعت امریکا  کی تیزی سے پھلتی پھولتی صنعتوں میں سے ایک ہے۔