وزیر نہیں، سیکٹری اور چیرمین سی ڈی اے بھی غیر حاضر، کیا موسمیاتی تبدیلی کے متعلق حکومت یوں مخلص ہے قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی پر برس پڑی

دیگر چھوٹے ملازمین کو بھی کمرے سے نکال دیا وزیرسیکرٹری اور چیرمین سی ڈی اے کو سمن جاری کر دیے گئے [ہم ملک کے دور دراز شہروں سے اجلاس میں شرکت کے لیے آجاتے ہیں مگر متعلقہ وزارت اور اس کے حکام شریک نہیں ، چیئرمین کمیٹیز ہ حسن ہم لاہور اور دوسرے شہروں سے آجاتے ہیں مگر وزارت کے لوگ غیر ذمہ دارانہ طور پر شرکت نہیں کرتے اس رویے سے لگ رہا ہے کہ یہ لوگ سنجیدہ نہیں ہیں آج کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے، ممبران کمیٹی

جمعرات 12 دسمبر 2019 21:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 دسمبر2019ء) وزیر نہیں، سیکٹری اور چیرمین سی ڈی اے بھی غیر حاضر، کیا موسمیاتی تبدیلی کے متعلق حکومت یوں مخلص ہے قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی پر برس پڑی، دیگر چھوٹے ملازمین کو بھی کمرے سے نکال دیا وزیر۔سیکرٹری اور چیرمین سی ڈی اے کو سمن جاری کر دیے گئے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس گزستہ روز منیز ہ حسن کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس کے آغاز میں جب کمیٹی نے متعلقہ وزیر ،سیکرٹری اور چیر مین سی ڈی اے کے بارے پوچھا تو تمام متعلقہ سینئر غیر حاضر تھے جس پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ملک کے دور دراز شہروں سے اجلاس میں شرکت کے لیے آجاتے ہیں مگر متعلقہ وزارت اور اس کے حکام شریک نہیں ہوتے چیر مین کمیٹی نے کہا کہ اگر متعلقہ وزیر شرکت نہیں اجلاس نہیں ہوگا ممبران کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہم لاہور اور دوسرے شہروں سے آجاتے ہیں مگر وزارت کے لوگ غیر ذمہ دارانہ طور پر شرکت نہیں کرتے اس رویے سے لگ رہا ہے کہ یہ لوگ سنجیدہ نہیں ہیں آج کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے اس موقع پر ممبر کمیٹی عندلیب عباس نے کہا کہ آج کے روئے پر وزیر اور منسٹر سٹیٹ جواب دیں ممبران نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کی توہین ہے اگر ہم اپنا کام چھوڑ کر آسکتے ہیں تو انہیں کیا تکلف ہے انہیں چیرمین کمیٹی کی جانب سے الگ الگ لیٹر جانا چائے اہم اجلاس سے تین اہم لوگ ایک وقت میں غیر حاضر ہیں چیرمین کمیٹی نے کہا کہ ملک میں پانی کی شدید قلت ہونے والی ہے اس پر فوری غور کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

ایک دن سی ڈے کچھ کہتا ہے اور دوسرے دن اپنا بیان بدل لیتا ہے ملک میں قومی پارکس ختم ہو رہے ہیں شکر پڑیاں اور روال لیک غیر قانونی طریقے سے بنائے گئے ہیں۔یہ سارا علاقہ نیشنل پارک کا حصہ ہے چیرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ وزارت والوں کو بتا دوں کہ میں نے ممبران کو ذاتی طور پر کال کر کے بلایا ہے کیوں کہ آج کی میٹنگ انتہائی اہم تھی اجلاس میں چیرمین سی ڈی اے سکرٹری پیٹرولیم کو بھی بلایا ہوا تھا۔

عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے تمام ممبر تو دوسرے شہروں سے آئے ہیں لیکن متعلقہ وزارت اور ادارے نہیں آتے یہ بہت بڑا مذاق ہے۔خلیل زمان نے کہا کہ کنسرن وزارتوں کی غیر سنجیدہ نظرآرہے ہیں جس پر چیرمین نے کہا کہ اگلی مرتبہ متعلقہ لوگ پوری تیاری کر کے نا آئے تو مجھے طریقہ آتا ہے بلانے کا مونالکے حوالے سے ایجنڈا لیا تھا کہ قومی پارکیں ختم ہوگئیں جس سے ماحولیاتی آلودگی پر گہرا اثر پڑے گا نیشنل پارکس کے حوالے سے تفصیلات مانگی گئی ہیں۔

بلال احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ مارگلہ حیلز پارک کا قیام 1997 میں ہوا پارک کے علاقے میں ،سیدپور ،راول لیک اور شکر پڑیاں بھی شامل ہے اس پر شدید وائلیشن ہوئی ہے یہ بہت سیریس تھرڈ میں ہے۔ 2004 کے مقابلے میں 2016 میں بہت فرق پڑا جو تھرڈ ہے کمیٹی ممبران نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہا مونال میں ہونے ہونے والے غیر قانونی تجاوزات کی تفصیل طلب کی جائے۔مونال میں بہت بڑی وائلیشن ہے وہاں ہوٹل بن گے ہیں۔روال ڈیم خانپور ڈیم آدھے سے زیادہ گھر بورنگ پر چل رہے ہیں جو کہ غیر قانون ہے دنیا میں قومی پارکس کو کس طرح ڈیل کیا جاتا ہے اس پر غور کیا جائے تو ہم کینیا جسے ملک سے بھی پیچھے ہیں قومی پارکس کی حفاظت ہم سب کی زمہ داری ہے