حریم شاہ کو دبئی میں 10 دن تک جیل میں رکھنے کے بعد ڈی پورٹ کیا گیا

ٹک ٹاک اسٹارز نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والی معروف اماراتی شخصیت ابو عبداللہ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی

Usama Ch اسامہ چوہدری منگل 14 جنوری 2020 00:07

حریم شاہ کو دبئی میں 10 دن تک جیل میں رکھنے کے بعد ڈی پورٹ کیا گیا
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 13 جنوری 2020) :حریم شاہ کو دبئی میں 10 دن تک جیل میں رکھنے کے بعد ڈی پورٹ کیا گیا، ٹک ٹاک اسٹارز نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والی معروف اماراتی شخصیت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے سینئر صحافی رانا عظیم کاکہنا ہے کہ حریم شاہ اور صندل خٹک ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کو بدنام کر رہی ہیں۔

انھوں نے بتایاکہ ٹک ٹاک گرلز کہتی ہیں کہ وہ کسی سے نہیں ڈرتیں، اسکا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس ایسے راز موجود ہیں جنکو وہ افشاں کر سکتی ہیں اور اس وجہ سے کوئی انکو نہیں پکڑتا۔ انکاکہنا ہے کہ انکا اصل چہرہ تب سامنے آیا جب وہ دبئی پہنچیں، انھوں نے دبئی جا کر ہر ایونٹ میں شرکت کی، وہ ایسی تقاریب کا بھی حصہ بنتی رہیں جہاں انھیں مدعو بھی نہیں کیا گیا تھا، ان دونوں لڑکیوں نے وہاں جا کر اپنا تعارف کروایا کہ وہ مشہور پاکستانی اداکارائیں ہیں ۔

(جاری ہے)

چونکہ دبئی کے لوگ پاکستانی فنکاروں کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں اسی لیے ان دونوں لڑکیوں کو بھی اسی عزت اور تقریم کے ساتھ نوازا گیا۔ ان دونوں لڑکیوں نے وہاں کے ایک بہت بڑے اور مشہور کاروباری شخصیت ابو عبداللہ سے اپنے تعلقات استوار کیے۔ ابو عبداللہ وہ شخصیت ہیں جو کہ پاکستان میں بہت بڑی سرمایہ کاری کرنے جا رہے ہیں اور 266 کمپنیوں کے مالک بھی ہیں۔

ابوعبداللہ انہیں پاکستانی اداکارائیں سمجھتے تھے اس لیے انھوں نے ان دونوں ٹک ٹوک گرلز کو مزید کاروباری اشخاص سے ملوایا۔ ان کاروباری اشخاص کا بھی یہی سوچنا تھاکہ یہ دونوں لڑکیاں پاکستانی اداکارائیں ہیں اور یہ دونوں انکے کاروبار کے لیے اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، تو انھوں نے انکے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کی رو سے دونوں لڑکیاں حریم شاہ اور صندل خٹک دبئی میں رہائش پذیرہو سکتی ہیں۔

ان خواتین نے ابو عبداللہ کے ساتھ تصاویر بھی بناوائیں اور اسے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کیا۔ جب ان کاروباری اشخاص نے ان دونوں لڑکیوں کے بارے میں تحقیق کی تو یہ معلوم ہواکہ پاکستان میں انکا نام بہت برا گردانہ جاتا ہے اور وہ انکو بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہیں جبکہ یہ دونوں لڑکیاں پاکستان کی اداکارائیں بھی نہیں ہیں۔ اس لیے ان دونوں لڑکیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے کو ختم کر دیا گیا۔

جب ٹک ٹاک گرلز نے یہ دیکھا کہ انکا منصوبہ بلکل ناکام ہو گیا تو انھوں نے ابوعبداللہ کو اسکے ساتھ لی گئی تصاویر سے اسے بلیک میل کرنا شروع کر دیا لیکن انکو یہ بات ہر گز معلوم نہیں تھی کہ وہ دبئی میں موجود ہیں اور انکے خلاف انکے جرم کی وجہ سے شدید کاروائی کی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر ابو عبداللہ نے ان دونوں لڑکیوں کے خلاف دبئی میں ایک رپورٹ درج کروئی جسکے بعد پولیس حرکت میں آئی اور دونوں لڑکیوں کو دس دن دبئی جیل میں رہنا پڑا۔

چونکہ انکا معاہدہ کالعدم قرار دیا جاچکا تھا اس لیے دونوں لڑکیاں دبئی میں نہیں رہ سکتی تھیں۔ بعد ازاں پھر ان لڑکیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا اور وہ ملتان کی فلائٹ کے ذریعے اپنے وطن واپس آئیں۔ جب وہ واپس آئیں تو انکو دوبارہ بیرون ملک روانہ کر دیا گیا حالانکہ قوانین کے مطابق ان دوںوں لڑکیوں کیخلاف ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقات کی جانا چاہیئے تھیں جو کہ نہیں ہوسکی۔ رانا عظیم کا کہنا ہے کہ ان دونوں لڑکیوں نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کو نقصان پہنچایا اور ایک شخص کو بدنام کرنے کی کوشش کی جو کہ پاکستان میں بہت بڑی سرمایہ کاری کرنے جا رہا تھا۔