سماہنی ، ووکیشنل ٹرنینگ سنٹر کیلئے 1980میں بنائی گئی عمارت بوسیدہ حال ہو گئی ،پانی ٹپکنے سے نظام تدریس بری طرح مفلوج

منگل 14 جنوری 2020 16:46

سماہنی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2020ء) ووکیشنل ٹرنینگ سنٹر سماہنی کیلئے 1980میں بنائی گئی عمارت بوسیدہ حال ہو گئی عمارت کی چھت بارشوں میںپانی ٹپکنے سے نظام تدریس بری طرح مفلوج ہو گیا ،آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر کے گورنمنٹ ووکیشنل ٹرنینگ سنٹر برائے خواتین سماہنی ضلع بھمبر جو کہ اے جے کے ٹیوٹا کی زیر نگرانی سب ڈویژن سماہنی میں فعال ہے ۔

(جاری ہے)

میڈیا سروے کے دوران معلوم ہوا کہ سلائی کڑھائی کا یہ سکول 1980میں تعمیر کیا گیا جو اڑھائی کنال احاطہ پر تعمیر شدہ ہے چار دیواری اور واٹر سورس کیلئے اپنی مدد آپ تکمیل کی گئی ہے ،سکول کی کھڑکیاں ،شیشے اور دروازے بھی ٹوٹ پھوٹ سے دوچار ہیں ،صنعتی سکول میں طالبات کیلئے پروفیشنل سٹاف مہیا کیا گیا ہے جو سالانہ 40طالبات کو ڈریس میکنگ ،ڈرافٹ فیشن ،کڑھائی اور سلائی کی مہارت زیر تعلیم طالبات کو فراہم کی جارہی ہیں ،طالبات کو فی سمسٹر 1850روپے فیس کی مد میں سالانہ تین سمسٹر مکمل کرنے پر حکومت آزادکشمیر اور محکمہ ٹیوٹا اسناد جاری کرتا ہے طالبات کیلئے تین سبجیکٹ رکھے گے ہیں جن کی چھ فی میل استانیاں تعینات ہیں جبکہ سکول میں تین میل سٹاف بھی موجود ہے ، سکول کی صدر معلمہ نے محترمہ روبینہ کوثر نے میڈیا کو بتایا کہ سالانہ بنیاد پر حکومت آزادکشمیر کی جانب سے سلائی کڑھائی کا جملہ سامان ،نصاب اور تربیتی ورکشاپ کے دوران استعمال ہونے والیء وسائل سے بھرپور حصہ مل رہا ہے اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے حلقہ سماہنی کی بچیوں کو اس قابل بنایا جا رہا ہے کہ وہ اپنے روزگار میں اضافہ کر سکیں اور اس ہنر کو دیگر خواتین میں منتقل کر سکیں ہداف کی تکمیل کیلئے سماہنی کے اس سکول نے تحصیل بھر کی ہزاروں خواتین کو تربیت سے لیس کیا جا رہا ہے ، میڈیا سروے میں دیکھا گیا ہے کہ ضلع بھمبر میں قائم چار سنٹروں میں جنڈی چونترہ اور سماہنی میں صنعتی سکول کام کر رہے ہیں تاہم کارپٹ روڈ کنارے سکول کو ملانے والا داخلی گیٹ تک کا راستہ کچا ہے سکول کی چھت پر گھاس اُگی ہوئی ہے پانی کھڑا رہنے سے چھت ٹپکتی ہے چھت پر ڈالا گیا لینٹر برد ہو چکا ہے جس کیلئے تبدیلی کیلئے کئی بار سکیم مرتب کر کے اعلی احکام کو دی گئی مگر عمل درآمد نہ ہو سکا ہے سکول میں بنائی جا رہی دستکاری اور دیدہ زیب ڈیزائن میں بنائے ملبوسات کلچر کو فروغ دینے میں اپنی مثال آپ ہیں مگر سکولوں سے فارغ التحصیل طالبات کیلئے کوئی واضع مارکیٹ نہیں ہے جس میں وہ اپنی ہاتھ سے بنے ریڈ میڈ گارمنٹس فروخت اور ایکسپورٹ کر سکیں ضرورت اس امر کی ہے چھت تبدیلی کیلئے فنڈز واگزار کیے جائیں تاکہ عمارت کی جاریہ خطرناک حالت بہتر ہو سکے روڈ سے سکول تک ایک سو میٹر راستہ بھی پختہ کیا جائے اور کنٹرول لائن کے اس اہم صنعتی سکول کو فنڈز سے لیس کیا جائے تاکہ قومی سطح پر گھریلو صنعت فروغ پا سکے اور آزادکشمیرمیں شعبہ کشمیری درآمدات میں خود کفالت کی راہ گامزن ہو سکے ۔