عراق میں امریکی فوجیوں پر راکٹ حملہ

بغداد کے شمال میں ایک فوجی کیمپ تاجی میں ایک راکٹ حملہ کیا گیا ہے، کیمپ میں امریکی فوجی بھی موجود تھے، راکٹ حملے کی نوعیت اور ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں ابھی معلوم نہیں ہو سکا، حملہ بہت شدید تھا: غیر ملکی خبر رساں ادارے

Usama Ch اسامہ چوہدری منگل 14 جنوری 2020 23:45

عراق میں امریکی فوجیوں پر راکٹ حملہ
بغداد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 14 جنوری 2020) : عراق میں امریکی فوجیوں پر راکٹ حملہ، تفصیلات کے مطابق، غیر ملکی خبر خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بغداد کے شمال میں ایک فوجی کیمپ تاجی میں ایک راکٹ حملہ کیا گیا ہے، کیمپ میں امریکی فوجی بھی موجود تھے، راکٹ حملے کی نوعیت اور ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں ابھی معلوم نہیں ہو سکا ہے تاہم حملے کو بہت شدید بتایا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فوجی ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار بنانے کے لیے یورینیم کا کافی مقدار موجود ہوگی۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اس بات کی ابھی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ ایرانی میزائل ایٹم بم لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں؟ قبل ازیں ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے سینئر صحافی عمران یعقوب خان نے انکشاف کیا تھا کہ ایران کے پاس ایٹم بم موجود ہے جس کا اعلان ایران نے نہیں کیا، اسرائیل جنگ سے لاتعلقی کا اظہار اس لیے کر رہا ہے کہ اسے یہ بات معلوم ہے کہ یہ بم اس تک پہنچ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انکا کہنا تھا کہ اسی لیے امریکا نے باقاعدہ طور پر جنگ کا اعلان نہیں کیا۔انھوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان کو اس حوالے سے ہر طرح کے دباؤ کو در کر دینا چاہیئے۔ یادرہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکا ڈٹا ہوا ہے کہ خطے میں بدعنوانی اور تباہی ایران کی وجہ سے ہے۔

انکا کہنا ہے کہ امریکی دعوے مداخلت اور خطے میں انکی موجودگی کا پیش خیمہ ہیں، خطے میں امریکی کشیدگی ختم ہونی چاہیئے۔ انھوں نے کہا تھا کہ یہ خطہ امریکا کی موجودگی کو قبول نہیں کرتا، خطے کی اقوام اور حکومتیں ایسا نہیں چاہتیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ خطے میں امریکا کی کرپٹ موجودگی کا خاتمہ ضروری ہے اور اسے ختم ہونا چاہیئے، امریکا نے جنگ لڑی جو کہ بغاوت کا سبب بنی اور سب تباہ کر دیا، امریکی کاروایوں نے انفرا سٹرکچر کو تباہ کردیا، امریکا نے ہر جگہ تباہی پھیلائی اور اس وقت ہمارا خطہ نظروں میں ہے۔

اس سے قبل ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ امریکی حملے میں جاں بحق ہونے والے جنرل سلیمانی نے برطانیہ سمیت یورپ کو داعش سے محفوظ بنایا تھا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ان کا کہنا تھا ایران نیوکلیئر ڈیل پر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای ای) کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا تاہم نیوکلیئر ڈیل مضبوط بنانے کے لیے یورپ، چین اور روس کو مل کر اقدامات کرنے چاہئیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق بورس جانسن نے حسن روحانی پر زور دیا کہ فوری طور پر لڑائی ختم ہونی چاہیے کیونکہ یہ کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہے۔بورس جانسن نے حسن روحانی سے کہا تھا کہ ایران کی جوابی کارروائی کے بعد امریکا کی جانب سے نیوکلیئر ڈیل سے علیحدہ ہونے کے دباؤ کے باوجود ہم ایران کے ساتھ جوہری ڈیل پر کاربند ہیں۔ایران کے صدر نے یورپی کونسل کے سربراہ سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ امریکا کی جانب سے دواؤں اور غذائی اجناس پر پابندیاں لگانا معاشی دہشتگردی ہے، اقتصادی پابندیوں کے معاملے پر یورپ امریکا سے آزاد پالیسی اپنائے۔