تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جا سکے گی

پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ اگر تحریک عدم اعتماد آئیگی تو وزیراعظم اور سیپکر انکا ہوگا، ن لیگ بھی ہہی مطالبہ کر رہی ہے، دونوں دوبارہ الیکشن پر متفق ہوئے ہیں: عارف حمید بھٹی کا انکشاف

Usama Ch اسامہ چوہدری جمعرات 16 جنوری 2020 23:42

تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جا سکے گی
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 16 جنوری 2020) : تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جا سکے گی پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ اگر تحریک عدم اعتماد آئیگی تو وزیراعظم اور سیپکر انکا ہوگا، ن لیگ بھی ہہی مطالبہ کر رہی ہے، دونوں دوبارہ الیکشن پر متفق ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے دو بڑی پارٹیوں کی لندن میں ملاقات ہوئی تھی۔

انکا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہیں لا ئی جا ئیگی۔ انھوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ اگر تحریک عدم اعتماد آئیگی تو وزیراعظم اور سیپکر انکا ہوگا، ن لیگ بھی ہہی مطالبہ کر رہی ہے، دونوں دوبارہ الیکشن پر متفق ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اس سے قبل حکومت کے اتحادیوں کے ساتھ کیے گئے وعدے وفا نہ ہو سکے تھے۔

ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی کے صاحبزادے مونث الہیٰ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے الیکشن میں سیٹ اڈجسٹمینٹ بھی ہوئی تھی، بہاولپور میں طارق بشیر چیمہ کے مقابلے میں ایک خاتون کو ٹکٹ دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ق لیگ کے دوسرے وزیر کا حلف نہیں اٹھوایا جا رہا تھا، ہمارے وزیر حافظ عماد کی وزارت میں بھی مداخلت کی جارہی تھی، حافظ عماد تنگ آکر وزارت سے مستعفی ہو گئے تھے۔

انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے ق لیگ نے تحریری معاہدے کیے تھے، اگر تحریک انصاف کی کشتی ڈوبے تو ہماری بھی ڈوبے گی، پی ٹی آئی سے دوبارہ وعدہ کیا ہم معاہدے پر عمل درآمد کرینگے۔ انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو واضع کہا کہ ہم وزارت میں دلچسپی نہیں دکھتے، اگر ہم کارکردگی نہیں دکھا سکے تو وزارتوں کا کوئی فائدہ نہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو اختیارات دیے بغیر گورننس نہیں ہو سکتی، پنجاب میں ہمارا کوئی کردار نہیں جنکا ہے ان سے پوچھیں، حکومت اور بیوروکریسی میں ہم آہنگی کے بغیر کام نہیں ہو سکتا، ہم اپنی وزارتوں اور حلقوں تک صلاح دیتے رہتے ہیں، کوئی کام نہیں ہو رہا، معاملات پھنسے ہوئے ہیں، کل الیکشن میں اکھٹے جانا ہے تو معاملات حل ہونے چاہئیں، وسیم اکرم کو ہاتھ باندھ کر میدان میں بھیجیں گے تو کیا کرینگے؟، بظاہر بزدار صاحب کچھ کرنا چاہتے ہیں مگر ہاتھ بندھے ہیں، بات آگے نہ بڑھی تو آگے کا لائحہ عمل طے کرینگے، ایم کیو ایم والوں کی صورتحال زیادہ سنگین ہے۔