شکار کے دوران سُوا مچھلی نے اچھل کر نوجوان کی گردن میں دانت گاڑ دئیے۔ پانچ ڈاکٹروں کوسرجری سے دانت نکالنے پڑے

منگل 28 جنوری 2020 23:50

شکار کے دوران سُوا مچھلی نے اچھل کر نوجوان کی گردن میں دانت گاڑ دئیے۔ ..
 انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے ایک 16 سالہ نوجوان کو مچھلی کا شکار کرنا  اس وقت مہنگا پڑ گیا، جب ایک سُوا مچھلی یا سوزن ماہی (needlefish) پانی میں سے اچھل کر نکلی اور اپنے دانت نوجوان کی گردن میں پیوست کر دئیے۔
16سالہ محمد عبدل کے ساتھ یہ خوفناک حادثہ 18 جنوری کو پیش آیا۔ محمد عبدل نے اپنے دوست ساری کے ساتھ مل کر مچھلی پکڑنے کا پروگرام بنایا تھا۔

دونوں نوجوان  جنوب مشرقی صوبے سولاویسی   کے جزیرے بوٹانگ میں رات کے وقت مچھلی پکڑنے گئے تھے۔سب کچھ منصوبے کے مطابق  تھا کہ ساری نے اچانک ہی فلیش لائٹ جلا لی۔ مبینہ طور پر اسی کو دیکھ کر سُوا مچھلی پانی سے اچھل کر نکلی اور اس نے اپنے دانت محمد عبدل کی گردن میں پیوست کر دئیے۔مچھلی کےحملے سے محمد عبدل پانی میں گر گئے۔

(جاری ہے)

مچھلی نے اپنے دانتوں سے اُنکی  گردن کو دبوچا ہواتھا۔

محمد عبدل  نے پانی سے سر نکالا اور اپنے دوست سے مدد کرنے کا کہا۔  انہوں نے کسی نہ کسی طرح مچھلی کو پکڑے رکھا تھا، ورنہ   گردن پر دوسری جگہوں پر کاٹنے سے زخم مزید گہرا ہو سکتا تھا۔ ساری نے فوراً ہی اپنے دوست کو مشورہ دیا کہ مچھلی کو گردن سے نہ ہٹائے ورنہ بہت زیادہ خون بہہ جائے گا۔ دونوں نوجوان 500 میٹر تک تیر کر ساحل پر آئے اور جنوبی بوٹانگ  کے گاؤں میں اپنے گھر کی طرف دوڑے۔


محمد عبدل کے والد نے جیسے ہی اپنے بیٹے کی گردن میں مچھلی کو دانت گاڑے دیکھا تو  وہ انہیں  کار میں بیٹھا کر ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر  واقع باؤ باؤ کے ہسپتال پہنچے۔ یہاں ڈاکٹروں نے سُوا مچھلی کا زیادہ تر حصہ تو اُن کی گردن سے نکال دیا لیکن مچھلی کا سر گردن میں گڑا رہا۔ مناسب آلات کی کمی کی وجہ سے ڈاکٹر اسے نہیں نکال سکے تھے۔گردن سے مچھلی کے سر کو نکلوانے کے لیے محمد عبدل کو  مکاسار میں صوبائی ہسپتال جانا  پڑا۔

اس ہسپتال میں پانچ  سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی   ٹیم نے 1 گھنٹے میں اُن کی گردن کو مچھلی سے مکمل طور پر صاف کیا۔
سرجری کے پانچ دن گزرنے کے بعد محمد عبدل اب بہتر تو محسوس کر رہے ہیں لیکن اُن کی گردن میں ابھی بھی  پٹیاں بندھی ہیں اور وہ اسے ہلا نہیں سکتے۔محمد عبدل اس خوفناک تجربے کےبعد بھی مچھلیاں پکڑنے سے باز نہیں آئے۔ انہوں نے بی بی سی انڈونیشیا کو بتایا کہ اگلی بار مچھلیاں پکڑتے ہوئے وہ احتیاط کریں گے۔محمد عبدل نے بتایا کہ سوا مچھلیاں روشنی برداشت نہیں کرتی، اس مچھلی نے حملہ بھی اسی وجہ سے کیا  تھا۔

شکار کے دوران سُوا مچھلی نے اچھل کر نوجوان کی گردن میں دانت گاڑ دئیے۔ ..

متعلقہ عنوان :