چین، پیدائش کے 30 گھنٹے بعد بچے میں کورونا وائرس کی تصدیق

نومولودکوسانس لینے میں دشواری،سینے کے ایکسرے میں انفیکشن دیکھا گیا ، جگر میں مسئلہ ہے،رپورٹ

جمعرات 6 فروری 2020 13:03

چین، پیدائش کے 30 گھنٹے بعد بچے میں کورونا وائرس کی تصدیق
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2020ء) چینی ڈاکٹروں نے کہاہے کورونا وائرس متاثرہ حاملہ خاتون سے بچے کو پیدائش سے قبل بھی منتقل ہوسکتا ہے اور دو فروری کو پیدا ہونے والے بچے میں 30 گھنٹے بعد وائرس مثبت آیا۔چین کے سرکاری نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ووہان چلڈرن ہسپتال کے ڈاکٹروں نے کہا کہ متاثرہ ماہ سے یہ وائرس بچے کو پیدائش سے قبل منتقل ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون کے ہاں 2 فروری کو بچے کی پیدائش ہوئی اور نومولود کا 30 گھنٹے بعد ہی کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیا گیا تھا جو مثبت آیا۔کورونا وائرس سے ووہان شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا اور اس کو مرکز بھی قرار دیا گیا تھا لیکن کورونا وائرس بعد ازان چین سے باہر بھی پھیل گیا اور اب تک ہلاکتوں کی تعداد 500 کے قریب پہنچ گئی ہے۔

(جاری ہے)

کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 24 ہزار 324 سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ووہان چلڈرن ہسپتال کے ڈاکٹروں نے نومولود کے حوالے سے کہا کہ ان کی حالت ٹھیک ہے، بخار اور کھانسی کے اثرات بھی نہیں ہیں لیکن سانس لینے میں دشواری ہے اور سینے کے ایکسرے میں انفیکشن دیکھا گیا ہے، اس کے علاوہ جگر میں مسئلہ ہے۔ہسپتال کے چیف فزیشن ڈاکٹر زینگ لنکونگ کا کہنا تھا کہ یہ کیس ہمیں ماں سے بچے میں وائرس کی منتقلی کے حوالے سے مکمل توجہ دلا رہا ہے جو وائرس کی منتقلی کا ممکنہ راستہ ہے۔

ووہان چلڈرن ہسپتال سے جاری رپورٹ کے مطابق نومولود میں وائرس کی موجودگی کا دوسرا کیس بھی سامنے آگیا تاہم یہ بچہ 13 جنوری کو صحت مند پیدا ہوا تھا اور چند دنوں بعد اس کی آیا اور ماں میں کورونا وائرس تشخیص ہوا تھا۔ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ بچے میں وائرس کی علامات 29 جنوری کو ظاہر ہونا شروع ہوئی تھیں۔ڈاکٹر زینگ لنکونگ نے کہا کہ ہم اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے کہ کیا یہ وائرس آیا سے بچے کی ماں اور پھر نومولود تک پہنچا لیکن ہم یہ تصدیق کرسکتے ہیں کہ بچہ وائرس سے متاثرہ افراد سے جڑا ہوا تھا جس کا مطلب ہے کہ نومولود بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

متاثرہ نومولود کی صحت کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اب تک سامنے آنے والے بچوں میں سے کسی کی بھی حالت خطرے میں نہیں ہے۔