سعودی خواتین کو سگریٹ نوشی کی اجازت مِل گئی

ریسٹورنٹس میں خواتین اب کھُلے عام ای سگریٹ اور شیشہ پیتی دکھائی دے رہی ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 17 فروری 2020 11:57

سعودی خواتین کو سگریٹ نوشی کی اجازت مِل گئی
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17فروری 2020ء) سعودی عرب میں 2018 ء سے لے کر 2020ء کے دوران انتہائی انقلابی اور حیران کُن تبدیلیاں رُونما ہوئی ہیں، جنہیں دُنیا بھر میں حیرت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ کیونکہ سعودی مملکت کا تصور ہمیشہ ایک روایت پرست اور قدامت پرست ریاست کا رہا ہے، جہاں پر دُنیا بھر میں ہونے والی تبدیلیوں کے دروازے بند کیے گئے تھے۔

تاہم موجودہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خواتین کو بہت سے حقوق اور آزادیاں دی ہیں، جن کا مقصد اُنہیں سعودی معیشت اور سماج میں سرگرم کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔ سعودی عرب میں ایک اور اہم تبدیلی یہ آئی ہے کہ اب سعودی خواتین کو بھی سگریٹ نوشی کی اجازت مل گئی ہے ۔ یہاں تک کہ وہ ریسٹورنٹس اور ہوٹلز میں بھی کھُلے عام سگریٹ سے لطف اندوز ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔

(جاری ہے)

اور اس بات پر بہت خوش نظر آتی ہے۔ سعوی میڈیا کے مطابق خواتین ای سگریٹ کے ساتھ ساتھ شیشے کی بھی رسیا ہو چکی ہیں۔ ایک سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ وہ سگریٹ پینے کی بہت شوقین تھی مگر سماجی بندشوں کی وجہ سے کئی سال تک اُس نے یہ شوق اپنے اندر ہی دبائے رکھا تاہم اب وہ بغیر کسی خوف اور دباؤ کے سگریٹ نوشی کا شوق پورا کر سکتی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں 13 عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد ہے۔

جبکہ سگریٹ پینے کے دوران بھی ان ممنوعہ مقام سے کم از کم 10 میٹر دُور رہنا ہو گا۔سعودی وزارت صحت کے مطابق مساجد اور اطراف کے علاقے، تعلیمی اور تربیتی ادارے، حکومتی اور نجی دفاتر، فلاحی ادارے اور انجمن، تاریخی مقامات اور عجائب گھر،شادی ہالز، کانفرنس ہالز،حکومتی اور نجی طبی ادارے، تمام ذرائع نقل و حمل، بس سٹینڈز، ریلوے سٹیشنز اور ایئر پورٹس شامل سمیت ایسی 13 جگہیں ہیں جہاں سگریٹ نوشی کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی‘۔سگریٹ نوشی قانون کی خلاف ورزی پر 200 ریال جرمانہ عائد ہو گا۔جبکہ 18 سال سے کم عمر افراد کو کسی بھی صورت میں سگریٹ فروخت نہیں کیا جا سکتا، ورنہ بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔