متحدہ عرب امارات میں ادویہ کی فروخت پر نیا قانون آ گیا

پابندی شدہ اور نشہ آور ادویہ بغیر ڈاکٹری نسخے کے فروخت کرنے پر دو لاکھ درہم جرمانہ اور ایک سال تک قید ہو گی

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 18 فروری 2020 11:38

متحدہ عرب امارات میں ادویہ کی فروخت پر نیا قانون آ گیا
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔18فروری 2020ء) متحدہ عرب امارات میں فارمیسیز سے متعلق نیا قانون جاری کر دیا ہے جس کے تحت ایسی ادویات جن کی فروخت پر حکومت کی جانب سے پابندی عائد ہے یا وہ ادویات جن میں نشے کی خاص مقدار شامل ہے، اُنہیں ڈاکٹری نسخے کے بغیر فروخت کرنے پر سنگین نتائج بھُگتنا ہوں گے۔ وزارت صحت کے مطابق اگر کوئی فارماسسٹ کسی گاہک کو بغیر ڈاکٹری نسخے کے مذکورہ ادویات فروخت کرتا پایا گیا تو اس پر کم از کم 50 ہزار درہم کا جرمانہ ہو گا جبکہ بعض صورتوں میں یہ جرمانہ دو لاکھ درہم تک بھی ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ چھ ماہ سے ایک سال تک قید بھی بھُگتنا ہو گی۔ اس قانون میں اتنی سختی برتی گئی ہے کہ کوئی بھی فارماسسٹ یا میڈیکل شعبے سے وابستہ فرد اپنے بیوی بچوں اور دُور کے رشتہ داروں کو بھی پابندی شدہ اور نشہ آور ادویات کا نسخہ تجویز نہیں کر سکتا۔

(جاری ہے)

بشرطیکہ اس کی واقعی ضرورت نہ ہو۔ نئے قانون کے مطابق نقلی ادویہ تیار کرنے یا ادویہ میں فارمولے سے ہٹ کر ملاوٹ کرنے، یا طبی نقطہ نظر سے کاسمیٹکس یا صحت بخش غذائیں یا دیگر مواد میں ادویہ میں شامل کرنا ممنوع ہے۔

اسی طرح ادویات اماراتی مملکت میں غیر قانونی طریقے سے لانے پر بھی قید بھُگتنا ہو گی، جبکہ کم از کم دو لاکھ درہم اور زیادہ سے زیادہ دس لاکھ درہم کا جرمانہ بھی ہو گا۔ جبکہ ادویہ کو حکومت کی جانب سے مقرر کردہ نرخوں سے مہنگے داموں بیچنے پر بھی ایک لاکھ ریال تک کا جرمانہ ہو گا۔ اور اس خلاف ورزی کو دہرانے کی صورت میں جرمانے کی رقم بڑھا دی جائے گی۔ جبکہ فارماسسٹ کا جعلی اجازت نامہ بنوانے والوں کو بھی قید اور جرمانے کا سامنا کرنا ہو گا۔ وزارت صحت کے مطابق نئے اور موثر قانون کے نفاذ کا مقصد اماراتی اور تارکین وطن کی زندگیوں کو محفوظ تر بنانا ہے۔ اس لیے اس معاملے پر کوئی رُو رعایت نہیں برتی جائے گی۔